گلگت بلتستان میں کالے ریچھ پر تشدد، وفاقی وزیر مصدق ملک کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز
گلگت بلتستان کے علاقے تانگیر میں کالے ریچھ پر تشدد کی ویڈیو سامنے آئی ہے، ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
تانگیر میں کالے ریچھ کے غیر قانونی شکار پر وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ جنگلی حیات کے خلاف پرتشدد اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔
آزاد کشمیر کی تحصیل پٹہکہ نصیرآباد کے علاقے بسنت.
ڈاکٹر مصدق ملک نے وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے بروقت اقدامات یقینی بنانے کا عزم کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قوانین کا سختی سے نفاذ کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق ریچھ پر تشدد کے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی، وزیر موسمیاتی تبدیلی نے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈز کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صحت کے شعبہ میں بہتری کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کےلئے احتیاط ضروری ہے، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کاعالمی یوم آبادی کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں بہتری کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کےلئے احتیاط ضروری ہے۔ انہوں نے جمعرات کو عالمی یوم آبادی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب قومی بحران بن چکا ہے، ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے، پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔(جاری ہے)
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام بوجھ کو برداشت نہیں کر پا رہا ۔
انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے، شرح پیدائش 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہے، آبادی میں اضافے نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اگر آبادی میں اضافے پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، آبادی زیادہ ہونے کے باعث 6 لاکھ 80ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جبکہ 70ہزارنئے سکول چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام مسائل کا حل آبادی کوکنٹرول کرکے کیا جاسکتا ہے،صحت کے شعبہ میں بہتری کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بحیثیت قوم ہمیں آبادی کے مسائل کوسمجھنے کی ضرورت ہے، بڑھتی ہوئی آبادی صحت کے نظام کےلئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہیں ، ان تمام مسائل کا حل آبادی کو کنٹرول کرنے میں ہے، این ایف سی ایوارڈ کے مطابق 82فیصد فنڈزصوبوں کودیئے جاتے ہیں ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے جن میں سے 50فیصدصوبوں جبکہ 32فیصد ان صوبوں کو دیا جائے جو اپنی آبادی کوکنٹرول کرنے میں کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘، بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا ضروری ہے، ہم نے ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے ، بچوں کی غذائیت پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔