لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق،رواں سال کیسز کی تعداد 26ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق،رواں سال کیسز کی تعداد 26ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور شمالی وزیرستان میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
نیشنل ای او سی کے مطابق رواں سال پاکستان میں پولیو کے مجموعی کیسز کی تعداد 26 ہو گئی، پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو عمر بھر کی معذوری کا باعث بن سکتی ہے، ہر مہم میں پانچ سال سے کم عمر تمام بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے لازمی پلائیں۔
نیشنل ای او سی نے کہا ہے کہ وائرس کی روک تھام کے لیے جنوبی خیبر پختونخوا میں اعلی معیار کی پولیو مہم جاری ہے، پولیو مہمات بچوں کو اس لاعلاج بیماری سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، جنوبی خیبرپختونخوا، باجوڑ اور اپر دیر میں آج سے پولیو مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔
نیشنل ای او سی نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کی مہم میں 16 لاکھ 85 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلائے جائیں گے، والدین سے اپیل ہے کہ ہر مہم میں اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش ناکام، 22ملزمان گرفتار غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش ناکام، 22ملزمان گرفتار ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور پہلا کویلیم ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ شاندار انداز میں اختتام پذیر، فرسان کمپنی کے چیف ایگزیکٹو چوہدری افضل مبشر چیمہ مہمان خصوصی نیتن یاہو سے ملاقات، امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی ،سی ڈی اے میں جعلی پاور آف اٹارنی کے ذریعے ڈی 13فور میں 5پلاٹوں کی ملکیت... نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کیسز کی
پڑھیں:
صیہونی افواج جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے، غیر ملکی طبی ماہرین کی رپورٹ میں انکشاف
غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے غیر ملکی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 100 سے زائد بچوں کا علاج کیا جنہیں سر یا سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں جو کہ واضح ثبوت کے طور پر اسرائیل کی جانب سے بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا اشارہ دیتے ہیں۔
ڈچ روزنامہ فولکسکرنٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 17 میں سے 15 ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں 15 سال سے کم عمر کے بچے ملے جنہیں سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔
ان ڈاکٹروں نے اپنی طبی مہمات کے دوران ایسے 114 کیسز کی تصدیق کی۔ کئی بچوں کی موت واقع ہوئی جبکہ دیگر شدید زخمی ہو گئے۔
امریکی ایمرجنسی فزیشن میمی سید نے فولکسکرنٹ کو بتایا کہ یہ کوئی کراس فائر نہیں ہیں بلکہ جنگی جرائم ہیں۔
انہوں نے 18 بچوں کے کیسز کی دستاویز کی جنہیں سر یا سینے میں گولی ماری گئی۔
کیلیفورنیا کے ماہرِ طب فیرُوز سدھوا نے کہا کہ آغاز میں انہیں یہ واقعات الگ تھلگ معلوم ہوئے لیکن جب انہوں نے ایک اسپتال میں متعدد لڑکوں کو براہ راست سر میں گولی لگے دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ یہ ایک وسیع پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ یہ ہدف بنا کر فائرنگ کی جا رہی ہے اور کسی نہ کسی بچہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ڈچ فوج کے سابق کمانڈر مارٹ ڈی کراف نے کہا کہ یہ کوئی حادثات نہیں ہیں بلکہ یہ جان بوجھ کر کی جانے والی کارروائیاں ہیں۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے نے اگست میں 160 سے زائد بچوں کے کیسز کا انکشاف کیا جنہیں اسرائیلی افواج نے گولی مار کر زخمی یا شہید کیا۔
ان میں سے 95 کیسز ایسے تھے جن میں بچوں کو سر یا سینے میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ان نوعیت کی چوٹوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بچے جان بوجھ کر نشانہ بنے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ان واقعات میں زیادہ تر متاثرہ بچے 12 سال سے کم عمر کے تھے اور یہ واقعات اکتوبر 2023 کے آغاز سے لے کر اس سال کے جولائی تک پھیلے ہوئے ہیں۔