امریکا میں لابنگ، غریب ممالک سے لاکھوں ڈالر کی ادائیگیاں، پاکستان کے اعداد وشمار بھی سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
واشنگٹن:
دنیا کے متعدد غریب ترین ممالک کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک لابنگ کرنے والے افراد کو سرمایہ کاری اور امداد کے حصول کے لیے لاکھوں ڈالر کی ادائیگی کی جا رہی ہے اور پاکستان نے بھی دو معاہدے کر رکھے ہیں۔
دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق صومالیہ، ہیٹی اور یمن ان 11 ممالک میں شامل ہیں جو امریکا کی جانب سے امداد کے خاتمے کے بعد براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ سے جڑے ہوئے لابنگ کے اداروں اور افراد سے لاکھوں ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گلوبل وٹنس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی ممالک نے انسانی بنیاد پر امداد اور فوجی تعاون کے بدلے معدنیات کے تبادلے شروع کر دیے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد ادارہ باقاعدہ طور پر بند ہوگیا ہے جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 5 سال کے دورانیے میں 14 ملین سے زائد ایسی اموات ہوسکتی ہیں جن کو روکا جاسکتا ہے۔
گلوبل وٹنس کی معدنیات سے متعلق پالیسی کی سربراہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والے معاہدے ہوسکتا ہے کہ غریب ممالک کے لیے ناگزیر ہوں لیکن ان کے لیے فائدہ مند نہیں ہوسکتے اور یہ ان کے معدنی ذخائر کا بدترین استحصال کا باعث ہوسکتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق امریکا میں گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے بعد 6 ماہ کے اندر ٹرمپ سے جڑے لابنگ کے اداروں اور ممالک کے درمیان 17 ملین ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں، جن میں چند وہ ممالک بھی شامل ہیں جن کو یو ایس ایڈ کا بڑا حصہ ملتا تھا۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ یو ایس فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ چند ممالک نے کئی معاہدوں پر دستخط کر لیے ہیں، جن میں عوامی جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) بھی شامل ہے، جہاں بڑے پیمانے شہری بے گھر ہوگئے ہیں اور معدنیات پر کئی برسوں سے تنازع چل رہا ہے۔
کانگو نے امریکی لابسٹ بیلارڈ پارٹرز سے 1.
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صومالیہ اور یمن نے بی آر جی گورنمنٹ افیئرز کے ساتھ بالترتیب 5 لاکھ 50 ہزار اور 3 لاکھ 72 ہزار ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، مذکورہ لابنگ کمپنی کے سابق شراکت دار سین ڈفی اس وقت ٹرمپ انتظامیہ میں وزیر ٹرانسپورٹ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی حکومت نے ٹرمپ سے منسلک لابنگ کے ادارے کے ساتھ ماہانہ 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر کے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور پاکستان معدنی ذخائر سے مالامال ملک ہے۔
مزید بتایا گیا کہ پاکستان اب ٹرمپ کے قریبی حلقوں میں شامل متعدد افراد سے معاہدوں میں جڑا ہے، جن میں ٹرمپ کے سابق باڈی گارڈ کیتھ شلر بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی یہ ترجیح بن گئی ہے کہ قدرتی وسائل تک رسائی حاصل ہو خاص طور پر معدنیات تک رسائی کے لیے کوششیں تیز کی ہیں اور اس کو امریکی سلامتی کے لیے لازمی تصور کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بتایا گیا ٹرمپ کی کے لیے گیا کہ
پڑھیں:
محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دو کروڑ ڈالر کا مقدمہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل، جنہوں نے فلسطین کی حمایت میں یونیورسٹی کیمپس کے اندر احتجاجی مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کیا، نے جمعرات کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر کا دعویٰ دائر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں غلط طور پر قید کیا گیا تھا۔
محمود خلیل، قانون کے مطابق، ایک امریکی باشندے ہیں، جنہیں مارچ میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کالجوں کے کیمپس میں فلسطینی حامی احتجاجی تحریک میں ملوث غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
خلیل کو جون میں رہائی سے قبل تین ماہ تک لوزیانا کے ایک امیگریشن حراستی مرکز میں رکھا گیا، پھر عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد ان کی رہائی ہوئی۔
(جاری ہے)
محمود خلیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "مجھے امید ہے کہ یہ (کیس) انتظامیہ کے لیے رکاوٹ کا کام کرے گا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ صرف پیسے کی ہی زبان سمجھتے ہیں۔"
امریکہ میں سال 2023 میں مسلم مخالف واقعات میں ریکارڈ اضافہ
خلیل کا دعویٰ کیا کہتا ہے؟کولمبیا کے گریجویٹ کے حامی ادارے 'سینٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس' کے مطابق اس کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ خلیل کو "بد نیتی پر مبنی قانونی کارروائی، طریقہ کار کے غلط استعمال، غیر قانونی گرفتاری، غلط قید اور غفلت نیز انہیں دانستہ جذباتی ٹھیس پہنچانے کا شکار بنایا گیا۔
"اس مرکز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خلیل کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا، حراست میں لیا اور ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ سب "اس طریقے سے کیا گیا، جیسے انہیں اور ان کے خاندان کو دہشت زدہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔"
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کی طرف سے ان کے ساتھ ناروا سلوک کے سبب انہیں "شدید جذباتی پریشانی، معاشی مشکلات اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
اور یہ کہ اس کی وجہ سے انہیں پہلی اور پانچویں آئینی ترمیم کے تحت جو حقوق حاصل تھے، وہ بری طرح سلب" ہونے کا باعث بنے۔ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے خلیل کے دعوے کو "مضحکہ خیز" قرار دیا اور ان پر "نفرت آمیز رویے اور ایسی بیان بازی" کا الزام لگایا، جس سے امریکہ میں یہودی طلبہ کو خطرہ تھا۔
غزہ کی جنگ امریکی اسرائیلی تعلقات کا امتحان بھی
خلیل کو کیوں گرفتار کیا گیا؟محمود خلیل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ خلیل قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، جو اسرائیل پر اپنی تنقید کے ساتھ "یہود مخالف سرگرمیوں" میں ملوث ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ خلیل کی ملک بدری جائز ہے کیونکہ اگر وہ امریکہ میں رہتے ہیں تو خارجہ پالیسی کے "ممکنہ طور پر سنگین منفی نتائج" مرتب ہوں گے۔
فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ میں ووٹنگ آج
محمود خلیل نے مزید کیا کہا؟محمود خلیل شام میں پیدا ہوئے تھے اور الجزائر کے شہری ہیں۔
جمعرات کے روز انہوں نے دائر کردہ مقدمے کے حوالے سے کہا کہ یہ دعویٰ "احتساب کی طرف پہلا قدم ہے۔"انہوں نے کہا، "104 دنوں کے دوران جن چیزوں سے مجھے محروم کردیا گیا، اسے کوئی بھی چیز بحال نہیں کر سکتی۔ میری بیوی سے علیحدگی کا صدمہ اور میرے پہلے بچے کی پیدائش کا یادگار لمحہ، جس سے مجھے محروم ہونا پڑا۔"
خلیل نے مزید کہا، "سیاسی انتقامی کارروائیوں اور طاقت کے غلط استعمال کے لیے احتساب ہونا چاہیے۔
"امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے جاری
انہوں نے کہا کہ وہ پیسے کے بدلے اس معاملے میں سرکاری طور پر معافی کو قبول کر سکتے ہیں اور حکومت کے اس عہد کو بھی قبول کرنے کے لیے تیار ہیں کہ وہ رقم کے بجائے گرفتاریوں، حراست یا ملک بدری کے ذریعے فلسطینی حامی تقریر کو نشانہ بنانا بند کر دے۔
ادارت: جاوید اختر