بھارت اور سری لنکا کے درمیان کچاتیو جزیرے کا تنازع ایک بار پھر خبروں میں ہے۔ تمل ناڈو میں ہونے والے ریاستی انتخابات سے پہلے بھارتی سیاسی جماعتیں، خاص طور پر وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کی جماعت ڈی ایم کے، اس معاملے کو عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کیخلاف لاکھوں مزدور سڑکوں پر آگئے، بھارت بھر میں ہڑتال

1974 کے ایک معاہدے کے تحت بھارت نے یہ جزیرہ قانونی طور پر سری لنکا کے حوالے کر دیا تھا، مگر اب دوبارہ اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض شدت پسند گروپ تو الگ تمل ریاست بنانے کی بات بھی کر رہے ہیں۔

وزیراعظم مودی کی سری لنکا سے دفاعی معاہدے پر ڈی ایم کے ناراض ہے، اور بھارتی ماہی گیروں پر سری لنکن نیوی کی کارروائیوں کا الزام لگا رہی ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی ماہی گیر اکثر سری لنکن پانیوں میں غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہیں۔

بھارت کے دیگر ہمسایہ ممالک سے تنازعات

نیپال

بھارت نے نیپال کی سرزمین لیپولیخ سے ایک سڑک گزار دی، جس پر نیپال نے سخت احتجاج کیا۔ بھارت نہ صرف بات چیت سے انکار کرتا رہا بلکہ اپنی فوجی طاقت سے دباؤ بھی بڑھاتا رہا۔

بنگلہ دیش

بھارت نے دریائے تیستا کے پانی کی تقسیم پر معاہدہ مسلسل تاخیر کا شکار رکھا، جس سے بنگلہ دیش کو پانی کی شدید قلت کا سامنا رہا۔ ساتھ ہی بھارت کی بارڈر فورس (BSF) کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں نے بھی ماحول کو کشیدہ کیا۔

چین

لداخ اور اروناچل پردیش جیسے علاقوں میں بھارت نے اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دیں، جس کے نتیجے میں چین سے جھڑپیں ہوئیں، جیسا کہ 2020 میں وادی گلوان کا واقعہ۔ بھارت پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ دریائے برہم پتر پر ڈیموں کی معلومات چین سے چھپاتا ہے۔

پاکستان

بھارت دریائے کشن گنگا اور رتلے پر ڈیم بنا رہا ہے، جو سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نہ تو بات چیت کے لیے تیار ہے، نہ ہی غیر جانبدار ثالثی کو تسلیم کرتا ہے۔

بھوٹان اور مالدیپ

بھوٹان میں بھارت کے مالی امداد سے بننے والے ہائیڈرو پاور منصوبے بھوٹان کو قرض اور سیاسی دباؤ میں ڈال رہے ہیں۔ مالدیپ میں بھارتی فوج کی موجودگی کو ’قبضے‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور مقامی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔

بھارت کا رویہ: تسلط یا ہمسائیگی؟

بھارت ان تمام تنازعات اور سرحدی مسائل کو اپنے اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ وہ پرانے جھگڑوں کو تازہ کرتا ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ہمسایہ ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔

بھارت خود کو خطے کا طاقتور ملک ثابت کرنا چاہتا ہے، مگر اس کا یہ رویہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کانگریس رہنما مانی شنکر آئر نے مودی کو بھارت کی تاریخ کا بدترین وزیرِاعظم قرار دیدیا

بھارت کی موجودہ پالیسی ایک ایسی حکمت عملی لگتی ہے جس میں طاقت، دباؤ اور معاہدوں کی خلاف ورزی کے ذریعے علاقائی بالادستی حاصل کی جا رہی ہے۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف پڑوسی ملکوں کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے، بلکہ پورے خطے میں بدامنی کا باعث بن رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بھارت تنازعات۔ بھوٹان پاکستان چین دریا سری لنکا سندھ طاس مالدیپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت تنازعات بھوٹان پاکستان چین دریا سری لنکا مالدیپ بھارت نے سری لنکا کرتا ہے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد

لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں  سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • سیلاب نقصانات، پہلے تخمینہ پھر ریلیف کیلئے حکمت عملی: وزیراعظم
  • برطانیہ کے ٹائیفون جنگی طیارے ناٹو کی سرحدی دفاعی کارروائی میں شامل
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائیگی، وزیراعظم
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • ²بلوچستان: تربت میں گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 5 افراد جاں بحق
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ