یمن: تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کی کڑی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں (انصاراللہ) کی جانب سے تجارتی بحری جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔
6 تا 8 جولائی کیے جانے والے نئے حملوں میں چار افراد ہلاک اور 15 لاپتہ ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ تمام متحارب فریقین کو ہر طرح کے حالات میں بین الاقوامی قانون کا احترام کرنا چاہیے۔
اپنے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد 2768 (2025) پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ خطے میں جاری کشیدگی میں کمی لانے اور یمن میں تنازع کا پائیدار اور پرامن حل یقینی بنانے کے لیے یمنی فریقین اور علاقائی و بین الاقوامی کرداروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
(جاری ہے)
سمندری سفر کی آزادی کا نقصانحوثیوں نے گزشتہ دنوں بحیرہ احمر میں ایم وی میجک سیز اور ایم وی ایٹرنٹی سی نامی بحری جہازوں پر حملے کر کے انہیں ڈبو دیا تھا۔ سیکرٹری جنرل نے حوثیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے لاپتہ عملے کی تلاش اور اسے بچانے کی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔
یہ ناصرف سمندری سفر پر نکلے غیرعسکری جہازوں اور لوگوں پر ناقابل قبول حملے ہیں بلکہ ان سے سمندری سفر کی آزادی بھی متاثر ہوئی ہے جس سے ناصرف نقل و حمل کے لیے خطرات نے جنم لیا ہے بلکہ ان سے ماحول، معیشت اور پہلے سے کمزور ساحلی ماحول کو سخت نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحری جہازوں پر سیکرٹری جنرل
پڑھیں:
اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
دوحہ: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مذمت کافی نہیں. دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. پاکستان جوہری طاقت ہے. خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری نشریاتی الجزیرہ کو انٹرویو میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں. اسرائیل کے ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے. اسرائیل کا لبنان، شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی فورم سے بھرپورانداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا.دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے.اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں.اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگزامن نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے. مسائل کے حل کیلئے مذاکرات بہترین راستہ ہے. مذاکرات اوربات چیت کی کامیابی کیلئے سنجیدگی کا ہونا ضروری ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں. سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اوربھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت اسے یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔الجزیرہ سے گفتگو میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے. پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں. پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں. ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔