پاکستان ٹیکس اصلاحات پر مؤثر حکمت عملی اپنائے‘ ایشیائی ترقیاتی بینک کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
منیلا (مانیٹرنگ ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں صرف ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا مؤثر نتائج نہیں دے گا، جب تک اس کے ساتھ تعمیل اور نفاذ پر مؤثر حکمت عملی نہ اپنائی جائے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بغیر کسی حکمت عملی کے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اْس وقت تک پائیدار مالی نتائج نہیں دے سکتا جب تک نفاذ اور مؤثر تعمیل پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی جائے۔ منگل کو جاری کی گئی ایک پالیسی گائیڈ میں اے ڈی بی نے کہا کہ پاکستان کا تجربہ یہ ثابت کرتا ہے کہ پہلے سے موجود ٹیکس دہندگان سے تعمیل کو یقینی بنائے بغیر ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی کوششیں نہ صرف کم آمدنی کا باعث بنتی ہیں بلکہ انتظامی اخراجات میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ اور تعمیل میں بہتری کے درمیان سرمایہ کاری پر منافع کا باقاعدہ موازنہ کرنے کے لیے منظم شواہد جمع کریں۔ رہنمائی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو صرف اْس وقت بڑھایا جائے جب غیر آمدنی بخش فوائد جیسے کہ معیشت کو رسمی بنانا یا بہتر اقتصادی ڈیٹا کا حصول ٹیکس دہندگان کے لیے تعمیل کے اخراجات اور حکومت پر پڑنے والے انتظامی بوجھ سے زیادہ ہوں۔ رپورٹ کے مطابق طویل المدتی مالیاتی پائیداری کے لیے متوازن حکمت عملی ناگزیر ہے۔ پاکستان کی مثال دیگر اے ڈی بی رکن ممالک کے لیے بھی سبق آموز ہے جو اپنے غیر رسمی شعبوں کو رسمی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیکس فائلنگ میں جارحانہ اضافے کی کوششیں لازمی طور پر نہ تو زیادہ آمدنی کا باعث بنتی ہیں اور نہ ہی وسیع تر معاشی فوائد فراہم کرتی ہیں۔ اسی طرح کے نتائج روانڈا، جنوبی افریقہ، یوگنڈا اور دیگر ترقی پذیر معیشتوں میں بھی دیکھے گئے، جہاں ٹیکس بیس بڑھانے کے باوجود آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔ پاکستان میں 2007 سے 2019 کے دوران ٹیکس فائلرز کی تعداد 3 گنا سے زاید بڑھ گئی، خاص طور پر 2014 کے بعد جب نفاذ کے سخت اقدامات متعارف کروائے گئے، تاہم اس کے باوجود انکم ٹیکس کا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں حصہ بدستور 3 سے 4 فیصد کے درمیان جمود کا شکار رہا۔ اے ڈی بی نے کہا کہ یہ عدم مطابقت مہنگے تعمیلی اقدامات کی مؤثریت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی نئے فائلرز نے نہایت کم یا بالکل بھی قابلِ ٹیکس آمدنی ظاہر نہیں کی، جب کہ ودہولڈنگ ٹیکسز اور لین دین پر عائد پابندیوں نے آمدنی بڑھانے کے بجائے انتظامی پیچیدگیوں میں اضافہ کیا۔ اے ڈی بی نے واضح کیا کہ محض ٹیکس رول میں نئے نام شامل کر لینا مؤثر آمدنی کی ضمانت نہیں دیتا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جب تک حکومتی پالیسیوں کا مقصد وسیع تر سماجی فوائد جیسے شفافیت، اقتصادی شمولیت یا مالیاتی دستاویزات کی بہتری نہ ہو، ان حکمتِ عملیوں کا دفاع مشکل ہوتا ہے۔ اگر نہ تو آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہو اور نہ ہی غیر آمدنی فوائد قابلِ پیمائش ہوں، تو موجودہ پالیسی کو مؤثر قرار دینا ممکن نہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2021 کے دوران پاکستان نے رسمی معیشت کا حجم تین گنا بڑھا دیا، لیکن 2021 تک ٹیکس آمدنی تقریباً اتنی ہی رہی جتنی 2007 میں تھی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف معیشت کو رسمی بنانا آمدنی میں اضافے کی ضمانت نہیں۔ اے ڈی بی نے نتیجہ اخذ کیا کہ اگر پاکستان نے اپنی ٹیکس پالیسی پر ازسرِ نو غور نہ کیا تو موجودہ حکمتِ عملی ٹیکس دہندگان اور انتظامیہ پر غیر ضروری بوجھ ڈال سکتی ہے، جبکہ مالیاتی استحکام کے اہداف بھی حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق ٹیکس نیٹ کو اے ڈی بی نے حکمت عملی کے لیے
پڑھیں:
خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسٹیٹ بینک کے درمیان پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لئے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے وی فنانس کوڈ پروگرام کے لئے معاہدہ طے پا گیا، اے ڈی پی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان وی فنانس کوڈ پر عمل درآمد کے منعقدہ تقریب میں 20 پاکستانی بینکوں نے دستخط کئے، معاہدے کے تحت بینکس پاکستان میں خواتین کی مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لئے اپنا کردار ادا کرینگے۔پیر کو مقامی ہوٹل میںاسٹیٹ بینک کی جانب سے ویمن آنٹرپرینیور فنانس کوڈ پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ملک میں افراط زر 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے تاہم پائیدارمعیشتکے حصول کے لئے میکرو اکنامک استحکام ضروری ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کے سخت فیصلوں کی وجہ سے معیشت بحال ہوئی ہے، ماضی کی غلطیاں دہرانی نہیں چاہئیں۔ اس موقع پرپٹی گورنر سلیم اللہ، ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندے سینئر ڈائریکٹر فنانس سے ڈی کرسٹین انگسٹرون نے بھی خطاب کیا ،جب کہ مقامی بینکوں کے صدور بھی تقریب میں موجود تھے۔تقریب سے خطاب کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان میں وی فنانس کوڈ کو ممکن بنانا خوش آئند ہے، ماضی کے مسائل سے بچنے کے لئے ضروری ہے ہم غلطیاں نہ دہرائیں اور پائیدار معیشت کی جانب اپنا سفر جاری رکھیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کے سبب پاکستان نے معاشی تنزلی پر قابو پالیا ہے، زرمبادلہ مستحکم ہو کر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے جبکہ ترسیلات زر اور برآمدات کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ وی فنانس کوڈ کو ممکن بنانے پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی ٹیم کا شکرگزار ہوں۔ پائیدار معیشت کے حصول کے لیے میکرو اکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔