Express News:
2025-07-06@03:26:17 GMT

نفسیاتی ثابت قدمی کا فروغ

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

زندگی کبھی ایک جیسی نہیں رہتی۔ یہ ہر پل رنگ بدلتی ہے اور انسان کے لیے  مشکلات، ناکامیاں یا صدمے لے کر آتی ہے۔ یہ لمحے انسان کے ذہن کو جھنجھوڑ دیتے  ہیں، مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ان آزمائشوں سے گزرکر نہ صرف سنبھل جاتے ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر ابھرتے ہیں۔ اس اندرونی قوت کو نفسیات کی زبان میں سائیکولوجیکل ریزیلینس کہا جاتا ہے۔ یہ وہ ذہنی اور جذباتی صلاحیت ہے، جو انسان کو زندگی کی سختیوں، ذہنی دباؤ اور صدمات سے نمٹنے اور ان سے سیکھنے میں مدد دیتی ہے۔ 

نفسیاتی مسائل کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ان میں ڈپریشن، اینزائٹی، پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) اور دیگر ذہنی الجھنیں شامل ہیں۔ بعض اوقات یہ مسائل ایک بڑے صدمے کے بعد جنم لیتے ہیں، جیسے کسی عزیزکا انتقال، طلاق، مالی نقصان یا بچپن میں کسی قسم کی زیادتی کا سامنا۔ مگر کئی بار یہ اندرونی کشمکش، مسلسل ذہنی دباؤ یا عدم تحفظ کے ماحول سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ان کی شدت انسان کے سوچنے، محسوس کرنے اور فیصلے کرنے کے انداز کو متاثرکرتی ہے اور اگر بروقت ان کا ادراک نہ کیا جائے تو یہ پورے وجود کو تھکا کر رکھ دیتے ہیں۔ 

ادراک، دراصل پہلا قدم ہے بہتری کی طرف۔ جب انسان اپنے ذہنی و جذباتی حال کا شعور حاصل کرتا ہے، تو وہ خود کو بہتر طریقے سے سنبھالنے لگتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل کو اکثر شرمندگی یا کمزوری سے تعبیرکیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ ان کا سامنا کرنے کے بجائے ان سے فرار اختیار کرتے ہیں، مگر اصل طاقت اپنے درد کو پہچاننے، قبول کرنے اور اس سے سیکھنے میں ہے۔ 

نفسیاتی لچک محض ایک فطری صلاحیت نہیں، بلکہ اسے سیکھا اور مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ اس کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔ جس میں  ایک اہم عنصر مثبت سوچ ہے۔ ذہنی طور پر پختہ  افراد مشکلات کے باوجود اُمید کا دامن تھامے رکھتے ہیں۔ وہ حالات کو خود پر حاوی ہونے کے بجائے، ان میں موقع تلاش کرتے ہیں۔

ان کے اندر ایک طرح کی ذہنی لچک ہوتی ہے جو انھیں مشکل حالات میں بھی ٹوٹنے نہیں دیتی۔ دوسرا پہلو مضبوط سماجی روابط ہیں جو ذہنی استحکام کا سبب بنتے ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے جذبات دوسروں سے بانٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، زیادہ آسانی سے جذباتی دباؤ سے نکل سکتے ہیں۔ ایسے میں دوست، خاندان یا تھراپسٹ کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے۔ 

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسے افراد اپنے اندر ایک واضح مقصد رکھتے ہیں۔ ان کے سامنے زندگی کے بارے میں ایک واضح تصور ہوتا ہے، جو انھیں راہ دکھاتا ہے۔ وہ چھوٹی کامیابیوں سے حوصلہ لیتے ہیں اور ناکامیوں سے سبق سیکھتے ہیں۔ 

معروف ماہرِ نفسیات کارل روگرز نے کہا تھا ’’ انسان وہی بنتا ہے جو وہ اپنے بارے میں سوچتا ہے۔‘‘  یہ جملہ سائیکولوجیکل ریزیلینس کی روح کو سمجھنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ جب ایک شخص خود کو کمزور، ناکام یا ناقابلِ قدر تصورکرتا ہے، تو اس کی ذہنی حالت بگڑنے لگتی ہے، لیکن جیسے ہی وہ اپنے آپ کو قبول کرنا شروع کرتا ہے، اپنے احساسات کو سچائی سے دیکھتا ہے، تو اس کی ذات میں تبدیلی آنا شروع ہو جاتی ہے۔

اسی طرح وِکٹر فرینکل، جو خود ہولوکاسٹ جیسے بھیانک تجربے سے گزرے، اپنی کتاب ''Man's Search for Meaning'' میں لکھتے ہیں کہ ’’ زندگی کے ہر لمحے میں معنی تلاش کرنا ہی انسان کو بقا اور ترقی کی طرف لے جاتا ہے۔‘‘ ان کے مطابق مصیبت کو جھیلنے کی طاقت تب پیدا ہوتی ہے جب انسان کو یہ محسوس ہو کہ اس کی تکالیف کا کوئی مقصد ہے۔ 

نفسیاتی فہم  کو فروغ دینے کے لیے سب سے پہلے ماحول میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ بچوں کی پرورش ایسے انداز میں ہو کہ وہ جذبات کو اظہار کرنے میں جھجک محسوس نہ کریں۔ تعلیمی ادارے، جہاں بچوں کی ذہنی ساخت تیار ہوتی ہے، انھیں محض علمی کامیابیوں کے بجائے جذباتی صحت اور خود آگہی کی تربیت دینی چاہیے۔ ایسے نصاب کی ضرورت ہے جو طلبہ کو اپنے اندر جھانکنے، دوسروں کو سمجھنے اور زندگی کے نشیب و فراز سے نمٹنے کے طریقے سکھائے۔ 

ریزیلینس کے فروغ میں mindfulness  یعنی حال میں رہنے کی مشق بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ انسان کو اپنے خیالات، جذبات اور جسمانی کیفیات کا مشاہدہ کرنے کی تربیت دیتی ہے، بغیرکسی فیصلے یا مزاحمت کے۔ ایسی مشقیں ذہن کو سکون دیتی ہیں، خودی کو مضبوط بناتی ہیں اور انسان کو اپنی اندرونی طاقت سے متعارف کراتی ہیں۔ 

علاج کے طور پر، تھراپی بھی اس مثبت رویے کو فروغ دینے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ CBT یعنی Cognitive Behavioral Therapy  فرد کو یہ سکھاتی ہے کہ وہ منفی خیالات کو کیسے پہچانے اور انھیں مثبت یا حقیقت پسندانہ انداز میں کیسے بدلے۔ اس سے سوچ کا زاویہ بدلتا ہے اور دھیرے دھیرے انسان میں استقامت اور خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ 

زندگی میں ایسے لوگ ملنا بھی خوش نصیبی ہے جو آپ کے دکھ کو محسوس کر سکیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا، گفتگو کرنا اور اعتماد کا رشتہ قائم رکھنا، ریزیلینس کو پروان چڑھانے میں مدد دیتا ہے، مگر جب ایسا کوئی ساتھ موجود  نہ ہو، تو خود کو سنبھالنے، لکھنے، عبادت یا فطرت سے تعلق بنانے جیسی سرگرمیاں انسان کو ٹوٹنے سے بچاتی ہیں۔ 

سائیکولوجیکل ریزیلینس،گویا ایک مسلسل سفر ہے۔ یہ ایک دن یا ہفتے میں حاصل نہیں ہوتی۔ ہر تجربہ، ہر درد، ہر چیلنج، انسان کو اندر سے نکھارنے اور اس کی شخصیت کو گہرا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اصل کامیابی صرف مشکلات سے بچنے میں نہیں، بلکہ ان کا سامنا کرنے اور ان سے سیکھنے میں ہے۔ 

جو معاشرے اپنی فرد کی ذہنی اور جذباتی بھلائی کا خیال رکھتے ہیں، وہاں نہ صرف انفرادی سطح پر ذہنی سکون پیدا ہوتا ہے بلکہ اجتماعی طور پر بھی ایسے معاشرے زیادہ بیدار، پرامن اور ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ سائیکولوجیکل ریزیلینس صرف ایک نفسیاتی تصور نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا ذریعہ ہے۔ 

اگر انسان سیکھ جائے کہ وہ اپنے زخموں کو طاقت میں کیسے بدلے، اپنے دکھوں کو بصیرت میں کیسے بدلے اور اپنے خوف کو محبت میں کیسے ڈھالے، تو وہ نہ صرف زندہ رہتا ہے، بلکہ حقیقی معنوں میں جیتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رکھتے ہیں انسان کو میں کیسے ہوتے ہیں کی ذہنی ہوتی ہے جاتا ہے اور ان اپنے ا

پڑھیں:

مائیکروسافٹ نے پاکستان میں 25 سال بعد اپنے دفاتر بند کر دیے، وجہ کیا بنی؟

مائیکروسافٹ نے پاکستان میں 25 سال بعد اپنے دفاتر بند کر دیے، وجہ کیا بنی؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز

پاکستان میں عالمی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنے 25 سالہ آپریشنز بند کر دیے،اس خبر نے پاکستانی ٹیک کمیونٹی اور کاروباری حلقوں میں ہلچل مچا دی۔
اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑ گئی کہ کیا اس فیصلے کی وجہ پاکستان کے معاشی یا سیاسی حالات ہیں؟ کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ معاشی عدم استحکام اور سیاسی بے یقینی نے مائیکروسافٹ کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔
تاہم، پاکستان کی وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور دیگر ذرائع سے حاصل معلومات اس دعوے کی نفی کرتی ہیں۔
مائیکروسافٹ نے 3 جولائی 2025 کو پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کرنے کی تصدیق کی، جو جون 2000 سے جاری تھے۔ جواد رحمان، مائیکروسافٹ پاکستان کے بانی کنٹری منیجر نے لنکڈ اِن پر ایک جذباتی پوسٹ میں اسے ’ایک عہد کا خاتمہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چند باقی ماندہ ملازمین کو حال ہی میں آپریشنز بند کرنے کی اطلاع دی گئی۔ مائیکروسافٹ کے ترجمان نے اس فیصلے کو ’کاروباری جائزے اور اصلاح کا حصہ‘ قرار دیا جس کے تحت کمپنی پاکستان میں اپنا آپریشنل ماڈل تبدیل کر رہی ہے۔
مائیکروسافٹ نے واضح کیا کہ اس فیصلے سے صارفین کے معاہدوں یا خدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کمپنی اب پاکستان میں اپنی خدمات علاقائی دفاتر(جیسے دبئی یا آئرلینڈ) اور مقامی شراکت داروں کے ذریعے جاری رکھے گی۔ یہ ماڈل مائیکروسافٹ عالمی سطح پر کئی ممالک میں کامیابی سے استعمال کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ مائیکروسافٹ کا فیصلہ پاکستان کے معاشی عدم استحکام، سیاسی بے یقینی، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ناسازگار ماحول کی وجہ سے ہے۔
مثال کے طور پر چند پوسٹس میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ کی بندش، کرنسی کی قدر میں کمی اور سیاسی عدم استحکام نے کمپنی کو انخلا پر مجبور کیا۔ تاہم، یہ دعوے حقائق سے مکمل مطابقت نہیں رکھتے۔
وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے 4 جولائی 2025 کو ایک بیان جاری کیا کہ مائیکروسافٹ کا فیصلہ اس کی عالمی تنظیم نو کا حصہ ہے نہ کہ پاکستان سے مکمل انخلا۔
وزارت نے کہا کہ کمپنی گزشتہ چند سالوں سے اپنی کمرشل مینجمنٹ کو آئرلینڈ کے یورپی حب میں منتقل کر چکی ہے اور پاکستان میں اس کی موجودگی پہلے ہی محدود تھی۔
یہ فیصلہ ’پارٹنر پر مبنی، کلاؤڈ بیسڈ ڈیلیوری ماڈل‘ کی طرف منتقلی کا حصہ ہے نہ کہ پاکستانی مارکیٹ سے دستبرداری۔ وزارت نے زور دیا کہ مائیکروسافٹ پاکستانی صارفین، ڈویلپرز، اور شراکت داروں کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ جیت لی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز بند کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں دریا میں تصویر بنوارہے تھے، سانحہ سوات میں زندہ بچ جانیوالے شخص نے کیا بتایا؟ سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر فتنۃ الخوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، 30 خوارج ہلاک گورنر خیبر پختونخوا نے کے پی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دیدیا سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر
  • ملبے کے نیچے پھنسے انسان کی حرکت کا پتا لگانے والی نئی ٹیکنالوجی تیار
  • بس اب بہت ہوگئی
  • ڈیجیٹل معیشت کا فروغ ناگزیر، وزیراعظم شہباز شریف کا کیش لیس اکانومی اہداف دگنا کرنے کا حکم
  • عمران خان نے ذہنی طور فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ جیل میں رہ لیں گے مگر سمجھوتہ نہیں کریں گے، نجم سیٹھی
  • مائیکروسافٹ نے پاکستان میں 25 سال بعد اپنے دفاتر بند کر دیے، وجہ کیا بنی؟
  • شیفالی جریوالا کی ’اچانک موت‘ کی پیشگوئی سچ ثابت؟ پارس چھابڑا کا پرانا کلپ وائرل
  • کیا جاپانی خاتون کی 2015 میں کی گئی سونامی کی پیش گوئی درست ثابت ہورہی ہے؟
  • چین میں انسان نما روبوٹس کا فٹبال میچ، انسانی ٹیموں سے زیادہ جوش و خروش پیدا کرگیا