سلیکشن پر کامران اکمل کی کڑی تنقید، کپتانی کے فیصلوں کو غیر سنجیدہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم میں سلیکشن کے غیر شفاف عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ کرکٹ سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک نجی اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر چار ماہ بعد کپتان، کوچ اور سلیکٹرز کی تبدیلی ہو رہی ہے، کوئی مربوط نظام دکھائی نہیں دیتا اور نہ ہی کوئی ایسا شخص ہے جو ٹیم کو درست سمت میں لے جائے کامران اکمل نے کہا کہ فیصلے چند افراد کی ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں جس کا خمیازہ پوری ٹیم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے سلیکشن میں مستقل مزاجی نہ ہونے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا سابق وکٹ کیپر بیٹر نے ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی ممکنہ قیادت سلمان علی آغا کو سونپنے اور انہیں ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کی خبروں کو بھی قبل از وقت اور غیر منطقی قرار دیا۔ ان کے مطابق سلمان نے ایک فارمیٹ میں عمدہ پرفارمنس دی ہے مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انہیں فوراً تینوں فارمیٹس کی قیادت سونپ دی جائے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ سلمان علی آغا کو ابھی وقت دیا جانا چاہیے تاکہ وہ مزید تجربہ حاصل کر سکیں۔ ہم معمولی فتوحات کو بہت بڑا کارنامہ سمجھ لیتے ہیں، جیسا کہ بنگلادیش کو شکست دے کر ہم نے یہ تاثر لیا کہ جیسے ورلڈ کپ جیت لیا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سرفراز احمد کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیا گیا تھا، جس کے نتائج بعد میں سب نے دیکھے کامران اکمل نے ٹیم سلیکشن میں شفافیت اور تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک میرٹ اور مستقل مزاجی کو بنیاد نہیں بنایا جائے گا، ٹیم کی کارکردگی میں بہتری ممکن نہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کامران اکمل
پڑھیں:
’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے شیر افضل مروت نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد اور احتجاج میں شرکت کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں قاسم اور سلمان پر رحم کرنا چاہیے، وہ خان کے چہیتے ہیں۔ اس لے کہ جن لوگوں یا جن قوتوں سے واسطہ پڑ اہے وہاں رحم کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے نہیں آئیں گے، ان کا کہان تھا کہ ایک اور ظلم یہ ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ہر شخص آ کر ورکرز کو یہی یقین دلا رہا ہے کہ قاسم اور سلمان آئیں گے۔جب کہ مجھے علم کہ وہ نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں کہ ورکرز کو کتنی مایوسی ہوگی، اور کتنی بد دلی پھیلے گی۔ یہ لوگ وہ کام کر رہے ہیں جو کنفرم ہی نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں اہلیت اور کیپیسٹی تو عمران خان ہی ہے، بنیادی سوال تو یہ ہے کہ لیڈر شپ کو کبھی موقع دیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بچے سب کو عزیز ہیں، وہ معصوم ہیں، ان کا ماں اس کی اجازت نہیں دے گی۔ اور میرا خیال ہے کہ نہ خان نے اس کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان کا بیٹوں کا اپنے والد کے لیے میدان میں آنا موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں آئے گا، کیوں موروثی سیاست تو یہ ہے کہ آپ گدی نشین ہوجائیں، اور قبضہ کرلیں، عمران خان نے تو بیرسٹر گوہر کو نامزد کرکے واضح پیغام دیا تھا کہ کوئی موروثی سیاست نہیں ہو سکتی، دوسری بات یہ کہ خان نے ڈانکے کی چوٹ پر موروثی سیاست کی مذمت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں