؟ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ جاری، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب کتنا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے پاکستان کے ٹیکس نظام پر جاری کردہ رپورٹ میں اہم نکات اور خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد تو بڑھی ہے، مگر حقیقی محصولات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب خطے کے دیگر ممالک سے کم تر ہے، حالانکہ اصلاحاتی کوششیں کی گئی ہیں۔ نئے رجسٹرڈ فائلرز کی ایک بڑی تعداد نے یا تو آمدنی کم ظاہر کی یا مکمل طور پر ٹیکس کی ادائیگی سے گریز کیا۔ یہ صورتحال ٹیکس بیس میں اضافے کے باوجود قومی خزانے پر اثرانداز نہیں ہو رہی۔
اے ڈی بی نے اس کی بڑی وجہ پاکستان میں غیر رسمی معیشت کی مضبوط موجودگی کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بغیر مؤثر مانیٹرنگ اور تعمیل کے، صرف فائلرز کی تعداد بڑھانا صرف انتظامی اخراجات بڑھاتا ہے نہ کہ آمدن۔
رپورٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کو محض رجسٹریشن کی دوڑ کے بجائے پالیسی سازی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ پہلے سے موجود ٹیکس دہندگان کو بہتر طریقے سے نظام میں شامل رکھا جا سکے اور ٹیکس وصولی کو مؤثر بنایا جا سکے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ فائلرز کی تعداد میں اضافے سے شفافیت میں کچھ بہتری تو دیکھی گئی ہے، مگر آمدنی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا۔ اس وقت سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ایف بی آر اپنی ترجیحات واضح کرے، حکمت عملی بہتر بنائے اور موجودہ نظام کو مؤثر انداز میں نافذ کرے تاکہ پاکستان کا ٹیکس نظام مضبوط بنیادوں پر استوار ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88 ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس حوالے سے ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض