خیبرپختونخوا سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے،فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پشاور( نیوز ڈیسک) جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کی تجویز ہوگی صوبے میں تبدیلی آئے، تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تبدیلی آئے تو پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے، سینیٹ سے متعلق کیا ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے ابھی تبصرہ نہیں کر سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا انضمام غلط فیصلہ تھا جسے سب پارٹیوں کو تسلیم کرنا چاہیے، کل قبائل کا گرینڈ جرگہ دوبارہ بیٹھے گا، ان سے مشاورت کریں گے، ہم نے پہلے بھی فاٹا کے عمائدین کے مشورے سے فیصلے کرنا چاہے، انضمام مقصد نہیں تھا، بات قبائل کے سیاسی مستقبل کی تھی، انضمام کی تجویز آئی تھی ہم نے کہا نہیں، قبائل کو اختیار دو، فاٹا سے متعلق قبائلی مشران کی مشاورت ناگزیر ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کمیٹی نے جے یو آئی ف سے نام مانگا ہے اور ہمیں فریق تسلیم کیا ہے، فاٹا کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں کتنے پشتون ہیں اور کتنے صوبے سے ممبر ہیں؟ ہمارے صوبہ کا پیسا صرف اس لیے ہے کہ مراعات لی جائیں، 8 سال ہوگئے ہیں فاٹا میں ایک پٹواری نہیں جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں جس بچے پر ظلم ہوتا ہے، میں ان کو اپنا بچہ سمجھتا ہوں، جمعیت علما اسلام سے بڑھ کر کس نے ملین مارچ کیے؟ عوام کا مورال بلند کرنے کے لیے پشاور میں ملین مارچ کیا، سیاستدان جیل جاتا ہے، لیکن تحریک صرف رہائی کے لیے نہیں ہوتی، تحریکیں عظیم مقاصد کے لیے ہوتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی پی، مسلم لیگ ن، اے این پی سے اختلاف ہیں پر دشمنی نہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان دشمنی تو نہیں ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تلخ زمانہ گزرا ہے، امن و امان کی صورتحال سے متعلق اپوزیشن نے رابطہ کیا تو ضرور بات کریں گے۔
مزید پڑھیں:پنجاب اسمبلی نااہلی ریفرنس معاملہ، مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان تبدیلی ا ئے پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی نے کہا کہ ا ئی کے کے لیے
پڑھیں:
ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
کراچی:انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اتوار کو دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران ہینڈ شیک تنازع پر میچ ریفری کا کوئی کردار نہیں تھا۔
پی سی بی نے مؤقف اپنایا تھا کہ اینڈی پائیکرافٹ نے ٹاس کے موقع پر پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا کو بھارتی کپتان سوریا کمار یادو سے مصافحہ نہ کرنے کا کہا تھا، جس سے آفیشل کی غیرجانبداری پر سوال اٹھے۔
تاہم آئی سی سی نے وضاحت دی ہے کہ پائیکرافٹ نے صرف وہ ہدایات پہنچائیں جو انہیں اے سی سی آفیشلز نے گراؤنڈ پر دیں۔
اب سب کی نظریں بدھ کو پاکستان اور یو اے ای کے میچ پر مرکوز ہیں کیونکہ 69 سالہ زمبابوین ریفری اینڈی پائیکرافٹ اس میچ کے لیے بھی نامزد ہیں۔ پی سی بی پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ اگر پائیکرافٹ میچ آفیشل رہے تو ٹیم میدان میں نہیں اترے گی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اے سی سی، جس کے سربراہ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی ہیں، میچ ریفری کی تبدیلی کر سکے گا یا نہیں، کیوں کہ عموماً آفیشلز کی تقرری آئی سی سی ہی کرتی ہے۔
دوسری جانب پی سی بی نے تاحال آئی سی سی کی جانب سے کسی بھی قسم کی باضابطہ کمیونیکیشن موصول ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔