پشاور:

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سانحہ دریائے سوات کی انکوائری رپورٹ میں غفلت کے مرتکب قرار دیے گئے افسران کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی ہے، جس پر جلد عمل درآمد کا امکان ہے اور مذکورہ افسران کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ افسروں کے خلاف تادیبی کاروائی 60 دنوں کے اندر تمام ضابطے پورے کرتے ہوئے عمل میں لائی جائے گی، وزیراعلیٰ کو پیش کردہ 63 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق جن افسروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ان میں سابق ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب بھی شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرریلیف اور ہیومن ریسورس احسان الحق، پراجیکٹ ڈائریکٹر جاوید اقبال خٹک، محکمہ آب پاشی کے افسران سید سلیمان، انعام اللہ، فیض علی خان اور  ٹی ایم او بابوزئی نثارعلی کے خلاف بھی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ دریائے سوات؛ انکوائری رپورٹ پیش، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی منظوری

 ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ریسکیو 1122 شاہ فہد، محمدسعدخان ضلعی ایمرجنسی افسر، عنایت اللہ خان کنٹرول روم انچارج کے خلاف بھی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ افسروں کے علاوہ غوطہ خوروں اور ڈرائیوروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے اور وزیراعلیٰ نے منظوری دے دی ہے، جس پر عمل درآمد تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ صوبائی انسپکشن ٹیم نے سانحہ سوات پر انکوائری رپورٹ تیار کر کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کو پیش کر دی ہے، جس میں نظام کی خامیوں، غفلت کے مرتکب سرکاری عہدیداروں کی نشان دہی کی گئی ہے۔

سانحہ سوات کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشان دہی اور ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے خلاف کارروائی کی کی سفارش کی گئی ہے انکوائری رپورٹ

پڑھیں:

دریائے سوات کا سانحہ؛ بارہ انسانوں کی موت کا ذمہ دار کون، وزیراعلیٰ کی کمیٹی تعین نہیں کر سکی

سٹی42: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں بارہ انسانوں کے ڈوب کر مر جانے کے الم ناک سانحہ کا صوبائی حکومت کے کئی اداروں کو بیک وقت ذمہ دار قرار دے دیا لیکن وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر مظلوم سیاحوں کو بچانے کے لئے نہ بھیجنے کا کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا۔

صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں سیلاب کے باعث 13 افراد کے ڈوبنے کے واقعے کی 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے "کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی" کی منظوری بھی دے دی ہے۔

حفیظ سنٹر لاہور میں فائر ریسکیو آپریشن ؛ سیکرٹری ایمرجنسی سروسز کا فائر فائٹرز کو خراج تحسین

رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ  متعلقہ محکمے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں۔

اس رپورٹ میں کسی بھی ادارہ کے افراد کی نشان دہی نہین جن کو براہ راست اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو، نہ ہی یہ تعین کیا گیا کہ محکمے ذمہ داروں کو کیا سزائیں دیں گے۔

شکر گڑھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، زمینی رابطہ منقطع

دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ بڑھ جانے کے وقت ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ سیاح دریا کے ابدر ایک نسبتاً اونچی جگہ پر پھنس گئے تھے اور ایک گھنتے سے زیادہ وقت تک مدد کے لئے چیختے چلاتے رہے تھے، اس دوران دریا میں پانی اتنا بڑھا کہ وہ ٹیلا بھی زیر آب آ گیا جہاں یہ سیاح کھڑے مدد کا انتظار کر رہے تھے،  پانی بڑھنے سے وہ سب ایک ایک کر کے بہہ گئے اور ان مین سے  12 ڈوب کر مر گئے تھے۔

سوشل میڈیا پر اور ملک بھر میں شہریوں نے اس سانھہ پر سخت احتجاج کیا تھا اور خیبر پختونخوا کی حکومت کو اس سانحہ کا ذمہ دار قرار دیا تھا، وزیر اعلیٰ نے عوامی دباؤ پر ایک انکوائری کمیٹی بنا دی جس نے آج کچھ اداروں کو اس سانھہ کا ذمہ دار قرار دے دیا اور ان ہی اداروں سے کہاکہ وہ اپنے اپنے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف "تادیبی کارروائی" کریں۔

جیل روڈ سے ملحقہ سڑک پر شگاف پڑ گیا ،اتنظامیہ غائب

رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ متعلقہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کریں جن کی وجہ سے یہ سانحہ ہوا۔ 

چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔  کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون ایمرجنسی پلان بنانے، ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کیلئے منصوبہ پر کام کرے گی۔

رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی۔

اوپن اے آئی کا گوگل سرچ کے مقابلے پر براؤزر لانچ کرنے کا اعلان

اس رپورٹ میں آبی گزر گاہوں پر تعمیرات کو روکنے کا کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ  صوبے میں دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل کیا گیا اور682 کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا۔

رپورٹ میں مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36 ریسکیو سٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70 کمپیکٹ ریسکیو سٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے،  ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے اہل خانہ کراچی پہنچ گئے، قانونی کارروائی جاری

یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئےتھے جن میں سے 4کوبچالیا گیا تھا جبکہ 12کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی لاش تاحال نہ مل سکی۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آ گئے
  • سانحہ سوات: انکوائری رپورٹ میں پولیس کی دفعہ 144 پر عمل درآمد کروانے میں ناکامی کا انکشاف
  • سانحہ دریائے سوات، انکوائری رپورٹ پیش، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی منظوری
  • دریائے سوات کا سانحہ؛ بارہ انسانوں کی موت کا ذمہ دار کون، وزیراعلیٰ کی کمیٹی تعین نہیں کر سکی
  • سانحہ دریائے سوات، انکوائری رپورٹ پیش وزیراعلیٰ کو پیش ، غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی کی منظوری
  • دریائے سوات سانحہ: انکوائری میں ضلعی انتظامیہ سمیت 4 ادارے قصوروار قرار
  • سانحہ دریائے سوات؛ انکوائری رپورٹ پیش، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی منظوری
  • سانحہ سوات: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، کون کون ذمہ دار ٹھہرا؟
  • سانحہ سوات، انکوائری کمیٹی ڈیڈ لائن تک رپورٹ پیش نہ کرسکی