اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی کے اجلاس میں رائیونڈ سے لاہور تک مجوزہ سولہ کلومیٹر موٹروے منصوبے پر شدید سوالات اٹھائے گئے، چیئرپرسن سینیٹر قرات العین مری نے این ایچ اے حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ سڑک صرف ایک مخصوص گھر کے لیے بنائی جا رہی ہے۔

این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رائیونڈ تا لاہور موٹروے کا منصوبہ زیر غور ہے اور زمین کے سروے کا عمل جاری ہے۔ تاہم، سینیٹر قرات العین مری نے استفسار کیا کہ اس منصوبے کی فنڈنگ کون کرے گا؟ کیا یہ وفاقی ادارہ این ایچ اے برداشت کرے گا یا صوبائی حکومت؟ ان کا کہنا تھا کہ ایسے منصوبوں کی ترجیحات کو انصاف اور قومی مفاد کی بنیاد پر ترتیب دینا ضروری ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے واضح طور پر مؤقف اپنایا کہ جب تک بلوچستان اور دیگر پسماندہ علاقوں میں موٹروے منصوبے مکمل نہیں ہوتے، پنجاب میں مزید موٹروے تعمیر نہ کی جائیں۔ انہوں نے کراچی میں موٹروے منصوبوں کی عدم موجودگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک کے اہم تجارتی مرکز کو ایسے بنیادی ڈھانچے سے محروم رکھنا حیران کن ہے۔

اجلاس میں این ایچ اے حکام نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پی ایس ڈی پی کے تحت ایک ہزار ارب روپے خرچ کیے گئے، جبکہ رواں سال کے منصوبوں میں 55 غیر منظور شدہ اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، خیبر پختونخوا میں اب تک صرف دو موٹروے مکمل ہوئی ہیں جبکہ پنجاب میں سات موٹروے مکمل ہو چکی ہیں، جو واضح صوبائی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ این ایچ اے اپنی ترجیحات پر نظر ثانی کرے اور ترقیاتی منصوبوں میں تمام صوبوں کی برابری کو یقینی بنایا جائے۔ کمیٹی نے اس منصوبے پر شفافیت، افادیت اور مساوات کے اصولوں پر مبنی دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت بھی دی ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایچ اے

پڑھیں:

سکھر،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو پھر شدید تنقید کی سامنا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر(نمائندہ جسارت )سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں ہے، جہاں بڑے پیمانے پر کرپشن، سیاسی بنیادوں پر تقرریاں، اور نااہلی کے الزامات سامنے آ رہے ہیں جنہیں صوبے بھر میں عمارتوں کے حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔اقربا پروری اور رشوت ستانی کی اس جڑ پکڑتی روایت نے خطرناک نتائج پیدا کیے ہیں۔ غیرقانونی تعمیرات کو روکنے میں ایس بی سی اے کی ناکامی کے باعث بالخصوص سکھر اور کراچی جیسے شہری علاقوں میں غیر محفوظ اور بغیر اجازت تعمیر ہونے والی عمارتوں کی بھرمار ہو چکی ہے۔ کئی معاملات میں، افسران نے یا تو آنکھیں بند کر لیں یا رشوت لے کر خلاف ورزیوں کو ممکن بنایا۔اس بدترین انتظامی ناکامی کی ایک ہولناک مثال لیاری میں دیکھنے کو ملی، جہاں ایک بوسیدہ عمارت گرنے سے 6 خاندانوں کے دو درجن سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔ حیران کن طور پر، یہ عمارت پہلے ہی ایس بی سی اے کی جانب سے غیر محفوظ قرار دی جا چکی تھی، مگر انخلا کے احکامات رشوت کے عوض نظر انداز کر دیے گئے ۔ ایسی عمارتیں موت کے پھندے سے کم نہیں،” ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ آج بھی سکھر اور کراچی میں درجنوں ایسی عمارتیں موجود ہیں۔ ہر بار جب کوئی عمارت گرتی ہے، تحقیقاتی کمیٹی بنا دی جاتی ہے، لیکن اصل مسائل کرپشن، غفلت، اور قانون نافذ نہ کرنے کی پالیسی پر کوئی بات نہیں ہوتی۔ماہرین اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اگر ایس بی سی اے خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے میں وہی سنجیدگی دکھائے جو حادثے کے بعد کمیٹیاں بنانے میں دکھاتا ہے، تو بے شمار زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔عوامی مایوسی میں مزید اضافہ اس وقت ہوتا ہے جب قانونی تعمیراتی منصوبے کرنے والے بلڈرز اور عام شہریوں کو بھی ہر قدم پر رشوت دینی پڑتی ہے۔ ایک مقامی بلڈر نے بتایا، آپ قانونی طور پر منظور شدہ نقشہ بھی ایس بی سی اے کو رشوت دیے بغیر کلیئر نہیں کرا سکتے۔ جبکہ غیر قانونی بلند عمارتیں بے روک ٹوک بنتی جا رہی ہیں۔ایس بی سی اے پر ناقص تعمیراتی مواد کے استعمال کی اجازت دینے کا بھی الزام ہے، جس کے نتیجے میں بنیادی حفاظتی اصولوں سے عاری کمزور عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں۔ چونکہ کوئی مؤثر چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں، یہ خطرناک تعمیرات پورے صوبے میں جاری ہیں۔عوام اب مجرمانہ احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیاری کے ایک رہائشی نے کہا، جنکی نااہلی اور لالچ نے بے گناہ زندگیاں چھینیں، ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔ انہیں بیوروکریسی کی ناکامی کے پردے میں چھپ کر بچنے نہیں دیا جا سکتا۔صورتحال واضح کرتی ہے کہ ایس بی سی اے میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کے لیے نئی موٹروے، بلوچستان نظر انداز، سینیٹ کمیٹی اجلاس میں تنقید
  •  لاہور سے رائیونڈ تک صرف 16 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیرکی تیاریاں، این ایچ اے کا سروے شروع
  • لاہور تا رائیونڈ صرف 16 کلومیٹر کی موٹروے تعمیر کی جائے گی، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • اداکارہ حمیرا کی موت ؛ بھائی نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا
  • لاہور کے حفیظ سینٹر میں دوبارہ آگ بھڑک اٹھی، حفاظتی اقدامات پر سوالات
  • سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سٹے بازی، فحاشی، سینسر شپ، اور پی ٹی وی کی مالی حالت پر دھواں دھار بحث
  • وزیراعظم کے اعلان کدہ 5 ارب نمائشی منصوبوں پر خرچ کئے ہوئے ہیں
  • سکھر،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو پھر شدید تنقید کی سامنا
  • 201 یونٹ پر مہنگی بجلی ؛ پاور کمیٹی کے اراکین نے سوال اٹھا دیے