Daily Mumtaz:
2025-11-19@03:18:13 GMT

کیٹ مڈلٹن کی کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

کیٹ مڈلٹن کی کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی

برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے کینسر سے صحتیابی کے مشکل سفر پر لب کشائی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاج کے بعد کا مرحلہ سب سے زیادہ کٹھن ہوتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔

43 سالہ شہزادی آف ویلز اس وقت کینسر کے علاج کے بعد مکمل صحتیابی کی راہ پر گامزن ہیں، انہوں نے کولچیسٹر اسپتال میں واقع کینسر ویلبیئنگ سینٹر کے دورے کے دوران اپنی ذاتی کہانی بیان کی۔ کیٹ نے اس موقع پر دوسرے مریضوں سے ملاقات کی اور اپنے نام پر لگائے جانے والے پھول کیتھرین روز کی شجر کاری میں بھی حصہ لیا۔

شہزادی نے کہا کہ کینسر کی تشخیص زندگی بدل دیتی ہے اور جب علاج مکمل ہو جاتا ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ مریض بالکل ٹھیک ہو گیا ہے، لیکن وہ مرحلہ سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے حقیقت میں جسمانی اور ذہنی بحالی کا سفر تبھی شروع ہوتا ہے، بظاہر مسکراتے چہرے کے پیچھے ایک طویل جدوجہد چھپی ہوتی ہے جسے لوگ اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ طبی نگرانی سے باہر آ چکے ہوتے ہیں، مگر روزمرہ کی زندگی میں مکمل طور پر واپس نہیں جا پاتے، مریضوں کو ایک نئے معمول ’نیو نارمل‘ کی تلاش کرنی ہوتی ہے، جس کے لیے وقت، حمایت اور جذباتی طاقت درکار ہوتی ہے۔

شہزادی کیٹ نے اپنی صحت یابی کے لیے روایتی چینی طریقۂ علاج اکیوپنکچر کا سہارا لیا اور اس طریقہ علاج کو نہایت مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جسم، ذہن اور روح ان تینوں کی ہم آہنگی بحالی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہن، جسم اور روح کا تجربہ مکمل صحتیابی کے لیے بے حد ضروری ہے۔

کولچیسٹر اسپتال کے گارڈن میں کیٹ نے اپنے نام سے منسوب گلاب کا پودا لگایا،’کیتھرین روز‘ ایک خوبصورت گلاب ہے جس کی خوشبو میں ترکش ڈیلائٹ اور آم کی مہک شامل ہے۔

رائل ہارٹیکلچرل سوسائٹی (آر ایچ ایس) کے مطابق پورے برطانیہ میں ایسے 500 گلابی پودے عطیہ کیے جائیں گے، جنہیں کمیونٹی گارڈنز، کینسر مراکز اور اسپتالوں میں لگایا جائے گا۔

انہوں نے مریضوں کے ساتھ ذاتی نوعیت کی بات چیت کی، ان کے تجربات سنے اور کہا کہ ایسے مراکز کا قیام برطانیہ بھر میں ہونا چاہیے تاکہ ہر کوئی بروقت اور مؤثر مدد حاصل کر سکے۔

ملاقات کے دوران شہزادی ایک کپ چائے ہاتھ میں لیے مریضوں اور عملے سے باتیں کرتی رہیں، انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ بطور ماں، چائے کا کپ سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔

شہزادی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ کینسر صرف مریض کو نہیں، بلکہ پورے خاندان کو متاثر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی یہ پہچانا نہیں جاتا کہ اس کا اثر کتنا وسیع ہو سکتا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ایسی جگہیں ہوں جہاں افراد خود کو تنہا نہ محسوس کریں۔

شہزادی نے حال ہی میں اپنی آواز میں ایک ویڈیو سیریز کا آغاز بھی کیا ہے جس کا عنوان ’بہار‘ نئی امیدوں کی علامت ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے ہوتا ہے ہوتی ہے

پڑھیں:

الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کثرت، خواتین میں آنتوں کا کینسر بڑھنے کا انکشاف

 

اسلام آباد(نیوزڈیسک) حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ‘الٹرا پروسیسڈ’ غذاؤں کے متواتر استعمال سے خواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی اصطلاح تقریباً 15 سال قبل بنائی گئی تھی، اس میں مختلف اقسام شامل ہیں جیسے براؤنڈ بریڈ کے ٹکڑے سے تیار شدہ کھانے، آئس کریم، پاپڑ، چپس، پیکجنگ میں دستیاب دہی اور دودھ جیسی غذائیں، جنہیں صنعتی پروسیسنگ سے تیار کیا جاتا ہے۔

زیادہ تر غذائیں جو فیکٹریوں، صنعتوں، ہوٹلز اور فوڈ چینز میں تیار ہوتی ہیں، انہیں الٹرا پروسیسڈ کہا جاتا ہے، ان کے استعمال کے منفی اثرات سے متعلق پہلے بھی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے۔

طبی ویب سائٹ پر شائع تحقیق کے مطابق الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کے زیادہ استعمال سے خواتین میں آنت کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں یہ خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں تقریباً 29 ہزار خواتین نرسوں کا ڈیٹا 24 سال تک جمع کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی خاتون روزانہ تقریباً 10 طرح کی الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھاتی ہیں تو ان کی آنت میں کینسر کے ابتدائی پولپس (growths) پیدا ہونے کا خطرہ 45 فیصد زیادہ ہوتا ہے، بنسبت ان خواتین کے جو روزانہ صرف 3 قسم کی ایسی غذائیں کھاتی ہیں۔

یہ پولپس ایڈینوماس کہلاتے ہیں، جو بعض اوقات کینسر میں تبدیل ہو سکتے ہیں، الٹرا پروسیسڈ کھانوں کا زیادہ استعمال اس خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی غذاؤں کا استعمال کم کرنا اور صحت مند متبادل استعمال کرنا آنت کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • شاہ محمود قریشی کی کامیاب سرجری ہوئی، مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں، تحریک انصاف
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، شرجیل میمن
  • میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کون روک سکتا تھا؟ وزیراعظم چوہدری انورالحق کا اسمبلی میں خطاب
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں سےخواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کثرت، خواتین میں آنتوں کا کینسر بڑھنے کا انکشاف
  • دہلی کی آلودہ و زہریلی ہوا میں سانس لینا ہوا مشکل، اے کیو آئی 500 کے پار
  • پاکستان کا آئین مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی مکمل ضمانت دیتا ہے، آصف زرداری
  • الٹرا وائلٹ شعاعیں سوزش کو بڑھا کر جلد کے کینسر کا سبب بنتی ہیں: تحقیق