ملک بھر میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی نئی گریڈنگ پالیسی مزید ایک سال کے لیے موخر
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی:
سندھ سمیت پورے پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر نئی گریڈنگ پالیسی کو مزید ایک سال کے لئے موخر کردیا گیا، اب حال ہی میں ختم ہوئے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات 2025ء پر نئی گریڈنگ پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں باقاعدہ ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اب نئی گریڈنگ پالیسی سالانہ امتحانات 2026ء سے قابل عمل ہوگی۔
یاد رہے کہ آئی بی سی سی کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے بعد حکومت سندھ نے بھی میٹرک اور انٹر کی سطح پر نئی گریڈنگ پالیسی سال 2025ء سے نافذ العمل ہونے کا نوٹی فکیشن 15 اکتوبر 2024ء کو جاری کیا تھا۔
اس میں گریڈنگ پالیسی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس نئی پالیسی کے تحت سال 2025ء سے ایس ایس سی (سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ) اور ایچ ایس سی (ہائر سیکنڈری اسکول) کے تمام مضامین کے پاسنگ مارکس 33 سے بڑھاکر 40 کیے کیے جارہے ہیں۔
اس گریڈنگ اسکیم کا اطلاق نویں اور گیارہویں کلاسز سے ہوگا اور نتائج ابتداء میں گریڈ پوائنٹ اور ازاں بعد گریڈ پوائنٹ ایوریج سے جاری ہوں گے تاہم اب حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے ایک نیا نوٹی فکیشن جاری کیا ہے جس میں اپنے ہی ماضی کے 15 اکتوبر کے نوٹی فکیشن اور آئی بی سی سی کے 18 جون 2025ء کے نوٹی فکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی اطلاع دی ہے کہ مذکورہ گریڈنگ پالیسی اب میٹرک اور انٹر کی سطح پر سالانہ امتحانات 2026ء سے نافذ العمل ہوگی۔
نئی گریڈنگ پالیسی ہے کیا؟
اس نئی گریڈنگ پالیسی کے تحت ++A گریڈ 95 سے 100 فیصد مارکس کے مساوی ہوگا جسے exceptional گریڈ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی جی پی اے 5.
اسی طرح A+ 90 سے 94 فیصد مارکس کے مساوی out standing گریڈ، A گریڈ 85 سے 89 مارکس کے مساوی excellent گریڈ، B++ گریڈ 80 سے 84 مارکس کے مساوی اور very good گریڈ جبکہ B+ گریڈ 75 سے 79 مارکس کے مساوی اور good کہلائے گا جبکہ بی، سی، ڈی اور ای گریڈ بالترتیب fairly good, above average, average, below average کہلائے گے 40 مارکس سے کم مارکس والا فیل تصور ہوگا لیکن اسے فیل کے بجائے unsatisfactory کا نام دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نئی گریڈنگ پالیسی مارکس کے مساوی نوٹی فکیشن میٹرک اور
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔
کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔
گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔
گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔
گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔
یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔