برطانوی شہزادی نے کینسر سے صحتیابی کے انتہائی درد بھرے لمحات کی روداد سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
برطانیہ کی شہزادی آف ویلز کیتھرین نے کینسر کے علاج کے بعد درپیش "انتہائی مشکل" وقت کے بارے میں پہلی بار عوامی سطح پر کھل کر بات کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادی کیتھرین رائل ایسکاٹ میں کافی عرصے سے غیر متوقع غیر حاضری کے بعد پہلی عوامی تقریب میں شریک ہوئی تھیں۔
اس موقع پر انھوں نے کینسر کے مریضوں اور طبی عملے سے ملاقات کی اور ایک خوبصورت گلاب کا پودا بھی لگایا جسے "کیتھرینز روز" کا نام دیا گیا تھا۔
کینسر کے مریضوں سے بات کرتے ہوئے شہزادی کیتھرین نے کہا کہ مجھے معلوم ہے آپ پر کیا بیت رہی ہے۔ میں انہی لمحات سے گزری ہوں۔
شہزادی نے بتایا کہ علاج کے دوران مضبوط بننے کی کوشش کرتے ہیں اور سب کے سامنے بہادر نظر آتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا جب علاج مکمل ہوا تو انسان سوچتا ہے کہ اب سب ٹھیک ہو جائے گا، لیکن حقیقت میں وہ مرحلہ سب سے مشکل ہوتا ہے۔
شہزادی کیتھرین نے مزید کہا کہ آپ اب کلینیکل ٹیم کے زیرِ نگرانی نہیں ہوتے لیکن گھر میں بھی اپنی معمول کی زندگی نہیں گزار پاتے جیسے پہلے گزار رہے تھے۔
شہزادی نے کہا کہ مجھے وہ ایک ایک پل اب بھی یاد ہے جو میں نے تکلیف میں گزارے اور اپنے اہل خانہ کی مدد سے اس سے نکنے میں کامیاب ہوئی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آن لائن ویڈیوز کی مدد سے دانتوں کا علاج کرنے والا جعلی ڈینٹسٹ خاندان پکڑا گیا
ایک 22 سالہ چیک شخص اور اس کے والدین نے خود کو ماہر دندان ساز ظاہر کرتے ہوئے متعدد مریضوں پر ہاتھ صاف کیا تاہم 2 سال بعد وہ پکڑے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے پاکستانیوں کو ایک ڈاکٹر، ڈینٹسٹ اور نرس کی سہولت میسر ہے؟
چیک جمہوریہ کے ایک چھوٹے شہر ہاولیکو بروز میں اس خاندان نے 2 سال تک دندان سازی کا جعلی کلینک چلایا اور سینکڑوں مریضوں کے دانتوں کے روٹ کینال و فلنگ سمیت پیچیدہ علاج کیے۔ تاہم یہاں مسئلہ یہ تھا کہ ان کے پاس پروفیشنل ڈینٹسٹ کی کوئی تربیت نہیں تھی اور وہ صرف آن لائن ٹیوٹوریلز سے سیکھ کر یہ تمام پیچیدہ عمل انجام دے رہے تھے۔
اس دوران انہوں نے مریضوں سے تقریباً 2 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی رقم کمائی۔ یہ دوسرے دندان سازوں کی نسبت کم فیس چارج کرتے تھے جس کے باعث لوگ ان کے پاس بڑی تعداد میں آتے تھے۔
نوجوان خود کو دانتوں کا ڈاکٹر کہتا تھا اور اس کی والدہ ہیلتھ سیکٹر میں کام کرتی تھی، اس کے والد پروسٹھیٹک ڈیوائسز تیار کرتے تھے۔ یہ جعلی کلینک پولیس کے ہاتھوں پکڑا گیا اور اب اس خاندان کو مختلف الزامات کا سامنا ہے، جن میں غیر قانونی کاروبار چلانا، منی لانڈرنگ، حملے کی کوشش، منشیات کی اسمگلنگ، اور چوری شامل ہیں۔ اگر یہ مجرم ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں 8 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ٹوتھ پیسٹ پر موجود مختلف رنگوں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
نوجوان خود کو دانتوں کا ڈاکٹر کہتا تھا اور اس کی والدہ ہیلتھ سیکٹر میں کام کرتی تھی، اس کے والد پروسٹھیٹک ڈیوائسز تیار کرتے تھے۔ یہ جعلی کلینک پولیس کے ہاتھوں پکڑا گیا اور اب اس خاندان کو مختلف الزامات کا سامنا ہے، جن میں غیر قانونی کاروبار چلانا، منی لانڈرنگ، حملے کی کوشش، منشیات کی اسمگلنگ، اور چوری شامل ہیں۔ اگر یہ مجرم ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں 8 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
چیک ڈینٹل چیمبر کے صدر رومن اسمکلر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے ادارے کو ہر سال تقریباً 10 جعلی ڈینٹسٹس کے خلاف رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعلی دندان ساز جعلی ڈینٹسٹ