سینٹ الیکشن: خیبر پی کے میں جوڑ توڑ تیز، پی پی وفد کی فضل الرحمن سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد+پشاور (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) خیبرپی کے میں سینٹ انتخابات سے قبل سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی۔ پیپلز پارٹی وفد نے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں اہم ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت خیبر پی کے کے سینٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی، سید خورشید احمد شاہ، ظاہر شاہ، اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمن، مولانا اسعد محمود، زاہد درانی، اسجد محمود اور دیگر شریک تھے۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ سیاسی بیٹھک کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہماری ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ گورنر خیبرپی کے نے مزید کہا ہے کہ تحریک انصاف اختلافات کا شکار ہے، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر کے خیبرپی کے سینٹ الیکشن میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں سینٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔ موجودہ حکومت میں جو لوگ بیٹھے ہیں، اگر اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر کوئی مشترکہ فیصلہ کرتے ہیں تو اچھی بات ہے اور اگر میدان لگتا ہے تو پھر جنگ اور محبت میں ہر چیز جائز ہوتی ہے۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشست گردی کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ کے پی حکومت نے صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر کے خود لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ ان کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ہم پیسہ کس طرح کمائیں، نوکریاں کس طرح بیچیں اور کمیشن کیسے بنائیں؟۔ گورنر خیبرپی کینے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان اور بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ شامل ہے، ان کی سرزمین استعمال ہوتی ہے۔ کے پی میں ہونے والی دہشتگردی میں افغانستان کی زمین استعمال ہوتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جس دن ایک بھی رکن زیادہ ہوا عدم اعتماد آ سکتی ہے اور کوشش ہے کہ سابقہ پی ڈی ایم مل کر سینٹ الیکشن لڑے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں عصر کے بعد انتہا پسند نکل آتے ہیں۔ کل بلوچستان میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ پوری قوم کو مل کر امن لانا ہوگا۔ خورشید شاہ نے ملاقات کے دوران کہا کہ مولانا سے ہمارا پرانا تعلق ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پی کے الیکشن میں اے این پی کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش ہوگی۔ آزاد ارکان سے بھی رابطے کئے جائیں گے۔ جے یوآئی خیبر پی کے عبدالجلیل جان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہمارے پاس آرہے ہیں مگر مجلس عاملہ عمومی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کی منظوری نہیں دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے گورنر خیبرپی سینٹ الیکشن گورنر خیبر خیبر پی کے خیبرپی کے نے کہا کہ ساتھ مل کے ساتھ
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔