آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیسز میں
پڑھیں:
سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
سندھ کی اکثر بڑے اسپتالوں میں کئی سالوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے سندھ کے اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑے ہونے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو اسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی نے سندھ میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز اور لائسنس کے بنا میڈیکل اسٹورز چلانے والوں کے اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف اسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد کی ادویات کی تفصیلات اور اسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔جس میں اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد اسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2024 اور 2025ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے سندھ کے ضلعی اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور کیوں بند پڑی ہیں۔
غلام محمد مھر میڈیکل کالج اسپتال سکھر تو کیا لاڑکانہ میں بھی یہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کے لاڑکانہ کے اسپتال میں ایم آئی آر مشین خراب ہے جبکہ سی ٹی اسکین مشین فنکشل ہے تاہم سندھ کے اکثر بڑے اسپتالوں میں ٹیکنیشنز سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں تاکے مریض نجی لیباریٹریز سے ٹیسٹنگ کرائیں۔
انہوں نے کہا کے ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے مزید ایکشن لینگے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے چھوٹے اسپتالوں ہسپتالیں تو کیا اگر ڈویزنل لیول کی ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر پی اے سی نے سندھ کی اکثر اسپتالوں میں کروڑوِں روہے کی لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند پڑی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔