16 سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا معاملہ؛ زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے کھوکھرا پار میں 16 سالہ نوجوان لڑکی کی تشدد زدہ لاش ملنے کے معاملے میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس کے مطابق مقتولہ لڑکی کے والد محمد احمد کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں ابتدائی طور پر نامعلوم ملزمان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے شواہد ملے ہیں، تاہم حتمی تصدیق کےلیے تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ملیر سے 16 سالہ لڑکی کی پھندا لگی لاش برآمد، زیادتی کا شبہ
مقتولہ کے والد نے اپنے محلے داروں پر شک کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار شدگان میں سے دو کے گھر سے مقتولہ بچی کی ایک چپل برآمد ہوئی ہے، جبکہ تیسرا ملزم بچی کا محلے دار ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے اور مزید تفصیلات کا انکشاف ہونا باقی ہے۔ یہ واقعہ علاقے میں خوف و ہراس کا باعث بنا ہوا ہے اور مقامی رہائشیوں نے سخت سیکیورٹی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پولیس کے اعلیٰ افسران نے یقین دلایا ہے کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں مزید تفتیش جاری ہے اور واقعے کی مکمل تفصیلات جلد ہی عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔
ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔