بھارت میں امریکا سے مختلف بنکر بسٹربم کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے امریکا نے جس طرح بنکر بسٹر بم کا استعمال کیا اس نے ہندوستانی دفاعی حکمت عملیوں کو ایک نئی تحریک دی ہے حالانکہ ہندوستان پہلے سے ہی بنکر بسٹر بم پر کام کر رہا تھا لیکن اب اس کی رفتار بڑھ گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے دو بڑے پڑوسی چین اور پاکستان ہمیشہ خطرہ پیدا کرتے ہیں، اس لیے بھارت اس محاذ پر کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتا،اس نے اپنا بنکر بسٹر بم بھی تقریباً تیار کر لیا ہے، اسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
امریکا نے بنکر بسٹر بم کو لے جانے کے لیے B2 اسٹیلتھ بم کا استعمال کیا، لیکن بھارت ایسا نہیں کرے گا۔ بھارت کا بنکر بسٹر بم کسی طیارے کی مدد سے نہیں بلکہ میزائل کی مدد سے لانچ کیا جائے گا۔ اس کے لیے ہندوستان بنکر بسٹر وار ہیڈز پر کام کر رہا ہے۔
یہ اگنی میزائل سسٹم کا حصہ ہوگا۔ اس کے ذریعے زمین کے نیچے کا علاقہ تباہ کیا جا سکتا ہے۔ہندوستان کا بنکر بسٹر بم اگنی 5 میزائل کے وار ہیڈ کا حصہ ہوگا۔ یہ میزائل پر مبنی ڈیلیوری سسٹم کے ذریعے کام کرے گا۔ اس کی وجہ سے ہندوستان کے اخراجات امریکا سے بہت کم ہوں گے۔ اس کے علاوہ اسے آسانی سے کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔
ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) اگنی-5 بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے ترمیم شدہ ورژن پر کام کر رہی ہے۔ اس کی رینج 5000 کلومیٹر سے زیادہ ہوگی، کیونکہ اگنی5 میں 5000 کلومیٹر تک حملہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کے تبدیل شدہ ورژن کی رینج 5000-7000 کلومیٹر ہے اور اس کے ذریعے 7500 کلو گرام کا بنکر بسٹر وار ہیڈ لے جایا جا سکتا ہے۔ہندوستان کا بنکر بسٹر بم زیر زمین 100 میٹر (تقریبا 300 فٹ) تک مضبوط کنکریٹ کے ڈھانچے کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے ذریعے بھارت دشمن کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، میزائل سائلوز اور دیگر اہم فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔بھارت اس کے دو ورژن پر کام کر رہا ہے، جن میں سے ایک کا موازنہ امریکا کے GBU-57 سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ زیر زمین سخت ڈھانچے میں گھس سکتا ہے۔ جبکہ دوسرا ورژن ایئربرسٹ وار ہیڈ سے لیس ہوگا۔ اس کے ذریعے زمین کے اوپر کی تعمیرات کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔ جیسے ہوائی اڈے، رن وے، ٹینک وغیرہ۔
بھارت اس وقت جس قسم کا بنکر بسٹر بم بنا رہا ہے وہ 2500 کلومیٹر تک کے اہداف کو تباہ کر سکتا ہے اور دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ رینج بھارت کے لیے کافی ہے۔ چین اور پاکستان دونوں اس رینج میں آتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ یہ بم بہت بھاری ہے اس لیے جب اسے وار ہیڈ کے طور پر استعمال کیا جائے گا تو اس کا وزن بہت بڑھ جاتا ہے۔اس کی رفتار آواز کی رفتار سے آٹھ گنا اور 20 گنا زیادہ ہوگی، اسے ہائپرسونک ہتھیار کہا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا بنکر بسٹر بم اس کے ذریعے جا سکتا ہے پر کام کر وار ہیڈ کو تباہ کیا جا کے لیے
پڑھیں:
امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔