ٹرمپ کا یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد ٹیرف کا اعلان، تجارتی کشیدگی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم اگست سے یورپی یونین اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاء پر 30 فیصد محصولات کا اعلان کیا ہے۔
یورپی تجارتی وزرا پیر کو ایک اجلاس میں ملاقات کریں گے جہاں رکن ممالک کی جانب سے امریکی فیصلے کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن نے امریکا کے خلاف 21 ارب یورو مالیت کے جوابی اقدامات کا اعلان کرکے بعدازاں معطل کر چکا تھا لیکن اس اجلاس میں ان اقدامات کے دوبارہ نفاذ پر فیصلہ متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی معیشت کو بڑاجھٹکا،امریکا کیساتھ تجارت پر 10فیصد ٹیرف عائد ہوگا
دوسری طرف ٹرمپ نے میکسیکو کے صدر کو لکھے گئے خط میں تسلیم کیا کہ ملک نے غیرقانونی تارکین وطن اور فینٹانائل کی اسمگلنگ روکنے میں کچھ مدد ضرور دی ہے لیکن اُن کے مطابق میکسیکو نے شمالی امریکا کو منشیات فروشوں کا میدان’ بننے سے روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کیے ہیں۔
یورپی یونین کو بھیجے گئے خط میں ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں یورپی یونین کے ساتھ اپنی تجارتی شراکت کا ازسرنو جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔ سالوں سے جاری تجارتی خسارے، آپ کی محصولات، غیر محصولاتی رکاوٹوں اور تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔ ہمارا تعلق ‘دوطرفہ’ نہیں بلکہ یکطرفہ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟
یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈیر لیین نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 30 فیصد ٹیرف ٹرانس ایٹلانٹک سپلائی چینز کو متاثر کرے گا، جس کا نقصان کاروباری اداروں، صارفین اور مریضوں دونوں طرف ہوگا۔
اس سے قبل یورپی کمیشن اور امریکا کے درمیان ایک معاہدہ طے پانے کے قریب تھا جس میں 10 فیصد ٹیرف کا اصولی اتفاق ہوا تھا۔ تاہم ٹرمپ نے اس سے 3 گنا زیادہ شرح کا اعلان کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تجارت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ محصولات معیشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ محصولات یورپی یونین فیصد ٹیرف کا اعلان
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔