سندھ بلڈنگ ڈی جی شاہ میر بھٹو کی زیر سرپرستی گلبرگ میں خطرناک تعمیرات
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ڈائریکٹر وسطی ضیاء ، ڈی ڈی کما موٹا کی زیر نگرانی مافیا کو کمزور عمارتوں کی چھوٹ حاصل ،ذرائع
عزیزآباد بلاک 2 پلاٹ نمبر992 اور1142 پر بغیر منظوری تعمیری کاموں کی اجازت حاصل
سندھ بلڈنگ میں نئے ڈی جی کی تعیناتی کے باوجود وسطی میں غیر قانونی دھندے جاری ہیں،ڈائریکٹر وسطی سید ضیا کی سرپرستی میں ڈی ڈی کمال موٹا نے غیرقانونی عمارتوں کوانہدام سے محفوظ رکھنے کی ضمانت دے دی ،گلبرگ ٹان عزیز آباد بلاک 2 پلاٹ 992 اور 1142 پر بغیر منظوری تعمیرات کی چھوٹ ۔تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ نئے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کی تعیناتی کے باوجود بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کا خاتمہ نہ ہو سکا بدعنوان افسران نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کی زیر نظر ناجائز اثاثے بنانے میں مگن ہیں جسکے حصول کی خاطر غیر قانونی تعمیرات کی چھوٹ دے رکھی ہے وسطی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کمال موٹے پر ڈائریکٹر سید ضیا کی مہربانیوں کا سلسلہ برقرار ہے زمینی حقائق کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر کمال موٹا نے کمزور بنیادوں پر بغیر نقشے اور منظوری خلاف ضابطہ تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں اور انہدام سے محفوظ رکھنے کے لئے اضافی وصولیوں کے بعد منہدم نہ کرنے کی ضمانت دی گئی ہے اسوقت بھی گلبرگ ٹان کے علاقے عزیز آباد نمبر 2 پلاٹ نمبر 992 اور 1142 پر خلاف ضابطہ منہدم کی جانے والی تعمیرات کی ازسرنو تعمیر کا عمل شروع کروا رکھا ہے جاری خلاف ضابطہ تعمیرات پر جرآت سروے ٹیم کی جانب سے ڈائریکٹر سید ضیا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہوا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ بلڈنگ
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔
کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...
شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔