خیبرپختونخوا میں پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ، رواں برس تعداد 26 تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں اس سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے جاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کا نیا کیس رپورٹ، مجموعی تعداد 24 ہوگئی
پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو آخری ممالک ہیں جہاں پولیو تاحال وبائی صورت اختیار کیے ہوئے ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق ایک کیس شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں 19 ماہ کے بچے میں سامنے آیا، جبکہ دوسرا کیس لکی مروت کی تحصیل سلیمان خیل میں 11 ماہ کے بچے میں رپورٹ ہوا۔
اس طرح خیبرپختونخوا میں رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 18 ہوگئی ہے، جو ملک بھر کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
ملک بھر میں کیسز کی تفصیل کے مطابق سندھ سے 6، خیبرپختونخوا سے 18، جبکہ پنجاب اور گلگت بلتستان سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
اگست کے ماحولیاتی سیمپلنگ کے نتائج بتاتے ہیں کہ ملک کے 87 اضلاع سے حاصل کردہ 126 نمونوں میں سے 75 منفی جبکہ 51 مثبت پائے گئے۔ بلوچستان کے 23 نمونوں میں سے صرف ایک، کے پی کے 34 میں سے 10، پنجاب کے 31 میں سے 14، جبکہ سندھ کے 29 میں سے 24 مثبت نکلے۔
ان میں سے 12 صرف کراچی کے تھے۔ گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے بھی ایک، ایک نمونہ مثبت آیا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں صورتحال میں واضح بہتری دیکھنے کو ملی جہاں جنوری میں 19 مثبت سائٹس تھیں جو جولائی اور اگست میں گھٹ کر صرف ایک رہ گئیں۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں بھی اپریل میں 13 مثبت سائٹس تھیں جو اگست میں کم ہوکر 10 رہ گئیں، اور ان میں سے 7 جنوبی اضلاع میں رپورٹ ہوئیں، جبکہ پشاور کے تمام نمونے منفی نکلے۔
اسلام آباد میں بھی مثبت سائٹس کی تعداد جولائی میں 3 سے گھٹ کر اگست میں صرف ایک رہ گئی۔
این آئی ایچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا میں مسلسل کیسز سامنے آنا تشویشناک ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں تک رسائی مشکل ہے یا کمیونٹی میں ویکسین کے حوالے سے ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔
اس تناظر میں جنوبی خیبرپختونخوا میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا ہے جو 18 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس حوالے سے ایک خصوصی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے جس پر چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی نگرانی میں عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
اس پلان میں مانیٹرنگ بہتر بنانے، رسائی کے مسائل حل کرنے اور کمیونٹی کو شامل کرنے پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ ہر بچے تک ویکسین پہنچ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز، 57 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف
چیف سیکریٹری شاہب علی شاہ نے ہدایت دی ہے کہ کسی بھی بچے کو ویکسین سے محروم نہ رہنے دیا جائے۔ اس سے قبل یکم سے 7 ستمبر تک قومی سطح پر سب نیشنل پولیو مہم کے دوران ملک کے 81 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 1 کروڑ 98 لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی گئی تھی۔
این آئی ایچ نے والدین اور سرپرستوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر مہم کے دوران لازمی ویکسین پلائیں کیونکہ پولیو ایک خطرناک اور ناقابل علاج بیماری ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتی ہے، اور اس سے بچاؤ کا واحد طریقہ بروقت اور بار بار ویکسینیشن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پولیو کیسز جنوبی اضلاع خیبرپختونخوا محکمہ صحت وبائی صورت حال وی نیوز ویکسینیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیو کیسز جنوبی اضلاع خیبرپختونخوا وبائی صورت حال وی نیوز ویکسینیشن خیبرپختونخوا میں آئی ایچ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو مہمات کے سکیورٹی چارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے 96 لاکھ روپے بلاوجہ رکے رہے اور ڈی پی او ہنگو نے11 ماہ تک انسداد پولیو سکیورٹی اہلکاروں کو رقم ادا نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو غیر استعمال شدہ 15 کروڑ اور 12 لاکھ پولیو فنڈ واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا جب کہ ٹیکس کٹوتی نہ ہونے پرحکومتی خزانے کو 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے 41 لاکھ روپے کی مشکوک دُہری ادائیگی کا بھی انکشاف ہوا ہے جب کہ محکمے کی گاڑیاں ہونے کے باوجود ایک کروڑ 70 لاکھ روپے نجی گاڑیوں کے کرایوں کے لیے دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال21-2020 تا 22-2021 میں محکمہ داخلہ کو ساڑھے 50 کروڑ سے زیادہ کا انسداد پولیو فنڈ ملا، یہ رقم کمشنرز کے ذریعے ڈی پی اوز کو انسداد پولیو ٹیموں کو سکیورٹی کے لیے دی گئی تھی۔