لیاری کے علاقے بغدادی میں بلڈنگ گرنے کا معاملہ، 9 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لیاری کے علاقے بغدادی میں ایک عمارت کے گرنے کے معاملے میں پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا جن میں ایس بی سی اے کے 5 ڈائریکٹرز، 2 ڈپٹی ڈائریکٹرز، ایک انسپیکٹر اور عمارت کے مالک شامل ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے مقدمے ہیں؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایک مقدمہ ہے ، بلڈنگ گرنے کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔
وکیل صفائی شہاب سرکی نے عدالت کو بتایا کہ کیس یہ ہے کہ بلڈنگ 1986 میں بنی، اس کا ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس ہے۔ ریکارڈ میں تمام چیزوں کا بتایا گیا ہے کہ یہ کام کس کا ہے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بلڈنگ کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں لیاری عمارت حادثہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، 8 افسران اور مالک گرفتار، مقدمہ قتلِ خطا کے تحت درج
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ اس بات کا تعین بھی کیا جائے کہ اس بلڈنگ کا نقشہ کس نے منظور کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ کیس ڈاکیومنٹڈ ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ کمپلیشن پلان کس نے دیا، ہمارا تو اس معاملے سے واسطہ نہیں۔ آپ لوگ مقدمہ کریں لیکن تفتیش تو ٹھیک کریں، لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر چھوڑ بھی دیا گیا۔
وکیل صفائی نے بتایا کہ مقدمے میں کسی بھی وزیر کو نامزد تک نہیں کیا گیا، ایس بی سی اے کو ریکارڈ نکالنے سے کون روک رہا ہے، ان لوگوں نے کوئی لاش ریکور کروانی ہے جو ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔
’میرے موکل کی اس علاقے میں پوسٹنگ نہیں، پھر بھی نام ڈال دیا گیا۔ بلڈنگ مالک کی نواسی اور پوتی بھی واقعے میں جاں بحق ہوئی ہیں۔ مالک کو پتا ہوتا تو اپنے لوگوں کو اس بلڈنگ میں کیوں رکھتا۔ رحیم بخش کے نام پر کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹس موجود نہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں سانحہ لیاری: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 14 افسران کو قصور وار قرار دے دیا گیا
وکیل کا موقف تھا کہ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں، تفتیشی افسر کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
عدالت نے گرفتار 9 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منطور کرلیا۔ ملزمان میں عمارت کا مالک اور ایس بی سی اے کے افسران بھی شامل ہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بغدادی لیاری بلڈنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لیاری بلڈنگ ایس بی سی اے لوگوں کو
پڑھیں:
صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب
صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خالد وزیر نے ڈان نیوز کے رپورٹر کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش میں گرفتار 3 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ عادل سرور سیال کی جانب سے پہلے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کی درخواست پر پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی ہے عدالت نے ملزمان کی بعد از گرفتاری کی درخواست ضمانتوں پر سماعت بھی پانچ نومبر تک ملتوی کر دی ہے
گزشتہ روز سماعت کے موقع پر متاثرہ صحافی و مقدمہ کے مدعی طاہر نصیر کی جانب سے شاہد محمود مغل ایڈووکیٹ پیش ہوئے جنہوں نے ملزمان کی جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے جانے کے فیصلے کے خلاف موقف اختیار کیا کہ پولیس نے آکاش، احمد اور وشال پر مشتمل تینوں ملزمان کو صحافی طاہر نصیر کے گھر کے قریب سے 29 اکتوبر کو اسلحہ اور گاڑی سمیت اس وقت گرفتار کیا جب وہ مدعی مقدمہ کے بارے قرب و جوار سے پوچھ گچھ کر رہے تھے ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے یہ تسلیم کیا کہ قاسم اویس سندھو، سکندر سندھو، اختر سندھو اور محسن شاہ نے تینوں اجرتی قاتلوں کو سینئر صحافی طاہر نصیر کو قتل کرنے کے لئے سپاری دی تھی اور ایڈوانس کے طور پر 99 ہزار روپے انکے اکاونٹ میں ٹرانسفر کئے تھے پولیس نے 30 اکتوبر کو تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ عادل سرور سیال کی عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کے لئے پولیس کا موقف تھا کہ ملزمان کو گاڑی اور اسلحہ سمیت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری اور قتل کے لئے لی گئی رقم برآمد کرنا ہے لیکن عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا
مدعی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ اصل ملزمان کا سراغ لگایا جانا ہے لہذا ماتحت عدالت کو اس اپیل کے فیصلے تک ضمانتوں کی کاروائی سے روکا جائے جس پر عدالت نے مقدمہ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی تھانہ صادق آباد پولیس نے 29 اکتوبر کو سینئر صحافی و ڈان نیوز کے رپورٹر طاہر نصیر کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120 بی اور 506iiکے تحت مقدمہ درج کیا تھا آکاش علی، احمد اور محمد وشال نامی ملزمان کے خلاف درج مقدمہ کے متن کے مطابق مذکورہ ملزمان مشکوک حالت میں مدعی کے خلاف پوچھ گچھ کر رہے تھے جنہیں مشکوک جان کر اہل محلہ نے انہیں روک لیا جنہوں نے ابتدائی تحقیقات میں یہ تسلیم کیا کہ طاہر نصیر کو جان سے مارنے کے لئے قاسم اویس سندھو، سکندر سندھو، اختر سندھو اور محسن شاہ نے ان سے 2 لاکھ میں ڈیل کی جس میں سے 99 ہزار ان کے اکانٹ میں منتقل کئے گئے باقی ایک لاکھ کام مکمل ہونے کے بعد ملنا تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبررومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے... قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال ماحولیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30کانفرنس ، وزیراعظم نے نمائندگی کیلئے مصدق ملک کو نامز دکر دیا غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم