پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل کی تباہی کے بعد چین نے بھی بڑا سرپرائز دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پیرس(نیوز ڈیسک) فرانس کے فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ کے بعد چین اپنے سفارتخانوں کے ذریعے فرانس کے مشہور رافیل لڑاکا طیاروں کے بارے میں عالمی طور پر شکوک پیدا کررہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) نے فرانسیسی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چین دانستہ طور پر رافیل طیاروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا کر فرانس کے دفاعی ہتھیاروں کی مارکیٹ کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔
خبر کے مطابق فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ چین کی کوشش ہے کہ وہ ان ممالک کو رافیل طیارے خریدنے سے روکے جنہوں نے پہلے ہی ان کا آرڈر دیا ہے اور انہیں چینی ساختہ لڑاکا طیارے خریدنے پر قائل کرے۔
یاد رہے کہ مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپوں کے دوران پاکستان نے انڈیا کے 3 فرانسیسی ساختہ رافیل سمیت 5 طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
فرانس نے اب تک رافیل انڈیا سمیت 5 ممالک کو فروخت کیا ہے اور پاکستان سے کشیدگی کے دوران ان جنگی طیاروں کو پہلی بار میدان میں اتارا گیا۔
اس معرکے میں پاکستان کی طرف سے چینی ساختہ طیاروں کے ذریعے رافیل مار گرانے کے دعوؤں نے فرانس کے اس طیارے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فرانس کے
پڑھیں:
فرانس میں سیاسی بحران! صدر میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے سیاسی مخالفین کے استعفے کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوسرے اور آخری صدارتی دور (2027) کے اختتام سے قبل مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
ایمانوئل میکرون کی حکومت کو اس وقت دو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا ہے، جو ممکنہ طور پر ہفتے کے اختتام تک حکومت گرا سکتی ہیں۔ تاہم صدر میکرون نے اپنے مخالفین پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تسلسل اور استحکام کے حامی ہیں۔
فرانسیسی صدر اس وقت مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق اجلاس میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کا اصل مینڈیٹ ہے: “خدمت کرنا، خدمت کرنا اور خدمت کرنا۔”
خیال رہے کہ میکرون نے حال ہی میں سیبسٹین لاکورنو کو دوبارہ وزیرِاعظم مقرر کیا ہے، جنہوں نے کچھ دن قبل ہی استعفیٰ دیا تھا۔ نئی کابینہ نے آج پہلا اجلاس منعقد کیا اور بدھ تک نیا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت ‘فرانس اَن باؤڈ’ اور دائیں بازو کی جماعت ‘نیشنل ریلی’ نے عدم اعتماد کی تحریکیں جمع کرائی ہیں۔ اگر 16 اکتوبر کو وزیرِاعظم لاکورنو اکثریت حاصل نہ کر سکے تو حکومت کو شدید سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فرانس اس وقت یورو زون کا سب سے زیادہ خسارے والا ملک ہے، اور صدر میکرون پر دباؤ ہے کہ وہ اخراجات میں کمی اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔