کھارادر میں خالی گئی عمارت کے مکین دوسرے روز بھے کھلے آسمان تلے پڑے رہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کھارادر میں مخدوش قرار دے کر خالی کرائی جانے والی عمارت کے مکین دوسرے روز بھے کھلے آسمان تلے بے یارو مددگا پڑے رہے، متاثرین کا کہنا ہے کہ عمارت مخدوش نہیں اسے ایک بلڈر کے ایما پر محض 24 گھنٹوں کے نوٹس پر ہم سے خالی کرالیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لیاری کے علاقے بغدادی میں مخدوش عمارت کے منہدم ہونے اور اس کے ملبے تلے دب کر 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد حکومت سندھ حرکت میں آگئی اور ایک روز قبل کھارادر میں 6 منزلہ عمارت کو مخدوش قرار دے کر اسے 24 گھنٹے کے نوٹس پر خالی کرالیا جس کے بعد چھ خاندان سڑک پر آگئے۔
مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں متبادل جگہ دیے بغیر بے دخل کر دیا گیا، ان کے ساتھ دھوکے بازی کی جا رہی ہے ان کی عمارت حاجرہ منزل نہ تو مخدوش ہے اور ناقابل رہائش ہے، ان کی بلڈنگ کسی بلڈر کے ایما پر خالی کرائی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمارت کی بجلی و گیس منقطع کر کے میٹر نکال کر مرکزی گیٹ کو سیل کردیا گیا، حاجرہ منزل کے پلر اور بیم مضبوط ہیں ان میں کوئی دراڑ نہیں ہے، حاجرہ منزل کے برابر والی عمارت عرصہ دراز سے خالی پڑی ہے اور وہ ایک مٹی کا ڈھیر بنی ہوئی ہے، خالی عمارت جو مٹی کا ڈھیر ہے ادارے نے اسے مخدوش قرار دیکر نوٹس لگایا اور وہی نوٹس پندرہ نمبر پلاٹ والا ہماری بلڈنگ 14 نمبر پر بھی چسپاں کر دیا، صرف 12 گھنٹے کے نوٹس پر ہم سے عمارت خالی کرائی۔
مکینوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو دھکے دیکر گھروں سے باہر نکال دیا ، ہمارا سامان بھی گھروں میں ہے اسے بھی نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ، کچھ عرصہ قبل ہم سے ایک بلڈر نے 15 لاکھ روپے دے کر فلیٹ خالی کرنے کو کہا تھا جبکہ اس فلیٹ کی مالیت 70 سے 80 لاکھ روپے ہے۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کی عمارت کسی کے کہنے پر خالی کرائی گئی ہے ، جب تک ہمیں ہمارے گھر واپس نہیں مل جاتے ہم یہیں کھلے آسماں تلے بیٹھے رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خالی کرائی کا کہنا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا رات 12 بجے کے بعد ریسٹورنٹس کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم
لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے رات بارہ بجے کے بعد ریسٹورنٹس کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں محکمہ ماحولیات سمیت دیگر محکموں کے افسران پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ ریسٹورنٹس رات بارہ بجے کے بعد کھلے رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جائیں، کینال روڈ سے درخت عدالت کی اجازت کے بغیر نہ کاٹے جائیں۔
وکیل پی ایچ اے نے مؤقف اختیار کیا کہ درختوں سے متعلق ڈی جی پی ایچ اے کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈی جی کو اپنے بیان پر معذرت کرنی چاہیے۔
عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو آپ کا لائسنس کینسل ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ یلو پروجیکٹ کے منصوبے کے خلاف نہیں، یلو لائن منصوبے پر انڈیپنڈنٹ کنسلٹنٹ کا آرڈر کردیا ہے۔ کینال کو تو ویسے ہی ورثہ ڈکلیئر کیا ہوا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے بھی ہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ میاواکی طرز پر جوہر ٹاؤن کے علاقے میں درخت لگائے جائیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسموگ ایمیشن اینالائزر مشین کا افتتاح ہونا تھا اس کا کیا بنا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جی، افتتاح ہونا تھا لیکن بعض وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوئی۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد جاتے ہوئے شیخوپورہ کالا سیاہ دھواں دیکھا، جب رپورٹ منگوائی تو اس میں کچھ بھی نہیں تھا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ہرن مینار کے قریب دھواں چھوڑنے والے بھٹے کو فوری بھاری جرمانہ کریں، پندرہ لاکھ روپے جرمانہ کریں اور بیان حلفی لیں۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ شیخوپورہ میں تمام بھٹہ مالکان کو آگاہ کر دیں، خلاف ورزی ہوئی تو بھٹہ گرا دیا جائے گا۔
عدالت نے شیخوپورہ کے محکمہ ماحولیات کے سربراہ کو فوری تبدیل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔