پاکستان: گزشتہ سال ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو ویکسین پلائی گئی، یونیسف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی مدد سے پاکستان میں بیماریوں کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور ہنگامی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے اقدامات سے گزشتہ سال لاکھوں بچوں کی صحت و زندگی کو تحفظ دیا گیا ہے۔
2024 میں یونیسف نے پاکستان کی حکومت، عطیہ دہندگان اور اپنے شراکت داروں کے تعاون سے ملک بھر میں 565,000 بچوں کو سنگین درجے کی شدید غذائی قلت کا علاج فراہم کیا۔
ادارے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 20 لاکھ نومولود اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کو بعد از پیدائش لاحق ہونے والی بیماریوں سے تحفظ بھی دیا گیا۔یونیسف کے اشتراک سے گزشتہ سال طبی مراکز میں 6 لاکھ بچوں کی پیدائش کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ چار کروڑ 50 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلائی گئی اور 9 لاکھ بچوں کے لیے رسمی و غیررسمی تعلیم، بنیادی پڑھائی لکھائی اور سیکھنے کے متبادل طریقوں کا اہتمام کیا گیا۔
(جاری ہے)
ادارے کی مدد سے 13 ہزار نوجوانوں کو مختلف اقسام کے ہنر سکھائے گئے۔ 18 لاکھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی خدمات فراہم کی گئیں اور 2,000 نوجوانوں کو اقوام متحدہ کی آئندہ سالانہ موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 29' کے تناظر میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں شامل کیا گیا۔
پولیو کی روک تھامگزشتہ سال پاکستان میں پولیو کے پھیلاؤ میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس دوران ملک بھر کے 34 اضلاع میں اس بیماری کے 74 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 6 تھی۔ادارے نے پولیو مہم کے دوران ویکسین سے بچنے اور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کے رجحان پر قابو پانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جن کے نتیجے میں 99 فیصد ایسے لوگوں کو ویکسین کی اہمیت پر قائل کیا گیا جو قبل ازیں اس سے انکاری تھے۔ اس طرح مزید 123,600 بچوں کو پولیو ویکسین پلا کر ان کی صحت کو تحفظ مہیا کیا گیا۔
ادارے نے ملک بھرمیں چار کروڑ لوگوں کو پولیو ویکسین، حفاظتی ٹیکوں، صحت و صفائی اور غذائیت کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کے پیغامات بھی پہنچائے۔
پولیو بحران کے خلاف پاکستان میں یونیسف کے پروگرام صحت، غذائیت، صفائی ستھرائی، تعلیم اور بچوں کے تحفظ میں بہتری لانے کے وسیع تر طریقہ کار کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔
ادارے نے ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت کو منصوبہ بندی، پالیسی پر عملدرآمد، نگرانی اور بالخصوص سماجی شعبے میں انتظامی و انصرامی امور کے سلسلے میں ضروری مدد فراہم کی۔اس معاملے میں ادارے نے پولیو ویکسین سمیت ضروری خدمات تک رسائی میں اضافے کے لیے بھی کام کیا جس میں اسے حکومت، عطیہ دہندگان اور شراکتی اداروں کا ساتھ میسر رہا۔
زچہ و بچہ کی صحتحالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت کے باوجود پاکستان میں زچہ بچہ کی شرح اموات بدستور بلند ہے۔ ملک میں روزانہ پانچ سال سے کم عمر کے 1,000 بچے قابل انسداد بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں تقریباً 700 اموات بچوں کی زندگی کے ابتدائی 28 ایام میں ہوتی ہیں۔
ادارے کے مطابق، روزانہ 27 خواتین حمل یا زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
ملک میں زچہ بچہ کے لیے صحت کی خدمات پر ہونے والی سرمایہ کاری بھی ناکافی ہے جبکہ صحت کے شعبے میں سرکاری سطح پر کیے جانے والے اخراجات ملکی جی ڈی پی کا صرف 2.91 فیصد ہیں۔
یونیسف پاکستان میں منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کی سطح پر کام کرتے ہوئے بنیادی صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کی وکالت کی تاکہ تمام لوگوں کو ضروری طبی خدمات تک رسائی ہو۔
ادارے نے نچلی سطح پر کام کرنے والے طبی کارکنوں کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے۔
اس ضمن میں 10 ہزار سے زیادہ طبی کارکنوں اور تقریباً 9 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو نومولود اور چھوٹے بچوں کو لاحق ہونے والی بیماریوں سے تحفظ کی تربیت دی گئی۔ علاوہ ازیں، پانچ ہزار کارکنوں کو بیمار بچوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کےحوالے سے ضروری تربیت کا اہتمام کیا گیا۔یونیسف نے طبی مراکز میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو بھی فروغ دیا اور ضلعی سطح پر تین اور چھ دیگر ہسپتالوں میں شمسی توانائی کا اہتمام کرنے میں مدد دی۔
ادارے کی مدد سے 50 ہزار سے زیادہ خواتین کو تشنج اور خناق کے خلاف ویکسین فراہم کی گئی اور نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت کو بہتر بنانے کے پروگراموں کا دائرہ بڑھایا گیا جس سے لاکھوں بچوں کی زندگی کو تحفظ ملا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بچوں کو پولیو پولیو ویکسین پاکستان میں ہونے والی لوگوں کو فراہم کی کیا گیا بچوں کی کے لیے
پڑھیں:
اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)این سی سی آئی اے کے اہل کاروں کے خلاف کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ادارے میں بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے ڈائریکٹر جنرل این سی سی آئی اے نے اب تک درج ہونے والی تمام ایف آئی آرز اور انکوائریز کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
ڈی جی نے ہدایت جاری کی ہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے اب تک جتنی جائیدادیں، گاڑیاں اور دیگر پراپرٹیز سیل کی گئی ہیں، ان کی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے۔
اس سلسلے میں تمام زونز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ درج شدہ کیسز اور ایف آئی آرز کی مکمل تفصیلات 3 نومبر تک جمع کرائیں تاکہ ادارے کی کارروائیوں کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔