وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کی قرضہ حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فائنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ  نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی مطلق رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ مجموعی رقم کا بڑھنا فطری ہے۔

قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب یعنی قرض اور جی ڈی پی کے حوالے  سے جانچا جائے، جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔

Pakistan’s external debt-to-GDP ratio remained unchanged in FY25 at 25%, marking a 7-year low and slightly below the 10-year average of 26%.

This stability reflects that, despite a 5.6% increase in external public debt in US$ terms (7.6% in PKR terms), growth was outpaced by an… pic.twitter.com/6X7YjdWhC0

— Topline Securities Ltd (@toplinesec) September 10, 2025

’اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی۔‘

اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟

مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔

معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے، جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔

اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کر دیا، آؤٹ لک ‘مستحکم’ قرار

وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں، جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔

’مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھیں: امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟

وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں کمی آئی ہے۔

’بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔

وزارت خزانہ کے مطابق تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

مزید پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ محض اعداد و شمار دیکھ کر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔

’حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افراط زر بجٹ شرح سود قرض قرض مینجمنٹ مالی استحکام وزارت خزانہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افراط زر مالی استحکام

پڑھیں:

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدوں کی منظوری دیدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی، 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 39 کروڑ ڈالر کی برچ فنانسنگ کا معاہدہ بھی منظور کر لیا گیا۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکو ڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔

وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔

ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ اور تین سو نوے ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔

ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی
  • ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دے دی
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدوں کی منظوری دیدی
  • ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
  • ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے وعدوں اور معاہدوں کی منظوری دیدی
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا