---فائل فوٹو

تحریکِ پاکستان سے تکمیلِ پاکستان تک مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے جو بے مثال خدمات انجام دیں، وہ ہماری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے، پاکستان کے بانیوں میں شامل آج اسی عظیم ہستی کی 58 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

فاطمہ جناح کا شمار دنیا کی ان نمایاں خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی بلند پایۂ شخصیت کے ایسے نقوش چھوڑے جو ہمیشہ بہت یاد رکھے جائیں گے۔ 

محترمہ فاطمہ جناح31 جولائی 1893ء کو بھارتی ریاست گجرات میں پیدا ہوئیں، کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹسٹ کی ڈگری حاصل کی اور اپنے بڑے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمانوں کے لیے سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے پایا تو خود بھی ان کی تحریک میں شامل ہوگئیں۔ 

وہ ہندوستان میں برطانوی حکمرانی کی کھلی نقاد اور برطانوی سامراج کے خلاف اپنی بے خوف اور پُرجوش تقریروں کے لیے مشہور تھیں۔ 

قیامِ پاکستان کے بعد انہوں نے مہاجرین کی آبادکاری جیسا اہم کام اپنی نگرانی میں انجام دیا۔ خارجہ پالیسی سمیت نوزائیدہ ملک کے کئی شعبوں میں ان کی مشاورت اور خدمات شامل رہیں۔

فاطمہ جناح خواتین کے حقوق کی بھی ایک مضبوط وکیل تھیں اور انہوں نے پاکستان میں خواتین کے لیے تعلیم اور سماجی اصلاحات کے فروغ کے لیے انتھک کام کیا۔

قائداعظم کے انتقال کے بعد انہوں نے 1955ء میں ’میرا بھائی‘ کے عنوان سے کتاب لکھی جسے اس وقت کی انتظامیہ نے شائع نہ ہونے دیا، ایوب خان کی آمریت میں فاطمہ جناح نے جمہوریت کا مقدمہ لڑا، محقق اور مصنف خواجہ رضی حیدر کہتے ہیں 1965ء کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح جیت چکی تھیں لیکن انہیں سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے ہرایا گیا۔

9 جولائی 1967ء کو دنیا کی یہ عظیم خاتون اس دنیا سے رخصت ہو گئیں تاہم ملکی تاریخ پر اپنی شخصیت کی ایسی چھاپ چھوڑی جس میں عزم، جراّت، مزاحمت اور جمہوری اقدار کی پاسداری کا سبق پوشیدہ ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فاطمہ جناح کے لیے

پڑھیں:

گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:۔ سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیو جی کی 486 ویں برسی (جوتی جوت) کی تقریبات 22 ستمبرکو گردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں منعقد ہوں گی۔

پاکستان کی دعوت کے باوجود بھارتی حکومت نے اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔

واہگہ/ اٹاری باردڑ اور کرتار پور کوریڈور بند ہونے کے باعث بھارت سے کوئی یاتری شریک نہیں ہو سکے گا۔ البتہ امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت دیگر ممالک سے سکھ عقیدت مند پہنچ رہے ہیں۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ سکھوں کو ان کے مقدس مقامات کی یاترا سے روکنا بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی 
  • گورو نانک برسی، بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت نہ دی
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر