پی ٹی آئی صارفین نے عمران وسیم کو ٹیریان کو تحریک میں شامل کرنے کے پیغام پر آڑھے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )معروف صحافی عمران وسیم کو اس وقت لینے کے دینے پڑ گئے جب انہوں نے ایکس پر جاری پیغام میں پی ٹی آئی تحریک میں ٹیریان کو بھی شامل کرنے کا مشورہ دیا تو سوشل میڈیا صارفین نے ان کی درگت بنا ڈالی اور انہوں نے ایک اور پیغام جاری کرتے ہوئے ٹویٹر صارفین کے رد عمل پر ایک اور پیغام جاری کیا ۔
تفصیلات کے مطابق عمران وسیم نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ قاسم سلیمان کے ساتھ اگر ٹیریان بھی میدان میں آ گئیں تو احتجاجی تحریک میں ناقابل تسخیر جان پڑ جائے گی ‘‘۔
سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق بین الااقوامی کانفرنس اب 28-29جولائی کو متوقع ہے:علامہ طاہر محمود اشرفی
اس پیغام کے بعد صحافی نے ایک اور پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف کے حق میں بات بھی کرو تو بھی انکے سوشل میڈیا واریئرز ٹانگوں کو کاٹنے آ جاتے ہیں ، گالیاں دیتے ہیں، اس پوسٹ میں کچھ برا نہیں لکھا گیا، سلمان قاسم کیساتھ احتجاجی تحریک میں ٹیریان کی شرکت کا لکھا ، کسی کو گالی نہیں دی ، بر بھلا نہیں کہا پھر بھی گالیاں دی جارہی ہیں، کیا یہ شعور دیا عمران خان نے ان وارئیرز کو؟کیا گالیاں دینا مغلظات بکنا، شعور ہے تو پھر ان کو مبارک ہو۔ ‘‘
تحریک انصاف کے حق میں بات بھی کرو تو بھی انکے سوشل میڈیا واریئرز ٹانگوں کو کاٹنے آ جاتے ہیں گالیاں دیتے ہیں
اس ذیل پوسٹ میں کچھ بڑا نہین لکھا گیا
سلمان قاسم کیساتھ احتجاجی تحریک میں ٹیریان کی شرکت کا لکھا کسی کو گالی نہین دی بر بھلا نہیں پھر بھی۔۔۔گالیاں
کیا یہ شعور دیا عمران خان… https://t.
"اسلام آباد سے گلگت بلتستان جانے والی تمام مسافر بس سروسز کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا" گلگت بلتستان ٹورازم کا دعویٰ، سرکاری طور پر تصدیق نہ ہوسکی
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پیغام جاری تحریک میں
پڑھیں:
ایک سے زائد سنگل میٹر رکھنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، نوٹیفکیشن جاری
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور سمیت ملک بھر میں ایسے صارفین جو ایک سے زائد سنگل میٹرز استعمال کر رہے ہیں، ان کے خلاف اب باضابطہ کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاور پلاننگ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC) نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لیسکو اور دیگر تقسیم کار کمپنیوں سے صارفین کا مکمل ڈیٹا اور میٹرز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ یہ اقدام وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیا گیا ہے تاکہ بجلی کے شعبے میں شفافیت لائی جا سکے اور قوانین کی خلاف ورزیوں کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو 14 جولائی تک صارفین کا ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس ڈیٹا میں صارفین کے نام، میٹرز کی تعداد، لوڈ، اور ایڈریس جیسی تفصیلات شامل ہوں گی۔ اس معلومات کی بنیاد پر حکومت یہ جائزہ لے گی کہ کن صارفین نے جان بوجھ کر ایک سے زائد سنگل میٹرز حاصل کیے ہیں تاکہ بجلی کے بلوں میں رعایت یا سبسڈی حاصل کی جا سکے۔
میٹرز کی جانچ پڑتال کے بعد ان صارفین کی نشاندہی کی جائے گی جنہوں نے اپنے لیے غیر ضروری طور پر اضافی سنگل فیز میٹرز لگوا رکھے ہیں۔ خاص طور پر وہ صارفین جنہوں نے خود کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کروا کر کم بل کی سہولت حاصل کی، وہ اب حکومت کی نظر میں آ چکے ہیں۔
نیپرا کے قوانین کے مطابق، پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں وہ صارفین آتے ہیں جن کا ماہانہ یونٹ استعمال 200 یا اس سے کم ہوتا ہے، اور انہیں حکومت کی جانب سے رعایت دی جاتی ہے۔ مگر بعض افراد نے اس نظام کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ہی گھر یا جگہ پر دو یا تین میٹرز لگوا کر اپنا بل تقسیم کروایا تاکہ ہر میٹر پر یونٹ کم ظاہر ہوں اور وہ رعایت حاصل کر سکیں۔ حکومت نے اب ایسے تمام صارفین کیخلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
پاور پلاننگ مانیٹرنگ کمپنی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی میٹر نیپرا قوانین کے تحت درست طریقے سے نصب کیا گیا ہے تو اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن اگر کسی بھی صارف نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی میٹر لگوائے ہیں یا پروٹیکٹڈ کیٹیگری کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے، تو اس کے خلاف سخت قانونی ایکشن لیا جائے گا۔
یہ قدم ملک بھر میں بجلی کی منصفانہ تقسیم اور بلنگ سسٹم میں شفافیت لانے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ایسے صارفین کی وجہ سے اصل حقدار افراد کو سہولیات نہیں ملتیں، اور بجلی کے شعبے میں بوجھ بڑھتا ہے۔ اس لیے اب وقت آ چکا ہے کہ اس نظام کی تطہیر کی جائے اور صرف انہی صارفین کو سبسڈی دی جائے جو واقعی اس کے اہل ہیں۔
اگر آپ بھی ان صارفین میں شامل ہیں جنہوں نے متعدد میٹرز لگوائے ہیں تو بہتر ہے کہ جلد از جلد اپنی پوزیشن واضح کریں۔ کیونکہ اب حکومت صرف اعلانات پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر آ چکی ہے۔ آپ کی لاپرواہی یا دھوکہ دہی آپ کے لیے نہ صرف بلوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے بلکہ قانونی کارروائی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
یہ وقت ہے خود احتسابی کا۔ اگر واقعی آپ ایک جائز اور قانونی صارف ہیں تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، لیکن اگر آپ نے کسی بھی قسم کی چالاکی سے اضافی فائدے حاصل کیے ہیں تو اب اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
آخر میں، عوام الناس سے اپیل ہے کہ بجلی کے مسائل پر حکومت سے تعاون کریں، قوانین کی پابندی کریں اور اگر کوئی شکایت یا سوال ہو تو اپنی متعلقہ ڈسٹری بیوشن کمپنی سے رابطہ کریں۔ ملک کی توانائی کے بحران کا حل صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 2