مائیکروسافٹ کا پاکستان میں آپریشن بند کرنے کا فیصلہ، حکومت کا موقف بھی سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے واضح کیا ہے کہ مائیکروسافٹ کی عالمی سطح پر تنظیمِ نو کے باوجود کمپنی کی پاکستان میں طویل المدت موجودگی اور شراکت داری متاثر نہیں ہوگی۔
اپنے جاری کردہ ایک بیان میں وزارت نے کہا کہ حکومت مائیکروسافٹ کی علاقائی اور عالمی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ پاکستان میں کمپنی کی اسٹریٹجک شمولیت کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مائیکروسافٹ نے اپنے عالمی ادارہ جاتی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے تحت پاکستان میں اپنے لائژن آفس کے مستقبل پر غور شروع کر دیا ہے۔ کمپنی اپنے کاروباری ماڈل کو روایتی ’آن پریمیس‘ سافٹ ویئر فروخت سے ہٹا کر کلاؤڈ پر مبنی، پارٹنر لیڈ سافٹ ویئر ایز اے سروس (SaaS) ماڈل کی طرف منتقل کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے مائیکروسوفٹ کا پاکستان میں کاروبار بند کرنے کا فیصلہ
رپورٹس کے مطابق، مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنی باضابطہ سرگرمیاں ختم کر دی ہیں، جس سے ملک میں اس کے 25 سالہ وجود کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ نے اپنے باقی ماندہ ملازمین کو حال ہی میں اطلاع دی ہے کہ کمپنی مقامی آپریشنز مکمل طور پر بند کر رہی ہے۔
تاہم، وزارتِ آئی ٹی کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت کو کمپنی کے پاکستان سے اخراج کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے، بلکہ یہ مائیکروسافٹ کی عالمی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صارفین اور کاروباری اداروں کو مائیکروسافٹ کی سروسز کی فراہمی بدستور مقامی مصدقہ پارٹنرز کے ذریعے جاری رہے گی، جیسا کہ پچھلے کچھ برسوں سے ہو رہا ہے۔ کمپنی پہلے ہی پاکستان کے لیے لائسنسنگ اور کمرشل معاہدوں کا انتظام آئرلینڈ سے کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے مائیکرو سافٹ کی لائف ٹائم آفر میں ایسا کیا خاص ہے ؟
وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں عالمی ٹیکنالوجی لیڈرز کی موجودگی برقرار رکھنا مقامی ڈیجیٹل ایکو سسٹم، ڈویلپرز، کاروباروں اور صارفین کے لیے نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مائیکرو سافٹ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مائیکرو سافٹ مائیکروسافٹ کی پاکستان میں سافٹ کی
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔