اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) بالآخر اپنی اُس رپورٹ سے دستبردار ہوگیا ہے جس میں وفاقی کھاتوں میں 375؍ ٹریلین روپے کی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ یہ رقم پاکستان کے سالانہ بجٹ سے 27؍ گنا زیادہ تھی۔ اب اے جی پی نے ایک ترمیم شدہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پہلے ایڈیشن میں ’’ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ تھیں جن کی وجہ سے اعدادوشمار غیر معمولی طور پر بڑھ گئے تھے۔ نئی رپورٹ ’’Consolidated Audit Report of Federal Government for the Audit Year 2024-25‘‘ چند روز قبل محکمہ آڈیٹر جنرل کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اصل ورژن کی ایگزیکٹو سمری میں چند غلطیاں تھیں۔ دو مقامات پر بلین کی بجائے ٹریلین لکھ دیا گیا تھا۔ درستگی کے بعد اصل رقم 9.

769؍ ٹریلین روپے ہے۔ اے جی پی آفس نے مزید تصدیق کی کہ وفاقی آڈٹ کے اس عمل پر 3.02؍ بلین روپے کے اخراجات ہوئے۔ ترمیم شدہ رپورٹ میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی بے ضابطگیاں کئی برسوں پر محیط ہیں اور اس میں بجٹ سے باہر کی مدات جیسے گردشی قرضے، زمین کے تنازعات، اور کارپوریشنز و کمپنیوں کے اکائونٹس کے معاملات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بے ضابطگیوں کی یہ نوعیت گزشتہ آڈٹ رپورٹس کے رجحانات کے مطابق ہے۔ یہ تصدیق روزنامہ ’’دی نیوز‘‘ کی خبر کو درست ثابت کرتی ہے، جس میں اے جی پی تردید کے باوجود کئی ہفتے قبل خبر دی تھی کہ 375؍ ٹریلین روپے کا ہندسہ معاشی منطق اور مالی حقیقت کے برعکس معلوم ہوتا ہے۔ اصل رپورٹ، جو اگست میں اپ لوڈ کی گئی تھی، میں خریداری سے متعلق بے ضابطگیوں کو 284؍ ٹریلین، سول ورکس کی خراب یا تاخیر شدہ منصوبہ بندی کو 85.6؍ ٹریلین، واجبات کو 2.5؍ ٹریلین، جبکہ گردشی قرضہ کو 1.2؍ ٹریلین روپے دکھایا گیا تھا۔ اس ورژن کے مطابق پاکستان کی مالی بے ضابطگیاں ملک کی کل GDP (تقریباً ایک سو 10؍ ٹریلین روپے) سے تین گنا اور مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ (14.5؍ ٹریلین روپے) سے 27؍ گنا زیادہ تھیں۔ اعداد بالکل میل نہیں کھا رہے تھے اور حکومت کے اندرونی حلقے بھی حیران رہ گئے تھے کہ آیا اے جی پی آفس نے غلطی سے اعداد کو ضرب دے دیا، کئی برسوں کا ڈیٹا جمع کر دیا، یا پھر مصدقہ انداز سے نگرانی ہی نہیں کی گئی۔ ابتدا میں جب رابطہ کیا گیا تو اے جی پی آفس نے رپورٹ کا دفاع کیا اور کہا کہ بے ضابطگیاں بجٹ سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ اے جی پی آفس کے ایک ماہر کی جانب سے شیئر کیے گئے وائس نوٹ کو سننے سے پتہ چلتا ہے کہ اے جی پی آفس ان غیر معمولی اعداد سے بے پروا دکھائی دیا۔ بعد میں اے جی پی آفس نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں کہا گیا کہ اصل رپورٹ کے اعداد درست ہیں۔ اب درستگی کے بعد اے جی پی آفس نے تسلیم کیا ہے سابقہ اعداد و شمار ٹائپنگ کی غلطیوں (Typos) کی وجہ سے بڑھ گئے تھے۔ ترمیم شدہ رقم 9.769؍ ٹریلین روپے اگرچہ کم ہے لیکن پھر بھی بہت زیادہ ہے؛ یہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ کا تقریباً دو تہائی بنتی ہے۔ رپورٹ اب صدر مملکت کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق اے جی پی آفس کی جانب سے 9.769؍ ٹریلین روپے کے ’’دھماکے‘‘ سے پیچھے ہٹنے کا عمل اگرچہ ایک بڑی غلطی کو سدھارنے کی کوشش ہے لیکن اس اقدام نے آڈٹ کے اعلیٰ ترین ادارے کی ساکھ اور پاکستان کے مالیاتی نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انصار عباسی

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اے جی پی ا فس نے ٹریلین روپے کیا گیا کی گئی

پڑھیں:

پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ

— فائل فوٹو 

فریڈم نیٹ ورک نے پاکستان میں صحافیوں پر حملوں سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔

فریڈم نیٹ ورک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔

فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر 2024ء سے ستمبر 2025ء کے دوران صحافیوں پر حملوں کے 142 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کیسز پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پہلے سال کے دوران 36 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 22 پیکا اور 14 پاکستان پینل کوڈ کے تحت تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ
  • پنجاب کے ترقیاتی بجٹ پر پہلی سماہی جائزہ رپورٹ جاری