حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حکومت کو کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کی جانب سے وینزویلا کے صدر کو اغوا کرنے کی سازش کا انکشاف

معاملے سے آگاہ ذرائع نے اے پی کو بتایا کہ بات چیت کے اختتام پر، لوپیز نے اپنا پرپوزل پیش کیا کہ پائلٹ وینزویلا کے صدر مادورو کو خفیہ طور پر امریکہ پہنچانے کے بدلے میں بہت امیر ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو اغوا کرنے کی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی ایجنٹوں نے مادورو کے ذاتی پائلٹ کو خریدنے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک امریکی ایجنٹ نے خفیہ طور پر وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے ذاتی پائلٹ کو وینزویلا کے رہنما کی گرفتاری اور اسے امریکی عہدیداروں کے حوالے کرنے کی سازش میں شامل ہونے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، وفاقی ایجنٹ نے نکولس مادورو کے ایک سینئر پائلٹ سے درخواست کی کہ وہ وینزویلا کے صدر کے طیارے کو خفیہ طور پر کسی دوسری جگہ لے جائے جہاں امریکی عہدیدار اسے گرفتار کر سکیں۔ بدلے میں، اس ایجنٹ نے ایک خفیہ میٹنگ میں پائلٹ سے کہا کہ وہ اسے بہت امیر آدمی بنا دے گا۔
 
رپورٹ کے مطابق اس سازش کی تفصیلات موجودہ اور سابق تین امریکی عہدیداروں اور مادورو کے ایک مخالف کے انٹرویوز سے جمع کی گئی ہیں۔ ان سب نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی سے بات کی۔ امریکہ کی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے سابق ایجنٹ ایڈون لوپیز اور دیگر ایجنٹوں نے ایک دن ہینگر میں ایک چھوٹے سے کانفرنس روم میں کئی وینزویلا کے پائلٹوں سے الگ الگ بات کرنے کی درخواست کی۔ ایجنٹوں نے یہ دکھاوا کیا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ پائلٹ مادورو کی پروازیں چلاتے ہیں اور وہ سینئر اہلکار ہیں۔ انہوں نے ہر پائلٹ سے تقریباً ایک گھنٹہ بات کی، اور آخر میں اپنے بنیادی ہدف ولگاس (مادورو کے ذاتی پائلٹ) سے بات کی۔ ایجنٹوں نے پایا کہ یہ شخص عام طور پر مادورو کا پائلٹ تھا۔ بٹنر ولگاس صدارتی گارڈ کا رکن اور وینزویلا کے ایئر فورس میں کرنل تھا۔ معاملے سے آگاہ ذرائع نے اے پی کو بتایا کہ بات چیت کے اختتام پر، لوپیز نے اپنا پرپوزل پیش کیا کہ پائلٹ وینزویلا کے صدر مادورو کو خفیہ طور پر امریکہ پہنچانے کے بدلے میں بہت امیر ہو جائے گا۔

ولگاس نے اپنا فیصلہ ظاہر نہیں کیا۔ تاہم جانے سے پہلے اس نے لوپیز کو اپنا موبائل فون نمبر دیا۔ لوپیز نے ولگاس کو بھرتی کرنے کی کوشش جاری رکھی۔ دونوں نے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر تقریباً 12 بار بات چیت کی، لیکن بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔ ٹرمپ کے مادورو کی گرفتاری پر انعام 50 ملین ڈالر کرنے کے بعد، لوپیز نے لکھا، "میں اب بھی آپ کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں،" اور انہوں نے یہ پیغام جسٹس ڈپارٹمنٹ کے اعلان کے لنک کے ساتھ بھیجا۔ لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔ انہوں نے پائلٹ کو ایک اور پیغام بھیجا، جواب میں ولگاس نے امریکی ایجنٹ کو  جواب دیتے ہوئے کہا: "ہم وینزویلا میں مختلف مٹی سے بنے ہیں۔ ہم سب سے آخر میں غدار ہیں"۔ لوپیز نے آگے بڑھ کر اسے ہینگر میں گزشتہ سال پائلٹ کے ساتھ اپنی تصویر بھیجی (شاید اسے ڈرانے کے لیے) اور یہاں تک کہ اس کے تین بچوں کا ذکر کیا، اسے ان کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچنے کو کہا۔ آخر کار، وینزویلا کے پائلٹ نے اس کا فون نمبر بلاک کر دیا۔ اس واقعے کے کچھ عرصہ بعد تک پائلٹ نظر نہیں آیا لیکن آخر کار وہ وہ وینزویلا کے وزیر داخلہ کے ساتھ ایک ٹی وی شو میں نمودار ہوا، جہاں وزیر نے ولگاس کی وفاداری کی تعریف کی۔

متعلقہ مضامین

  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے: حافظ نعیم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آصف زرداری سے اہم ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی پر مشاورت
  • ایوان صدر میں وزیر اعظم کی صدر مملکت سے ملاقات ؛ آزاد کشمیر حکومت سازی پر گفتگو
  • سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
  • وزیر اعظم کی صدر آصف زرداری سے ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی پر بات چیت
  • امریکہ کی جانب سے وینزویلا کے صدر کو اغوا کرنے کی سازش کا انکشاف