data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت میں مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں نے ایک اور سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کے ہزاروں گھر بلڈوز کر دیے گئے۔

یہ ریاستی اقدام نہ صرف انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت میں فسطائیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی تازہ ترین مثال بھی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اطلاعات کے مطابق مودی سرکار نے اڈانی گروپ کے تھرمل پاور پروجیکٹ کے لیے زمین حاصل کرنے کی غرض سے مقامی مسلم آبادی کو ان کے گھروں سے جبراً بے دخل کر کے کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے۔

بھارتی اخبار “دکن کرونیکل” کی رپورٹ کے مطابق یہ مودی سرکار کی جانب سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی مہم قرار دی جا رہی ہے، جس میں اب تک دو ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو چکے ہیں۔

ان خاندانوں میں اکثریت ان مسلمانوں کی ہے جو کئی دہائیوں سے اس زمین پر مقیم تھے اور جن کے پاس قانونی دستاویزات اور شناخت موجود تھی، تاہم ریاستی مشینری نے سرمایہ دار مفادات کے تابع ہو کر ان گھروں کو مسمار کر دیا اور رہائشیوں کو نہ صرف بے دخل کیا بلکہ احتجاج کرنے والوں پر پولیس تشدد بھی کیا گیا۔

اڈانی گروپ کا مجوزہ منصوبہ آسام میں ایک بڑے صنعتی زون اور تھرمل پاور پلانٹ کی تعمیر پر مشتمل ہے، جس کے لیے حکومت نے زمین خالی کرانے کی مہم شروع کی،لیکن یہ زمین ان مسلمانوں کی تھی جنہوں نے نسلوں سے اس علاقے کو آباد کیا تھا۔

مقامی افراد نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اگر حکومت ترقیاتی منصوبہ چاہتی ہے تو پہلے ان متاثرہ خاندانوں کو مکمل معاوضہ دیا جائے اور ان کی دوبارہ آبادکاری کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے نہ صرف ان مطالبات کو نظر انداز کیا بلکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دے دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح خواتین، بچے اور بزرگ اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھے رو رہے ہیں اور کس طرح پولیس مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک بار پھر مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ وہی اتحاد ہے جو بھارتی معیشت کو کارپوریٹ تسلط میں دے رہا ہے اور غریب طبقے، خاص طور پر مسلمانوں، کو معاشرتی اور اقتصادی طور پر کچل رہا ہے۔

آج بھارت کا “نیا چہرہ” وہ ہے جہاں غریب کو بلڈوزر سے مٹایا جاتا ہے اور سرمایہ داروں کو قانون سے بالاتر رکھا جاتا ہے۔

مودی سرکار کی یہ متنازع پالیسی نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اقدام کو اقلیتوں کے خلاف باقاعدہ مہم کی شکل قرار دے رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے اس صورتحال پر خاموشی اختیار کی تو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے لیے جینا مزید مشکل ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔

سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • کراچی میں  ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال