لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی ماجد نظامی نے مری کے ہسپتال کے ایک وارڈ کا نام نواز شریف کے نام پر رکھنے پر دبے لفظوں میں پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا دیا ۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک صارف میاں داود نے نوٹیفکیشن کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ماشاء اللہ ، پنجاب حکومت نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا، مری کے ہسپتال کے کارڈیک وارڈ کانام نوازشریف کارڈیک سینٹر رکھ دیا گیاہے ۔

سینئر صحافی ماجد نظامی نے اسے شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’’شکر کریں کہ پنجاب حکومت نے صرف ایک وارڈ کا نام ہی رکھا ہے۔ سید محمد حسین ٹی بی ہسپتال مری کا نام ہی نواز شریف کے نام پر نہیں رکھ دیا، کیونکہ "قانونی" طور پر اب ایسا کیا جا سکتا ہے۔ محمد حسین وہ آدمی تھا جس نے پاکستان بننے سے کئی سال پہلے 20 ایکڑ زمین خرید کر ٹی بی کے مریضوں کے لیے خود ہسپتال بنایا تھا۔ اسکو کیا پتہ تھا کہ 100 سال بعد ایسے حکمران آئیں گے جو مفت کا مال سمجھ کر سرکاری منصوبوں کا نام اپنے گھر والوں کے نام پر رکھا کریں گے۔

خواجہ آصف کے کہنے پر عمران خان کو دستیاب سہولیات دکھانے آئی لیکن اڈیالہ جیل میں جانےکی اجازت نہیں ملی : علینہ شگری

شکر کریں کہ پنجاب حکومت نے صرف ایک وارڈ کا نام ہی رکھا ہے۔ سید محمد حسین ٹی بی ہسپتال مری کا نام ہی نواز شریف کے نام پر نہیں رکھ دیا، کیونکہ "قانونی" طور پر اب ایسا کیا جا سکتا ہے۔ محمد حسین وہ آدمی تھا جس نے پاکستان بننے سے کئی سال پہلے 20 ایکڑ زمین خرید کر ٹی بی کے مریضوں کے… https://t.

co/62jsrNHbgr

— Majid Nizami (@majidsnizami) July 11, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پنجاب حکومت وارڈ کا نام کے نام پر کا نام ہی

پڑھیں:

’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا

بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی پشت پناہی سے کام کرنے والی دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے ایک بار پھر انسانیت سوز کارروائی کرتے ہوئے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دس بے گناہ پاکستانی شہریوں کو اغوا کر لیا ہے۔

یہ واردات لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیانی علاقے میں اُس وقت پیش آئی جب دہشتگردوں نے زبردستی سڑک پر غیرقانونی ناکہ لگا کر گاڑیوں کو روکا اور شناخت کی بنیاد پر مخصوص افراد کو زبردستی ساتھ لے گئے۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک سنگین نوعیت کی دہشت گردی ہے، بلکہ نسلی امتیاز پر مبنی نفرت، تعصب اور شدت پسندی کی بدترین شکل بھی ہے۔ اس نوعیت کی اغوا کاری محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی نسلی دشمنی کی عملی مثال ہے۔

بی ایل اے کے یہ اقدامات جبری گمشدگی، نسلی تعصب اور شہری آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں — اور یہ تمام عوامل بین الاقوامی قوانین کے مطابق نسلی ظلم و ستم (Ethnic Persecution) کی واضح تعریف پر پورا اترتے ہیں۔

ریاستی اداروں، عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی کو اس سفاکیت پر یک زبان ہو کر مذمت کرنی چاہیے، کیونکہ ایسے جرائم نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے اذیت ناک ہیں بلکہ ملکی سالمیت اور قومی یکجہتی کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • قانون سازوں کی تنخواہیں اور ٹیکسز بڑھنے ، سہولیات کی کمی پر سینئر صحافی رؤوف کلاسرا برس پڑے
  • صحت کارڈ کی بندش کے حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے: عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا منچھر جھیل کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • الطاف حسین علالت کے باعث لندن کے ہسپتال میں داخل
  • سینئر صحافی ذکیر بھٹی کی جدہ آمد، پاکستان جرنلسٹس فورم کی جانب سے ناشتے پر بیٹھک
  • بلوچستان میں پھر دہشتگردی، پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافر شناخت کے بعد قتل
  • ’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا
  • سملی اسپتال کا کارڈیک وارڈ نواز شریف کے نام
  • وزیراعلی مریم نواز کا سینئر صحافی زبیدہ مصطفی کے انتقال پر اظہارافسوس