دومذہبی سیاسی اتحادوں ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے کے دوبارہ فعال ہونے کے امکانات، مذہبی قیادت کے درمیان اہم رابطے شروع
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(رضوان عباسی سے) ملک کی مذہبی سیاسی فضا میں ایک نئی ہلچل، دو بڑے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے دوبارہ فعال ہونے کے قوی امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ معتبر ذرائع کے مطابق بڑی مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے درمیان ابتدائی مشاورت اور رابطے شروع ہو چکے ہیں، جبکہ جولائی کے تیسرے ہفتے میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق علامہ ساجد علی نقوی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور مذہبی اتحادوں کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔رابطے میں ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے سے متعلق ابتدائی مشاورت بھی زیرِ بحث آئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی، جس پر انہوں نے مثبت جواب دیتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کرا دی۔یہ پیش رفت اس لحاظ سے اہم ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کافی عرصے سے ملی یکجہتی کونسل سے فاصلے پر تھی۔ تاہم موجودہ رابطوں کے بعد فورم کے ازسرِنو فعال ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نئے مذہبی انتخابی اتحاد کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ 2018 میں بھی متحدہ مجلس عمل کو فعال کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں، مگر وہ زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار مشاورت ایک نئے انداز اور بہتر حکمت عملی کے ساتھ ہو رہی ہے، جس سے مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد کا امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل مذہبی سیاسی
پڑھیں:
پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
: پنجاب ایجوکیشن کمیشن (PECTAA) نے اعلان کیا ہے کہ اب 5 ویں اور ہشتم جماعت کے طلبہ کے امتحانات بورڈ نظام کے تحت لیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق امتحانات کے لیے رجسٹریشن کا عمل نومبر سے شروع ہوگا، جماعت پنجم کے امتحانات 9 فروری سے شروع ہوں گے جبکہ جماعت ہشتم کے امتحانات 16 فروری سے منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق جماعت پنجم کے طلبہ 3 نومبر سے 15 نومبر تک داخلہ اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکیں گے، دونوں جماعتوں کے نتائج 31 مارچ 2026 کو جاری کیے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور صوبے بھر میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ کی کارکردگی کو منصفانہ اور معیاری طریقے سے جانچا جا سکے۔