data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کے ترجمان مولانا عبدالجلیل جان کاکہناہے کہ خیبر پختونخوا میں آئندہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمن سے تاحال کسی بھی سیاسی جماعت نے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا، اگر کوئی جماعت جے یو آئی سے رابطہ کرے گی تو پارٹی کی مجلس عاملہ اس پر غور کرے گی اور فیصلہ کرے گی کیونکہ جے یو آئی کے دروازے تمام سیاسی قوتوں کے لیے کھلے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مولانا عبدالجلیل جان نے کہا کہ تحریک انصاف کے بعض رہنما غیر رسمی سطح پر رابطے میں ضرور ہیں، جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ نے تاحال پی ٹی آئی سے اتحاد یا کسی قسم کی مفاہمت کی منظوری نہیں دی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ   پی ٹی آئی سے متعلق فیصلے پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور مشاورت کے بعد ہی کیے جائیں گے، جے یو آئی ایک منظم اور اصولی جماعت ہے جو اپنے فیصلے باہمی مشاورت اور ادارہ جاتی طریقہ کار کے تحت کرتی ہے۔

ترجمان جے یو آئی نے مزید کہا کہ اگرچہ سینیٹ انتخابات کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں مگر ابھی تک کسی جماعت کی طرف سے باضابطہ مذاکرات یا اتحاد کے لیے سنجیدہ پیش رفت نہیں ہوئی، جے یو آئی ملک کی ایک بڑی دینی اور سیاسی جماعت ہے، اور قومی و صوبائی سیاست میں اس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ سینیٹ انتخابات جیسے اہم سیاسی مرحلے میں جے یو آئی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مولانا عبدالجلیل جان نے  کہا کہ جے یو آئی ملک میں آئین اور عوامی نمائندگی کے اصولوں پر یقین رکھتی ہے، اور سینیٹ جیسے ادارے میں باوقار کردار ادا کرنے کے لیے ہر ممکن سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

خیال رہےکہ  خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کی تیاریوں کے تناظر میں مختلف جماعتوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ دنوں میں اہم سیاسی جوڑ توڑ متوقع ہے، جے یو آئی کی پوزیشن اس حوالے سے خاصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ صوبے میں کئی نشستوں پر فیصلہ کن حمایت کا کردار ادا کر سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سینیٹ انتخابات جے یو آئی

پڑھیں:

کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا

کراچی:

وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔

اطلاع یے کہ  اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔ 

بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک  خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں

ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔

جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے  بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔

وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
  • پی سی بی نے ایشیا کپ کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ترجمان
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • مولانا ثناء اللہ جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی حاجی بشیر احمد کے بھائی ڈاکٹر عبدالرشید کے انتقال پرتعزیت کررہے ہیں
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024کے عام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی
  • بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر