آسان دین کو مشکل بنانے والے کون؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
دین اسلام واقعتا بڑا آسان دین و مذہب اور انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار بھی ہے، اور یہ بات صدرمملکت،وزیر اعظم ،آرمی چیف،چیف جسٹس سے لے کر سیکولر شدت پسند کالم نگاروں ،تجزئیہ کاروں،ملحد اینکروں اور اینکرنیوں کی فوج ظفر موج تک کی طرف سے قوم کو بار بار بتائی بھی جاتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اس آسان ترین مذہب کے خوبصورت احکامات پر یہ خود کتنا عمل کرتے ہیں؟اس لئے میرا یہ دعویٰ ہے کہ دین کو مشکل مولویوں نے نہیں،بلکہ دینی احکامات پر عمل نہ کرنے والی اشرافیہ لنڈے کے لبرلز اور ملک میں طاقتور سمجھی جانے والی قوتوں نے بنایا ہے ، آئیے پڑہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺکے احکامات ہیں کیا؟حضرت ابو رمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو ضرر پہنچائے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرر پہنچائیں گے اور جو شخص دوسروں پر مشقت ڈالے اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالیں گے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ملعون ہے وہ شخص جوکسی مومن کو نقصان پہنچائے یا اس کیخلاف کوئی سازش کرے۔حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو کے گھر میں بکری ذبح کی گئی‘حضرت عبداللہ گھر تشریف لائے تو فرمایا؟ تم لوگوں نے ہمارے یہودی ہمسائے کو بھی گوشت بھیجا کہ نہیں؟ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جبریل علیہ السلام مجھے ہمسائے کے بارے میں ہمیشہ وصیت وتاکید فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ اسے وارث بنا کے چھوڑیں گے۔
حضرت عائشہ ام المومنین صدیقہ بنت صدیقؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جبریل علیہ السلام مجھے ہمسائے کے بارے میں ہمیشہ (حسن سلوک کی)وصیت وتاکید فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ اس کو وارث بنا دیں گے۔تشریح: یعنی ہمسائے کے حقوق کے بارے میں اتنی تاکید فرماتے رہے کہ مجھے گمان ہوا کہ جس طرح کسی شخص کے مرنے پر اس کے عزیز واقارب وارث ہوتے ہیں اسی طرح ہمسائے کو بھی وارث نہ بنادیا جائے، اس حدیث سے ہمسائے کے حقوق کی حفاظت میں مبالغہ مقصود ہے۔ ہمسایہ عموما ًاس شخص کو کہا جاتا ہے جس کا گھر اس کے گھر سے ملا ہوا ہو، ہمسائے کا لفظ مسلم اور کافر، عابد اور فاسق، دوست اور دشمن، اجنبی اور شہری، عزیز واقارب اور اجنبی سب کو شامل ہے اور حسب مراتب ہر ہمسائے کے حقوق کی نگہداشت لازم ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ پڑوسی تین قسم کے ہیں، ایک وہ ہے جس کا ایک ہی حق ہے اور وہ کافر ومشرک ہمسایہ ہے جس کے ساتھ قرابت کا کوئی تعلق نہ ہو، اس کا صرف ایک ہی حق ہے یعنی ہمسائیگی کا حق اور ایک وہ ہے جس کے دو حق ہیں، یہ مسلمان ہمسایہ ہے اس کا ایک حق ہمسائیگی کا ہے، دوسرا اسلام کا اور ایک وہ ہے جس کے تین حق ہیں، یہ وہ مسلمان ہے جو رشتہ دار بھی ہو، اس کا ایک حق ہمسائیگی کا ہے، دوسرا اسلام کا اور تیسرا قرابت کا۔شیخ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ ’’ہمسائے کی نگہداشت کمال ایمان میں سے ہے، اہل جاہلیت بھی اس کی نگہداشت کرتے تھے اور ہمسائے کے بارے میں جو وصیت فرمائی گئی ہے اس کی تعمیل اس طرح ممکن ہے کہ حسب طاقت اس کے ساتھ نوع درنوع حسن سلوک کیا جائے، مثلا ہدیے دینا، سلام کہنا، بوقت ملاقات خندہ پیشانی سے پیش آنا، اس کی خبر گیری کرنا اور جن چیزوں کی اس کو ضرورت ہو ان میں اس کی مدد کرنا اور اس نوعیت کے دوسرے امور۔ نیز ہمسائے کی ایذا کے اسباب کی مختلف قسمیں ہو سکتی ہیں حسی بھی اور معنوی بھی۔ ان تمام اسباب ایذا سے باز رہنا اور آنحضرتﷺ نے اس شخص سے ایمان کی نفی فرمائی ہے جس کی شرارتوں سے اس کا ہمسایہ محفوظ نہ ہو اور اس بارے میں ایسا مبالغہ فرمایا ہے جس سے ہمسائے کے حق کی عظمت کا پتہ چلتا ہے اور یہ کہ ہمسائے کو نقصان پہنچانا کبیرہ گناہوں میں شامل ہے اور ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں نیک اور برے ہمسائے کی حالت میں فرق ملحوظ رہے گا۔‘‘ ۔حضرت ابو ذر غفاری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا(یہ غلام اور نوکر)تمہارے بھائی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے زیردست بنادیا ہے۔ پس جس کا بھائی اس کے زیردست ہو اسے چاہئے کہ اس کو اپنے کھانے میں سے کھلائے اور اپنے لباس میں سے پہنائے اور اس کے ذمہ ایسا کام نہ لگائے جو اس کی ہمت سے زیادہ ہو، پس اگر اس کی ہمت سے زیادہ کام اس کے ذمہ لگادیا تو اس کی مدد کرے۔تشریح: اس حدیث کے ساتھ حضرت ابوذر غفاریؓ نے اپنا قصہ بھی بیان فرمایا ہے، موردبن سوید کہتے ہیں میں ربذہ میں حضرت ابوذرؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، دیکھا کہ انہوں نے ایک حلہ پہن رکھا ہے اور ٹھیک ویسا ہی حلہ اپنے غلام کو پہنا رکھا ہے، میں نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میری ایک غلام کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی تھی، میں نے اس کو ماں کا طعنہ دیا، آنحضرتﷺ نے فرمایا!ابوذرؓ تجھ میں جاہلیت پائی جاتی ہے، تو نے اس کو ماں کا طعنہ دے ڈالا؟آگے وہی ارشاد ہے جو اوپر آچکا(صحیح بخاری ومسلم) اس حدیث میں جو فرمایا گیا ہے کہ ان کو وہی کھلائو، جو خود کھاتے ہو اور وہی پہنائو جو خود پہنتے ہو، یہ حکم استحباب پر محمول ہے۔حضرت ابوبکرصدیقؓ آنحضرتﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جو اپنے غلاموں اور ماتحتوں سے بدسلوکی کرنے والا ہو۔تشریح:غلاموں اور ماتحتوں سے بدسلوکی کرنا اور ان کو مارنا پیٹنا نحوست اور ہلاکت کا موجب ہے جیسا کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا برکت وسعادت اور جنت کا موجب ہے۔ ابن ماجہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ جب آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ’’غلام کے ساتھ بدسلوکی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا‘‘تو صحابہؓ نے عرض کیا، یارسول اللہ!کیا آپﷺ نے ہمیں نہیں بتایا تھا کہ اس امت میں غلام اور یتیم پہلی امتوں کی بہ نسبت زیادہ ہوں گے؟ (اور عموماً غلام لونڈیوں سے لوگ اچھا سلوک نہیں کیا کرتے، اب اگر ان سے بدسلوکی جنت سے محرومی کا ذریعہ ہے تو اس امت کے زیادہ لوگ دوزخ میں جائیں گے(فرمایا، ہاں)! اس امت میں غلام اور یتیم تو ساری امتو ںسے زیادہ ہوں گے،اس لئے تم ان سے ایسا شریفانہ برتائو کرو جیسا کہ اپنی اولاد سے کرتے ہو اور ان کو وہی کچھ کھلائو جو خود کھاتے ہو، صحابہ نے عرض کیا، پس ہمیں کون سی چیز دنیا میں نفع دے گی؟ فرمایا وہ گھوڑا جس کو تم اس مقصد کے لئے رکھو کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو اور تمہارا غلام تم کو کافی ہے اور جب وہ نماز پڑھے تو تمہارا بھائی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ رسول اللہﷺ نے ہمسائے کے حق کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا حسن سلوک کے ساتھ ہیں کہ اور اس ہے اور
پڑھیں:
کیٹ مڈلٹن کی کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی
برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاج کے بعد کا مرحلہ سب سے زیادہ کٹھن ہوتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔
43 سالہ شہزادی آف ویلز اس وقت کینسر کے علاج کے بعد مکمل صحتیابی کی راہ پر گامزن ہیں، انہوں نے کولچیسٹر اسپتال میں واقع کینسر ویلبیئنگ سینٹر کے دورے کے دوران اپنی ذاتی کہانی بیان کی۔ کیٹ نے اس موقع پر دوسرے مریضوں سے ملاقات کی اور اپنے نام پر لگائے جانے والے پھول کیتھرین روز کی شجر کاری میں بھی حصہ لیا۔
شہزادی نے کہا کہ کینسر کی تشخیص زندگی بدل دیتی ہے اور جب علاج مکمل ہو جاتا ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ مریض بالکل ٹھیک ہو گیا ہے، لیکن وہ مرحلہ سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے حقیقت میں جسمانی اور ذہنی بحالی کا سفر تبھی شروع ہوتا ہے، بظاہر مسکراتے چہرے کے پیچھے ایک طویل جدوجہد چھپی ہوتی ہے جسے لوگ اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ طبی نگرانی سے باہر آ چکے ہوتے ہیں، مگر روزمرہ کی زندگی میں مکمل طور پر واپس نہیں جا پاتے، مریضوں کو ایک نئے معمول ’نیو نارمل‘ کی تلاش کرنی ہوتی ہے، جس کے لیے وقت، حمایت اور جذباتی طاقت درکار ہوتی ہے۔
شہزادی کیٹ نے اپنی صحت یابی کے لیے روایتی چینی طریقۂ علاج اکیوپنکچر کا سہارا لیا اور اس طریقہ علاج کو نہایت مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جسم، ذہن اور روح ان تینوں کی ہم آہنگی بحالی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہن، جسم اور روح کا تجربہ مکمل صحتیابی کے لیے بے حد ضروری ہے۔
کولچیسٹر اسپتال کے گارڈن میں کیٹ نے اپنے نام سے منسوب گلاب کا پودا لگایا،’کیتھرین روز‘ ایک خوبصورت گلاب ہے جس کی خوشبو میں ترکش ڈیلائٹ اور آم کی مہک شامل ہے۔
رائل ہارٹیکلچرل سوسائٹی (آر ایچ ایس) کے مطابق پورے برطانیہ میں ایسے 500 گلابی پودے عطیہ کیے جائیں گے، جنہیں کمیونٹی گارڈنز، کینسر مراکز اور اسپتالوں میں لگایا جائے گا۔
انہوں نے مریضوں کے ساتھ ذاتی نوعیت کی بات چیت کی، ان کے تجربات سنے اور کہا کہ ایسے مراکز کا قیام برطانیہ بھر میں ہونا چاہیے تاکہ ہر کوئی بروقت اور مؤثر مدد حاصل کر سکے۔
ملاقات کے دوران شہزادی ایک کپ چائے ہاتھ میں لیے مریضوں اور عملے سے باتیں کرتی رہیں، انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ بطور ماں، چائے کا کپ سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔
شہزادی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ کینسر صرف مریض کو نہیں، بلکہ پورے خاندان کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی یہ پہچانا نہیں جاتا کہ اس کا اثر کتنا وسیع ہو سکتا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ایسی جگہیں ہوں جہاں افراد خود کو تنہا نہ محسوس کریں۔
شہزادی نے حال ہی میں اپنی آواز میں ایک ویڈیو سیریز کا آغاز بھی کیا ہے جس کا عنوان ’بہار‘ نئی امیدوں کی علامت ہے۔
Post Views: 4