امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم اگست سے یورپی یونین اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاء پر 30 فیصد محصولات کا اعلان کیا ہے۔

یورپی تجارتی وزرا پیر کو ایک اجلاس میں ملاقات کریں گے جہاں رکن ممالک کی جانب سے امریکی فیصلے کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن نے امریکا کے خلاف 21 ارب یورو مالیت کے جوابی اقدامات کا اعلان کرکے بعدازاں معطل کر چکا تھا لیکن اس اجلاس میں ان اقدامات کے دوبارہ نفاذ پر فیصلہ متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی معیشت کو بڑاجھٹکا،امریکا کیساتھ تجارت پر 10فیصد ٹیرف عائد ہوگا

دوسری طرف ٹرمپ نے میکسیکو کے صدر کو لکھے گئے خط میں تسلیم کیا کہ ملک نے غیرقانونی تارکین وطن اور فینٹانائل کی اسمگلنگ روکنے میں کچھ مدد ضرور دی ہے لیکن اُن کے مطابق میکسیکو نے شمالی امریکا کو منشیات فروشوں کا میدان’ بننے سے روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کیے ہیں۔

یورپی یونین کو بھیجے گئے خط میں ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں یورپی یونین کے ساتھ اپنی تجارتی شراکت کا ازسرنو جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔ سالوں سے جاری تجارتی خسارے، آپ کی محصولات، غیر محصولاتی رکاوٹوں اور تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔ ہمارا تعلق ‘دوطرفہ’ نہیں بلکہ یکطرفہ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟

یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیین نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 30 فیصد ٹیرف ٹرانس ایٹلانٹک سپلائی چینز کو متاثر کرے گا، جس کا نقصان کاروباری اداروں، صارفین اور مریضوں دونوں طرف ہوگا۔

اس سے قبل یورپی کمیشن اور امریکا کے درمیان ایک معاہدہ طے پانے کے قریب تھا جس میں 10 فیصد ٹیرف کا اصولی اتفاق ہوا تھا۔ تاہم ٹرمپ نے اس سے 3 گنا زیادہ شرح کا اعلان کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تجارت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ محصولات معیشت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ محصولات یورپی یونین فیصد ٹیرف کا اعلان

پڑھیں:

امریکا نے بھارت پر 10 فیصد ٹیرف لگا دیا، مودی سرکار کو ٹرمپ کا زبردست جھٹکا

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سمیت برکس (BRICS) ممالک پر سخت تجارتی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔ 

ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت کو بھی 10 فیصد ٹیرف دینا ہوگا، اور کسی قسم کی تجارتی رعایت یا استثنیٰ نہیں دی جائے گی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ "برکس کا قیام امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے اور ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے کیا گیا۔ اگر کوئی ڈالر کو چیلنج کرے گا تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔" 

انہوں نے واضح کیا کہ بھارت بھی چونکہ برکس کا حصہ ہے، اس لیے وہ بھی نئی ٹیرف پالیسی کے دائرے میں شامل ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بھارت کی برآمدات متاثر ہوں گی، جبکہ امریکی منڈی میں بھارتی مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی۔ 

بھارت پہلے ہی اندرونی اقتصادی بحران اور زرِ مبادلہ کے دباؤ سے دوچار ہے، اب اس نئی امریکی پالیسی نے بھارتی معیشت کو مزید جھنجھوڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مودی حکومت کی غیر متوازن خارجہ پالیسی اور امریکہ و چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں الجھنے کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی اور معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  •  ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد تجارتی ٹیکس عائد کردیا
  • امریکا نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد تجارتی ٹیکس عائد کردیا
  • بھارتی معیشت کو بڑا جھٹکا،امریکا نے 10 فیصد ٹیرف عائد کر دیا
  • امریکا نے بھارت پر 10 فیصد ٹیرف لگا دیا، مودی سرکار کو ٹرمپ کا زبردست جھٹکا
  • ٹرمپ کا یکم اگست سے کینیڈین مصنوعات پر 35 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کینیڈا پر 35 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کا کینیڈا پر 35 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کا کینیڈا پر تجارتی دباؤ میں اضافہ، درآمدات پر 35 فیصد نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرفس اعلان: یورپی یونین کی نگاہیں فوری تجارتی معاہدے پر