آسام میں اڈانی منصوبے کی خاطر ہزاروں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت میں مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں نے ایک اور سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ آسام میں بنگالی نژاد مسلمانوں کے ہزاروں گھر بلڈوز کر دیے گئے۔
یہ ریاستی اقدام نہ صرف انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت میں فسطائیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی تازہ ترین مثال بھی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اطلاعات کے مطابق مودی سرکار نے اڈانی گروپ کے تھرمل پاور پروجیکٹ کے لیے زمین حاصل کرنے کی غرض سے مقامی مسلم آبادی کو ان کے گھروں سے جبراً بے دخل کر کے کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا ہے۔
بھارتی اخبار “دکن کرونیکل” کی رپورٹ کے مطابق یہ مودی سرکار کی جانب سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی مہم قرار دی جا رہی ہے، جس میں اب تک دو ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو چکے ہیں۔
ان خاندانوں میں اکثریت ان مسلمانوں کی ہے جو کئی دہائیوں سے اس زمین پر مقیم تھے اور جن کے پاس قانونی دستاویزات اور شناخت موجود تھی، تاہم ریاستی مشینری نے سرمایہ دار مفادات کے تابع ہو کر ان گھروں کو مسمار کر دیا اور رہائشیوں کو نہ صرف بے دخل کیا بلکہ احتجاج کرنے والوں پر پولیس تشدد بھی کیا گیا۔
اڈانی گروپ کا مجوزہ منصوبہ آسام میں ایک بڑے صنعتی زون اور تھرمل پاور پلانٹ کی تعمیر پر مشتمل ہے، جس کے لیے حکومت نے زمین خالی کرانے کی مہم شروع کی،لیکن یہ زمین ان مسلمانوں کی تھی جنہوں نے نسلوں سے اس علاقے کو آباد کیا تھا۔
مقامی افراد نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اگر حکومت ترقیاتی منصوبہ چاہتی ہے تو پہلے ان متاثرہ خاندانوں کو مکمل معاوضہ دیا جائے اور ان کی دوبارہ آبادکاری کو یقینی بنایا جائے۔
بھارتی حکومت نے نہ صرف ان مطالبات کو نظر انداز کیا بلکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دے دی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح خواتین، بچے اور بزرگ اپنے گھروں کے ملبے پر بیٹھے رو رہے ہیں اور کس طرح پولیس مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک بار پھر مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ وہی اتحاد ہے جو بھارتی معیشت کو کارپوریٹ تسلط میں دے رہا ہے اور غریب طبقے، خاص طور پر مسلمانوں، کو معاشرتی اور اقتصادی طور پر کچل رہا ہے۔
آج بھارت کا “نیا چہرہ” وہ ہے جہاں غریب کو بلڈوزر سے مٹایا جاتا ہے اور سرمایہ داروں کو قانون سے بالاتر رکھا جاتا ہے۔
مودی سرکار کی یہ متنازع پالیسی نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اقدام کو اقلیتوں کے خلاف باقاعدہ مہم کی شکل قرار دے رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے اس صورتحال پر خاموشی اختیار کی تو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے لیے جینا مزید مشکل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گجرات: چودھری پرویزالٰہی کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین میں راشن تقسیم
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چودھری پرویزالٰہی نے گجرات میں سیلاب زدہ یونین کونسل مدینہ اور یونین کونسل سوک کلاں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین میں راشن تقسیم کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ جب یہاں سیلاب آیا تو سب سے پہلے ہماری طرف سے امداد پہنچی، بعد میں مخالفین نے صرف نمائشی دورے کیے، حکومت غریب عوام سے ناجائز ٹیکس لے کر جو رقم جمع کرتی ہے، وہی یہاں تقسیم کر رہی ہے جبکہ ن لیگ کے وزیروں نے اپنی جیب سے ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان
چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ہم آپ کے دکھ سکھ میں شامل ہیں تاکہ آپ کی تکلیف کم کرسکیں۔ موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں پانی داخل ہوا اور پنجاب بھر میں فصلیں تباہ ہوئیں، لوگ بے روزگار ہوئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے دور میں ضلع گجرات میں بڑے ترقیاتی منصوبے لائے تھے۔ مونس الٰہی نے صرف موضع سوک کلاں میں 14 کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کروائے، لیکن اس حکومت نے انہیں برباد کر دیا۔ اگر ہمارے منصوبے بند نہ کیے جاتے تو آج گجرات کا یہ حال نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت آتے ہی ترقیاتی منصوبے روک دیتی ہے جس سے نہ صرف پنجاب بلکہ پورا ملک تباہی کا شکار ہو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرویز الہی راشن سیلاب متاثرین