ملک بھر میں 13 جولائی سے موسلادھار بارشوں کا امکان، دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے 13 سے 17 جولائی کے لیے مون سون سسٹم کا الرٹ اور ہائیڈرولوجیکل آؤٹ لک جاری کر دیا۔
ملک کے مختلف حصوں میں نیا مون سون سسٹم معتدل سے لے کر بھاری شدت کی بارشوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ سسٹم کی شدت بحیرہ عرب سے ملنے والے نمی کی وجہ سے بڑھ سکتی ہے۔
مغربی لہر کے نتیجے میں تمام بڑے دریاؤں، خاص طور پر دریائے سندھ، کابل، جہلم (اوپر منگلا) اور چناب میں بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔
اس وقت تربیلا، تونسہ اور گڈو بیراج نچلے سیلاب کی سطح پر ہیں جبکہ کالاباغ اور چشمہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ تونسہ میں بھی درمیانے درجے کے سیلاب کی سطح بڑھنے کی توقع ہے۔
آنے والے ہفتے کے دوران دریائے سندھ کے اسٹیشنوں میں کم سے درمیانے درجے کے بہاؤ کا امکان ہے۔ مرالہ اور خانکی کے مقام پر دریائے چناب میں نچلی سطح پر سیلاب کی توقع ہے۔ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں بھی سیلاب کی سطح نچلی سطح تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دریائے سوات اور دریائے پنجکوڑہ سے منسلک ندی نالوں میں بارش کی وجہ سے طغیانی متوقع ہے۔
بلوچستان میں جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل سمیت شمال مشرقی اضلاع میں ندی نالوں میں تیز بہاؤ کا امکان ہے۔ جنوبی بلوچستان کے اضلاع جیسے خضدار، آواران، لسبیلہ اور قلات کے ندی نالوں میں مقامی سطح پر سیلاب کی توقع ہے۔
اس وقت تربیلا ڈیم میں 74 فیصد اور منگلا ڈیم میں 44 فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
این ڈی ایم اے دریاؤں، ندی نالوں اور نالے کے قریب رہنے والے رہائشیوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ پانی کی سطح میں اچانک اضافے کے لیے چوکس رہیں۔ خاص طور پر شدید بارش اور رات کے وقت سیلاب زدہ علاقوں میں کمیونٹیز کو انخلاء کے محفوظ راستوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔
گھریلو اشیاء، گاڑیوں اور مویشیوں کو بلند مقامات پر محفوظ رکھنا چاہیے، اور ہنگامی کٹس تیار کرنی چاہیے جن میں ضروری سامان بشمول خوراک، پانی اور ادویات 3 سے 5 دن کے لیے کافی ہوں۔ ضلعی انتظامیہ خاص طور پر شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں، شدید بارشوں کی وجہ سے جمع ہونے والے پانی کو منظم کرنے کے لیے ڈی واٹرنگ کا سامان تیار کرے۔
عوام سے پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ٹیلی ویژن، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے نشر ہونے والی سرکاری سیلاب کی وارننگ کے ذریعے اپ ڈیٹ رہیں۔
تمام شہریوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ کاز ویز، کم پلوں اور سیلاب زدہ سڑکوں کو عبور کرنے سے گریز کریں۔
این ڈی ایم اے صورتحال پر نظر رکھنے اور الرٹس کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے ندی نالوں سیلاب کی کے لیے کی سطح
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) بینک الفلاح کے چیئرمین شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2025 کے سیلاب سے متاثرین کی بحالی کے لیے اضافی 50 لاکھ امریکی ڈالر،تقریباً 1.4 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔ اس اعلان کے بعد بینک الفلاح کی جانب سے 2022 سے اب تک کے سیلاب زرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کیلئے مجموعی امداد 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو موسمیاتی تباہ کاریوں کے بعد مسلسل عوامی معاونت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ اعلان بینک الفلاح کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف باجوا نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ان کا کہنا تھا کہ”بینک الفلاح کی خواہش ہے کہ ہم صرف ایک مالیاتی ادارہ نہ رہیں بلکہ ایک ایسا بینک بنیں جو لوگوں کا احساس کرے۔ ہم اپنے چیئرمین اور بورڈ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے یہ فراخ دلانہ تعاون فراہم کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم متاثرین کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی سے مقابلے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
نئے فراہم کیے گئے فنڈز غیر سرکاری تنظیموں اور شراکت داروں کے نیٹ ورک کے ذریعے پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بنیادی ڈھانچے، روزگار کی بحالی اور کمیونٹیز کی مضبوطی پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس اقدام میں رہائش، تعلیم، صحت اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت سمیت ترقیاتی اقدامات شامل ہوں گے۔
رواں سال 2025کے سیلاب نے پاکستان کو ایک بار پھر شدید متاثر کیا ہے، جبکہ 2022 میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔ تاہم وسیع امدادی سرگرمیوں کے باوجود 80 لاکھ سے زائد بے گھر افراد اب بھی صحت اور رہائش کے مسائل سے دوچار ہیں۔
2022کے بعد بینک الفلاح نے 1 کروڑ ڈالر کے امدادی منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس کے دو مراحل میں سندھ اور بلوچستان میں فوری امداد اور طویل مدتی بحالی شامل تھی۔ بینک الفلاح نے اپنے 479 متاثرہ ملازمین کو بھی 50 کروڑ روپے کی براہ راست مالی مدد فراہم کی، جن کے گھر اور اثاثے سیلاب میں تباہ ہوئے تھے، جو ادارے کی ٹیم کیلئے فلاح و بہبود کی روایت کا ثبوت ہے۔