اٹلی: شاہی محل کے باغ سے پانی ’چرانے‘ والا شخص گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) کارابینیری پولیس نے کہا کہ 58 سالہ شخص ’’سرکاری پانی کی مسلسل چوری‘‘ میں ملوث تھا جس سے 18 ویں صدی کے شاہی محل کازرٹا کو نقصان پہنچا تھا۔ نیپلز کے بادشاہ چارلس آف بوربن کے ذریعہ تعمیر کردہ یہ محل اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
پولیس نے کہا کہ انہوں نے یہ گرفتاری محل کی طرف سے الرٹ کرنے کے بعد کی۔
محل، جو اب ایک میوزیم ہے، کے حکام نے اپنے سرسبز مناظر والے باغات کے جھرنوں اور فواروں میں پانی کی کمی کی شکایت کی تھی۔محل، جو 123 ہیکٹر پر پھیلے باغات کے لیے مشہور ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ اسے اپنے آبشاروں، فواروں اور جھرنوں میں ’’پانی کی شدید قلت‘‘ کا سامنا ہے۔
(جاری ہے)
گرفتار شخص پانی کیوں ’چرا‘ رہا تھا؟مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر کیرولین ایکویڈکٹ میں سیندھ لگائی، اور غیر قانونی پائپ لائن کے ذریعے پانی کو 145 میٹر دور اپنے کھیت میں پہنچا دیا۔
پولیس نے بتایا کہ انہوں نے پائپ کو ضبط کر لیا ہے۔پولیس نے ایک بیان میں کہا، ’’پائپ کو چھ مختلف علاقوں میں آبپاشی کے لیے پانی جمع کرنے کے لیے 1000 لیٹر کے ایک حوض تک پہنچایا گیا۔‘‘
مشتبہ شخص کی شناخت ایک مذہبی تنظیم کے زیر ملکیت زرعی جائیداد کے منتظم کے طور پر ہوئی ہے۔
اسے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
گرفتار شخص کا کہنا تھا کہ اس نے لان کے لیے پانی دینے کے اپنے نظام کو استعمال کرنے سے گریز کیا تھا، جس کی وجہ سے وہ زرد پڑ گئے تھے، اس نے مزید کہا کہ صورت حال سے نمٹنا اس کے لیے ’’بہت مشکل‘‘ ہو رہا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس نے پانی کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔