لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 26 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور شمالی وزیرستان سے پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 26 ہو گئی ۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے مطابق پولیو ایک خطرناک اور لا علاج بیماری ہے جو متاثرہ بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور کر سکتی ہے۔ اسی لیے ہر انسدادی مہم میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا انتہائی ضروری ہے۔
حکام کے مطابق، جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو وائرس کی روک تھام کے لیے اعلیٰ معیار کی پولیو مہمات جاری ہیں، جو بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے میں مؤثر کردار ادا کر رہی ہیں۔
ای او سی کے مطابق، باجوڑ، اپر دیر اور جنوبی خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آج سے نئی پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس میں 16 لاکھ 85 ہزار سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
والدین سے دوبارہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہر پولیو مہم میں تعاون کرتے ہوئے اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو قطرے ضرور پلائیں، کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے جس سے ہم پولیو کو ہمیشہ کے لیے شکست دے سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بچوں کو
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو مہمات کے سکیورٹی چارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے 96 لاکھ روپے بلاوجہ رکے رہے اور ڈی پی او ہنگو نے11 ماہ تک انسداد پولیو سکیورٹی اہلکاروں کو رقم ادا نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو غیر استعمال شدہ 15 کروڑ اور 12 لاکھ پولیو فنڈ واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا جب کہ ٹیکس کٹوتی نہ ہونے پرحکومتی خزانے کو 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے 41 لاکھ روپے کی مشکوک دُہری ادائیگی کا بھی انکشاف ہوا ہے جب کہ محکمے کی گاڑیاں ہونے کے باوجود ایک کروڑ 70 لاکھ روپے نجی گاڑیوں کے کرایوں کے لیے دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال21-2020 تا 22-2021 میں محکمہ داخلہ کو ساڑھے 50 کروڑ سے زیادہ کا انسداد پولیو فنڈ ملا، یہ رقم کمشنرز کے ذریعے ڈی پی اوز کو انسداد پولیو ٹیموں کو سکیورٹی کے لیے دی گئی تھی۔