پشاور:

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا بے پناہ قدرتی وسائل، تاریخی ورثے اور انسانی صلاحیتوں سے مالا مال صوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر اس صوبے کو ترقی، خوش حالی اور سرمایہ کاری کا مرکز بنائیں۔

گورنر ہاؤس پشاور میں برین ڈیزائنرکے زیراہتمام ایکسپلور اینڈ انویسٹ خیبر پختونخوا ریجن کے عنوان سے منعقدہ چھٹی کانفرنس سے گورنر فیصل کریم کنڈی نے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کیا اور مختلف کاروباری شخصیات میں ایوارڈز بھی تقسیم کیے-

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج کی کانفرنس میں پیش کی جانے والی تجاویز کو متعلقہ فورمز کے ساتھ اٹھایا جائے گا اور گورنر ہاؤس کی جانب سے مکمل تعاون یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ابھرتا ہوا تجارتی، صنعتی، سیاحتی اور ٹیکنالوجی کا مرکز بن چکا ہے، یہاں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جن میں قابلِ تجدید توانائی، معدنیات، زرعی صنعت، آئی ٹی اور سیاحت کے شعبے نمایاں ہیں۔

گورنر کے پی نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس اصلاحات، خصوصی اقتصادی زونز اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے ذریعے کاروباری ماحول کو بہتر بنایا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خیبرپختونخوا کے عوام بالخصوص نوجوان طبقہ ہی اصل طاقت ہیں، حکومت ان کی فنی تربیت، ٹیکنالوجی کی تعلیم اور رہنمائی پر توجہ دے رہی ہے تاکہ ایک باصلاحیت، ہنرمند اور کاروبار دوست نسل تیار ہو۔

گورنر نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں پاکستان کے نوجوان ہر میدان میں عالمی سطح پر کامیابیاں سمیٹ سکتے ہیں، ضرورت صرف رہنمائی اور مواقع فراہم کرنے کی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملائیں اور اس صوبے کو ترقی یافتہ بنانے کے لیےکردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز اینڈ کامرس اینڈ انڈسٹریز کو آئندہ ایوارڈ تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

کراچی سے نوری آباد تک بے قابو تعمیرات قدرتی ورثے کو نگلنے لگیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس گروپ (PBGO) کے بانی و سرپرستِ اعلیٰ اور سابق چیئرمین کاٹی، فراز الرحمٰن نے ماحولیاتی آلودگی، زمین کی تباہی اور قدرتی جنگلات کے خاتمے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات نہ رکے تو آئندہ دس سال میں کراچی انسانی رہائش کے قابل نہیں رہے گا۔فراز الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کراچی کے مضافاتی علاقے، گڈاپ، کوہستان، دہ ملیر اور نوری آباد، جو کبھی قدرتی جنگلات، مقامی درختوں، نایاب جانوروں اور زرعی زمینوں کے لیے مشہور تھے، آج غیر منظم اور بے قابو پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیموں کی زد میں ہیں۔ ان منصوبوں نے زمین، پانی، پہاڑ اور فضا سب کو متاثر کیا ہے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ماحولیاتی ضابطے مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف گزشتہ ایک دہائی میں زیر زمین پانی کی سطح 40 سے 60 فٹ تک گر چکی ہے۔ درختوں کی کٹائی خطرناک حد تک ہو چکی ہے، جس میں جامن، نیم، بیر، پیلو اور ببول کے ہزاروں درخت شامل ہیں۔ 2024 میں کیرتھر کے قریب 35 کلومیٹر کا جنگل آگ کی لپیٹ میں آ گیا، جس کی بنیادی وجہ رہائشی منصوبوں کے لیے زمین کی صفائی تھی۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ان علاقوں میں سندھ آئیبیکس، اْڑیال، چنکارا، صحرائی لومڑی، جنگلی بکرے اور دیگر نایاب نسلیں یا تو ختم ہو چکی ہیں یا ہجرت پر مجبور ہو گئی ہیں۔ 2020 سے اب تک 1,500 سے زائد جنگلی جانور ضائع ہو چکے ہیں۔ پہاڑوں کی کٹائی، مٹی کی غیر قانونی فروخت، ندی نالوں پر تعمیرات، اور قدرتی چراگاہوں پر کنکریٹ کا قبضہ ماحولیاتی توازن کو تباہ کر رہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ان پرائیویٹ سوسائٹیوں کی وجہ سے نہ صرف قدرتی آکسیجن میں کمی واقع ہو رہی ہے بلکہ علاقے میں غذائی اجناس کی بھی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے، کیونکہ زرعی زمینیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے سالوں میں کراچی میں نہ ہوا باقی بچے گی، نہ پانی، نہ خوراک۔بین الاقوامی جرائد کی رپورٹس کے مطابق 2032 تک سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقے ایسے درجہ حرارت تک پہنچ سکتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے مہلک ہوگا، یعنی 57 ڈگری سینٹی گریڈ تک۔فراز الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر گڈاپ تا نوری آباد کے قدرتی علاقے کو “ماحولیاتی ایمرجنسی زون” قرار دیا جائے اور تمام نئی رہائشی اسکیموں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے WWF، IUCN اور اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں ایک آزاد ماحولیاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بحالی ممکن ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کے لیے مقامی اور پھلدار درخت لگانا لازم قرار دیا جائے، اور جو تعمیراتی ادارے ماحولیات کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ماحولیاتی بحالی فنڈز کا نفاذ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بزنس گروپ آئندہ ہفتے سے ‘‘ماحول بچاؤ، پاکستان بچاؤ’’ مہم کا آغاز کر رہا ہے، جس میں تعلیمی ادارے، نوجوان، خواتین، بلدیاتی نمائندے اور کاروباری برادری شامل ہوں گے۔فراز الرحمٰن نے اختتام پر کہا: ‘‘یہ زمین ہمیں ورثے میں ملی تھی، ہم نے اسے تباہ کر کے اگلی نسلوں سے بھی چھین لیا۔ اگر ہم نے فوری فیصلہ نہ کیا تو ہمارا ورثہ درخت نہیں، ریت، گرمی اور قحط ہوگا۔ تباہی بند کرو، قدرت کو سانس لینے دو۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا بدقسمتی سے ترقی کے دوڑ میں پیچھے رہ گیا: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • وقت آگیا ہے سب مل کر خیبرپختونخوا کو ترقی اور خوشحالی کا مرکز بنائیں،فیصل کریم کنڈی
  • آزاد کشمیر بینک کو جدت اور دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، انوارالحق
  • کراچی سے نوری آباد تک بے قابو تعمیرات قدرتی ورثے کو نگلنے لگیں
  • تیزی سے بڑھتی آبادی ملکی وسائل اور ترقی پر بوجھ ہے: چیئرمین سینیٹ
  • بڑھتی ہوئی آبادی وسائل اور نظام حکمرانی پر زبردست دبائو ہے، وزیراعظم
  • بڑھتی ہوئی آبادی وسائل اور نظام حکمرانی پر زبردست دباؤ ہے، وزیراعظم
  • کامران ٹیسوری کا اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کا اعلان، جنازہ گورنر ہاؤس میں ہوگا
  • چھٹیوں کا بوجھ: ضرورت سے زیادہ سرکاری تعطیلات اور معیشت