مادرِ ملت کی آج 85ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
تحریکِ پاکستان سے تکمیلِ پاکستان تک مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے جو بے مثال خدمات انجام دیں، وہ ہماری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے، پاکستان کے بانیوں میں شامل آج اسی عظیم ہستی کی 58 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔
فاطمہ جناح کا شمار دنیا کی ان نمایاں خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی بلند پایۂ شخصیت کے ایسے نقوش چھوڑے جو ہمیشہ بہت یاد رکھے جائیں گے۔
محترمہ فاطمہ جناح31 جولائی 1893ء کو بھارتی ریاست گجرات میں پیدا ہوئیں، کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹسٹ کی ڈگری حاصل کی اور اپنے بڑے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمانوں کے لیے سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے پایا تو خود بھی ان کی تحریک میں شامل ہوگئیں۔
وہ ہندوستان میں برطانوی حکمرانی کی کھلی نقاد اور برطانوی سامراج کے خلاف اپنی بے خوف اور پُرجوش تقریروں کے لیے مشہور تھیں۔
قیامِ پاکستان کے بعد انہوں نے مہاجرین کی آبادکاری جیسا اہم کام اپنی نگرانی میں انجام دیا۔ خارجہ پالیسی سمیت نوزائیدہ ملک کے کئی شعبوں میں ان کی مشاورت اور خدمات شامل رہیں۔
فاطمہ جناح خواتین کے حقوق کی بھی ایک مضبوط وکیل تھیں اور انہوں نے پاکستان میں خواتین کے لیے تعلیم اور سماجی اصلاحات کے فروغ کے لیے انتھک کام کیا۔
قائداعظم کے انتقال کے بعد انہوں نے 1955ء میں ’میرا بھائی‘ کے عنوان سے کتاب لکھی جسے اس وقت کی انتظامیہ نے شائع نہ ہونے دیا، ایوب خان کی آمریت میں فاطمہ جناح نے جمہوریت کا مقدمہ لڑا، محقق اور مصنف خواجہ رضی حیدر کہتے ہیں 1965ء کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح جیت چکی تھیں لیکن انہیں سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے ہرایا گیا۔
9 جولائی 1967ء کو دنیا کی یہ عظیم خاتون اس دنیا سے رخصت ہو گئیں تاہم ملکی تاریخ پر اپنی شخصیت کی ایسی چھاپ چھوڑی جس میں عزم، جراّت، مزاحمت اور جمہوری اقدار کی پاسداری کا سبق پوشیدہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فاطمہ جناح کے لیے
پڑھیں:
ملتان: گھروں سے بےدخل فاطمہ جناح ٹاؤن کے رہائشیوں کا وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کا مطالبہ
---فائل فوٹوزملتان کے علاقے فاطمہ جناح ٹاؤن میں مقامی رہائشیوں کو ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے داد رسی کے بغیر ان کے گھروں سے بےدخل کیا جا رہا ہے۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی شگفتہ بی بی اور ان کا خاندان اس وقت شدید خوف اور بےیقینی کا شکار ہے، ان کا کہنا ہے کہ اینٹوں اور گارے سے بنے یہ ہمارے گھر نہیں بلکہ زندگی بھر کی جمع پونجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی اے ان کی 8 کنال زمین کو اپنی ملکیت ظاہر کر کے انہیں جبری طور پر بے دخل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی تاج بی بی کی زمین موضع اراضی غلام یاسین میں آتی ہے جس پر فاطمہ جناح کالونی قائم کر دی گئی ہے۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی صرف شگفتہ بی بی ہی نہیں بلکہ 200 متاثرین ہیں جن کی زمینیں ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی زبردستی کوڑیوں کے دام لے کر کالونی میں شامل کرنا چاہتی ہے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارا گھر بنا ہوا ہے پھر کیوں گراتے ہیں، ہم یہاں 70 سال سے رہ رہے ہیں ہیں۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر انہیں جبری بے دخل کیا گیا تو وہ اپنے بیوی بچوں سمیت سڑکوں پر آ جائیں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز اس معاملے کا نوٹس لیں اور انہیں انصاف دلائیں۔