اصلاحات کے باوجود پاکستان کا ٹیکس 2 جی ڈی پی تناسب خطے میں کم ترین قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی اصلاحات کے باوجود پاکستان کا ٹیکس 2 جی ڈی پی تناسب خطے کے دیگرممالک سے کم ہے جب کہ نئے فائلرزکی اکثریت نے یا توکم آمدنی ظاہرکی یا ٹیکس کی ادائیگی سے گریز کیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے ٹیکس نظام کے بارے میں رپورٹ جاری کردی ہے، حکام کے مطابق اے ڈی بی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اصلاحات کے باوجود پاکستان کاٹیکس 2جی ڈی پی تناسب خطے کے دیگرممالک سے کم ہے۔
نان فائلرزکی اکثریت نے یا توکم آمدنی ظاہرکی یا ٹیکس کی ادائیگی سے گریز کیا، پاکستان میں ٹیکس بیس محض عددی طور پر بڑھا ہے۔
اے ڈی بی رپورٹ میں کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کی بڑی وجہ بڑے پیمانے پر غیر رسمی شعبے کو قرار دیا گیا، بغیرموٴثر تعمیل کے ٹیکس بیس کو وسعت دینا قلیل آمدنی پیدا کرتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ایسے اقدامات سے صرف انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، صرف رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کیبجائیپالیسوں کوبہتربنایا جائے، بہتر پالیسیوں سے موجودہ ٹیکس دہندگان سمیت دیگر ٹیکس وصولی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی پی تناسب
پڑھیں:
82 سالہ امیتابھ بچن 75 فیصد ناکارہ جگر کے باوجود موت کو کیسے شکست دے رہے ہیں؟
بالی ووڈ کے شہنشاہ اور مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے امیتابھ بچن کی زندگی خود ایک عزم و عمل کی شاندار کہانی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 82 سالہ اداکار اس وقت محض 25 فیصد فعال جگر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ مسئلہ اُس وقت شروع ہوا جب 1982ء میں فلم قُلی کی شوٹنگ میں فائٹنگ سین کے دوران خطرناک چوٹ لگی تھی اور ادکار کئی ماہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے تھے۔
اس حادثے کے بعد امیتابھ کو خون کی منتقلی کی ضرورت پیش آئی تھی اور اسی دوران وہ ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہوگئے تھے۔
تاہم امیتابھ بچن کو اس کا علم 2005 بعد ہوا اور تب تک یہ بیماری ان کے جگر کو بری طرح متاثر کر چکی تھی۔
اس کے باوجود امیتابھ بچن نے اپنی صحت کو سنبھالا اور آج بھی سخت نظم وضبط، مثبت سوچ اور متوازن طرزِ زندگی کے ذریعے معمولاتِ زندگی انجام دے رہے ہیں۔
اداکار امیتابھ بچن نہ صرف فلموں اور ٹی وی پر فعال ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی مداحوں سے بھرپور رابطے میں رہتے ہیں۔
امیتابھ بچن اکثر کہتے ہیں کہ ’’جب تک زندگی ہے، جہدوجہد جاری رہے گی‘‘ اور ان کا یہ عزم لاکھوں لوگوں کے لیے حوصلے کا باعث ہے۔