واشنگٹن:

دنیا کے متعدد غریب ترین ممالک کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک لابنگ کرنے والے افراد کو سرمایہ کاری اور امداد کے حصول کے لیے لاکھوں ڈالر کی ادائیگی کی جا رہی ہے اور پاکستان نے بھی دو معاہدے کر رکھے ہیں۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق صومالیہ، ہیٹی اور یمن ان 11 ممالک میں شامل ہیں جو امریکا کی جانب سے امداد کے خاتمے کے بعد براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ سے جڑے ہوئے لابنگ کے اداروں اور افراد سے لاکھوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گلوبل وٹنس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی ممالک نے انسانی بنیاد پر امداد اور فوجی تعاون کے بدلے معدنیات کے تبادلے شروع کر دیے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد ادارہ باقاعدہ طور پر بند ہوگیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 5 سال کے دورانیے میں 14 ملین سے زائد ایسی اموات ہوسکتی ہیں جن کو روکا جاسکتا ہے۔

گلوبل وٹنس کی معدنیات سے متعلق پالیسی کی سربراہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والے معاہدے ہوسکتا ہے کہ غریب ممالک کے لیے ناگزیر ہوں لیکن ان کے لیے فائدہ مند نہیں ہوسکتے اور یہ ان کے معدنی ذخائر کا بدترین استحصال کا باعث ہوسکتا ہے۔

دستاویزات کے مطابق امریکا میں گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے بعد 6 ماہ کے اندر ٹرمپ سے جڑے لابنگ کے اداروں اور ممالک کے درمیان 17 ملین ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں، جن میں چند وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کو یو ایس ایڈ کا بڑا حصہ ملتا تھا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ یو ایس فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ چند ممالک نے کئی معاہدوں پر دستخط کر لیے ہیں، جن میں عوامی جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) بھی شامل ہے، جہاں بڑے پیمانے شہری بے گھر ہوگئے ہیں اور معدنیات پر کئی برسوں سے تنازع چل رہا ہے۔

کانگو نے امریکی لابسٹ بیلارڈ پارٹرز سے 1.

2 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا، مذکورہ کمپنی 2016 کے امریکی انتخاب سے قبل ٹرمپ کی مہم چلا رہی تھی اور ٹرمپ کی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ خرچ کرنے والی کمپنی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صومالیہ اور یمن نے بی آر جی گورنمنٹ افیئرز کے ساتھ بالترتیب 5 لاکھ 50 ہزار اور 3 لاکھ 72 ہزار ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، مذکورہ لابنگ کمپنی کے سابق شراکت دار سین ڈفی اس وقت ٹرمپ انتظامیہ میں وزیر ٹرانسپورٹ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی حکومت نے ٹرمپ سے منسلک لابنگ کے ادارے کے ساتھ ماہانہ 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور پاکستان معدنی ذخائر سے مالامال ملک ہے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان اب ٹرمپ کے قریبی حلقوں میں شامل متعدد افراد سے معاہدوں میں جڑا ہے، جن میں ٹرمپ کے سابق باڈی گارڈ کیتھ شلر بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی یہ ترجیح بن گئی ہے کہ قدرتی وسائل تک رسائی حاصل ہو خاص طور پر معدنیات تک رسائی کے لیے کوششیں تیز کی ہیں اور اس کو امریکی سلامتی کے لیے لازمی تصور کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بتایا گیا ٹرمپ کی کے لیے گیا کہ

پڑھیں:

غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-09-2

 

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے وہ حقیقت بے نقاب کر دی ہے جو دنیا کی طاقتور حکومتیں برسوں سے چھپاتی آرہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی نسل کشی صرف اسرائیل کی کارروائی نہیں تھی بلکہ تریسٹھ ممالک اس جرم میں شریک یا معاون رہے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی جیسے وہ ممالک شامل ہیں جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہتے نہیں تھکتے۔ رپورٹ نے واضح کیا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جو وحشیانہ کارروائیاں کیں، وہ کسی ایک ملک کی طاقت سے ممکن نہ تھیں بلکہ ایک عالمی شراکت ِ جرم کے نظام کے تحت انجام پائیں۔ یہ رپورٹ مغرب اور بے ضمیر حکمرانوں کا اصل چہرہ عیاں کرتی ہے۔ دو برسوں میں غزہ کی زمین خون میں نہا گئی، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں بچے اور عورتیں شہید ہوئیں اور پورا خطہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، مگر عالمی ضمیر خاموش رہا۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے وعدے سب اس وقت بے معنی ہو گئے۔ فرانسسکا البانیز کی رپورٹ نے بتا دیا کہ عالمی طاقتوں نے اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے بجائے اسے معمول کا حصہ بنا دیا۔ امریکا نے نہ صرف اسرائیل کو مسلسل عسکری امداد فراہم کی بلکہ سلامتی کونسل میں اس کے خلاف آنے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر کے اسے مکمل تحفظ دیا۔ برطانیہ نے اپنے اڈے اسرائیلی جنگی مشین کے لیے استعمال ہونے دیے، جرمنی اور اٹلی نے اسلحے کی سپلائی جاری رکھی، اور یورپی ممالک نے اسرائیلی تجارت میں اضافہ کر کے اس کے معیشتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا۔ حیرت انگیز طور پر انہی ممالک نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کر دی، یوں انہوں نے مظلوموں سے امداد چھین کر ظالم کو سہارا دیا۔ یہ رویہ صرف دوغلا پن نہیں بلکہ کھلی شراکت ِ جرم ہے۔ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار بنا دیا۔ محاصرہ، قحط، دوا اور خوراک کی بندش کے ذریعے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دی گئی، اور دنیا کے بڑے ممالک اس جرم پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ فضائی امداد کی نام نہاد کوششوں نے اصل مسئلے کو چھپانے کا کام کیا، یہ دراصل اسرائیلی ناکہ بندی کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق عرب اور مسلم ممالک نے اگرچہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی، مگر ان کی کوششیں فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکیں۔ صرف چند ممالک نے جنوبی افریقا کے کیس میں شامل ہو کر عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی حمایت کی، جب کہ بیش تر مسلم ممالک بیانات اور قراردادوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ کمزوری بھی فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی میں روکاٹ رہی اور اس طرح وہ حکمران بھی شریک جرم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے عالمی دوہرے معیار کو برہنہ کر دیا ہے۔ روس یا کسی اور ملک کے خلاف پابندیاں لگانے والی مغربی دنیا اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کی حمایت ہے۔ جب انسانی حقوق کی دہائی دینے والے ملک خود ظالم کے معاون بن جائیں، تو یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے نظام پر سوال اُٹھاتا ہے بلکہ پوری تہذیب کی اخلاقی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ رپورٹ نے واضح سفارش کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، تجارتی اور سفارتی تعلقات فوری طور پر معطل کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے انسانی امداد کے راستے کھولے جائیں، اور اسرائیل کی رکنیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت معطل کی جائے۔ عالمی عدالتوں کو فعال بنا کر ان ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔ غزہ میں اب تک اڑسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ہر روز نئے ملبے کے نیچے سے انسانی لاشیں برآمد ہوتی ہیں، مگر عالمی طاقتیں اب بھی امن کی بات صرف بیانات میں کرتی ہیں۔ درحقیقت یہ امن نہیں بلکہ ظلم کے تسلسل کو وقت دینا ہے۔ فلسطینیوں کی قربانی انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب غزہ جل رہا تھا، جب بچوں کے جسم ملبے تلے دبے تھے، جب بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنایا گیا تھا، تب تم کہاں تھے؟

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف