data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں

ڈائریکٹر سید ضیاء کی ملی بھگت کا شبہ، بلاک 18پلاٹ آر 1151پر تعمیراتی ہنگامہ
تعمیراتی مافیا اور اہلکاروں کے گٹھ جوڑ سے علاقہ غیرمحفوظ،مقامی رہائشیوں کا احتجاج

فیڈرل بی ایریا کے بلاک 18 میں واقع پلاٹ نمبر آر 1151 کی پرانی عمارت پر غیرقانونی طور پر بالائی منزلوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے ، جس پر علاقے کے رہائشیوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر سید ضیاء کی ملی بھگت کا شدید شبہ ظاہر کیا ہے ۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ تعمیرات نہ صرف بلڈنگ قوانین اور شہری قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں،بلکہ اس سے علاقے کے بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ پانی، گیس اور بجلی کی لائنیں غیرمنظم تعمیرات کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ آمدورفت کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کو متعلقہ حکام کے نوٹس میں لانے کے لیے کئی بار تحریری شکایات درج کروائیں، مگر انتظامی اہلکاروں کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تعمیراتی مافیا اور انتظامیہ کے کچھ اہلکاروں کے درمیان گٹھ جوڑ کی وجہ سے غیرقانونی کام بلا روک ٹوک جاری ہے ۔ایک رہائشی ارسلان کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے کئی بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں شکایت جمع کروائیں ،ڈی سی آفس کو آگاہ کیا، مگر ہر جگہ سے ہمیں خاموشی کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔بلاک 18 کے ایک رہائشی عمران احمد کا کہنا تھا’’جس دن ہم نے احتجاج کرنے کی کوشش کی، ہمیں دھمکیاں ملنی شروع ہو گئیں‘‘۔دیگر رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کی نگرانی کرنے والے محکمے مسلسل چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔مقامیوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو یہ مسئلہ علاقے کی دیگر عمارتوں کے لیے خطرناک مثال قائم کرے گا۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے رابطہ کرنے پر بھی کوئی واضح جواب موصول نہیں ہوا۔علاقے کے شہری حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں فوری طور پر شفاف تحقیقات کی جائیں اور غیرقانونی تعمیرات کو روکنے کے ساتھ ساتھ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو فیڈرل بی ایریا جیسے منصوبہ بند علاقوں کا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • خیرپور:فنکشنل لیگ کے تحت سانحہ درزا شریف کی 10ویں برسی کا انعقاد
  • غنی امان کی بازیابی کے لیے مظاہرہ
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 55 ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • نئے گیس کنکشنز کی درخواستوں کی بھرمار، سسٹم بیٹھ گیا
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف  کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں
  • مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان ای چالان سسٹم کے خلاف پٹیشن دائر کررہے ہیں
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ میڈیکل کمپلیکس کی تعمیرات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں