WE News:
2025-10-15@23:39:29 GMT

مادرِ ملت فاطمہ جناح: وقار، وفا اور عزم کی تابندہ علامت

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

مادرِ ملت فاطمہ جناح: وقار، وفا اور عزم کی تابندہ علامت

محترمہ فاطمہ جناح، وہ نام جو محض قائداعظم کی ہمشیرہ ہی نہیں، بلکہ پاکستان کے سیاسی، فکری اور اخلاقی سفر کی روشن ترین مثال بن کر ابھرا۔ وہی فاطمہ جناح، جنہیں قوم نے مادرِ ملت کا عظیم لقب عطا کیا، جنہوں نے اپنی نجی زندگی کو قومی مفاد پر قربان کرکے تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف سے رقم کیا۔

31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہونے والی فاطمہ جناح نے کم سنی میں ماں کی شفقت سے محروم ہوکر ایک مضبوط اور باوقار شخصیت کی بنیاد رکھی۔ قائداعظم محمد علی جناح اس وقت اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن میں تھے۔ بڑی بہن نے پرورش کی ذمہ داری سنبھالی، مگر جیسے ہی محمد علی واپس آئے، فاطمہ کے لیے زندگی ایک نئے سفر پر روانہ ہو گئی۔ ایک ایسا سفر جو اُنہیں محض ایک فرد نہیں بلکہ ایک نظریے کی ساتھی اور مستقبل کی مادرِ ملت بنا گیا۔

ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی، پھر انگریزی تعلیم کے لیے داخلہ لیا تو خاندان کی مخالفت کا سامنا کیا، مگر بھائی کے حوصلے اور اپنی استقامت سے آگے بڑھتی گئیں۔ محمد علی جناح کی مدبرانہ تربیت نے فاطمہ جناح کی شخصیت کو نکھار دیا۔ وہ نظم و ضبط، سچائی، اخلاق اور علم دوستی میں نمایاں رہیں۔ 1913 میں سینئر کیمبرج کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور پھر کلکتہ کے ڈینٹل کالج سے 1922 میں دندان سازی کی تعلیم مکمل کی۔

مزید پڑھیں: فاطمہ جناح کی تقریر اور کتاب کس نے سنسر کی؟

محمد علی جناح کی زندگی میں فاطمہ جناح کی موجودگی محض خاندانی نہیں بلکہ انقلابی تھی۔ جب رتی جناح کا انتقال ہوا، فاطمہ بھائی کا سہارا بن گئیں۔ وہ صرف ان کی بہن نہ تھیں بلکہ روحانی طاقت، فکری ساتھی اور سیاسی مشیر بھی تھیں۔ قائداعظم نے انہیں جنرل کونسل کہا، کیونکہ ہر اہم فیصلہ اُن کی رائے کے بغیر مکمل نہ ہوتا۔

1935 میں قائداعظم کے ساتھ سیاسی عمل کا باقاعدہ آغاز کیا۔ مسلم خواتین کو جگانے کا بیڑا اٹھایا۔ ان کے خطاب عوامی بیداری کے استعارے بن گئے۔ مسلم لیگ کے جلسوں میں پیش پیش رہیں۔ خواتین کو تعلیم، خود مختاری اور سیاسی شعور کے اسباق دیے۔ انھیں بتایا کہ قوموں کی تقدیر اُس وقت سنورتی ہے جب ان کی بیٹیاں بھی فکر، علم اور قیادت کے میدان میں قدم رکھتی ہیں۔

برصغیر کے طول و عرض میں قائداعظم کے ساتھ دورے کیے۔ مسلم خواتین کے ذہنوں میں امید، یقین اور مقصد کا چراغ روشن کیا۔ مسلم لیگ کی رکن رہیں، خواتین ونگ کو منظم کیا۔ ان کے خطابات، مینابازار کے افتتاح، طالبات کی رہنمائی اور سیاسی تنظیموں میں شرکت، یہ سب تحریکِ پاکستان کے اہم گوشے ہیں جن کے بغیر تاریخ ادھوری ہے۔

قائداعظم خود فرماتے تھے کہ فاطمہ نہ صرف میری حوصلہ افزائی کرتی ہے بلکہ میرے بیانات میں اس کی رائے ہمیشہ شامل ہوتی ہے۔ وہ اُن کی رازدار، ہمراز، مشیر اور مشن کی محافظ تھیں۔ وہ گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی برادر کے ساتھ رہیں۔ ان کا اخلاص، استقامت اور ایثار ناقابلِ فراموش ہے۔

مزید پڑھیں: فاطمہ جناح کی وصیت کے مطابق موہٹہ پیلس کو  گرلز ڈینٹل کالج بنانا قرار پا گیا

فاطمہ جناح نے ہمیشہ خواتین کو باور کرایا کہ قوم کی تعمیر میں اُن کا کردار مردوں سے کم نہیں۔ وہ تعلیم نسواں، بالغ تعلیم، معاشی خود کفالت اور سیاسی شرکت کی داعی تھیں۔ ان کی تقاریر آج بھی ہمارے لیے نسخۂ کیمیا ہیں۔

محترمہ فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 کو 73 برس کی عمر میں کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پائی گئیں۔ آپ کا مرقد قائداعظم کے مزار کے احاطے میں ہے، پاکستانی قوم ان کی لازوال خدمات پر انہیں آج بھی سلام پیش کرتی ہے۔

فاطمہ جناح صرف ایک فرد نہیں، ایک ادارہ تھیں۔ اُنہوں نے تاریخ کے ہر دور میں خواتین کو آواز، حیثیت اور وقار دیا۔ آج جب ہم سیاسی اضطراب، اخلاقی زوال اور فکری پسماندگی کے دور میں ہیں، تو مادرِ ملت کی زندگی ایک عہدِ نو کی نوید دے سکتی ہے شرط صرف یہ ہے کہ ہم اُن کے جذبے کو اپنائیں، اُن کی جدوجہد کو اپنی راہ کا چراغ بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 جولائی قائداعظم مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 9 جولائی مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح فاطمہ جناح کی اور سیاسی خواتین کو محمد علی کے لیے

پڑھیں:

1967ء سے پہلے کی سرحدوں والی : مضبوط فلسطینی ریاست ہماری پالیسی کی بنیاد : وزیر اعظم 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد رہا ہے اور رہے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنا 2 روزہ دورہ شرم الشیخ مکمل کرکے پاکستان پہنچ  ہوگئے۔ وزیراعظم نے شرم الشیخ، مصر میں غزہ امن سربراہ اجلاس میں شرکت کی۔ مصر کے وزیرِ ثقافت احمد فواد ھنو نے وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کو الوداع کیا۔ اپنی روانگی سے قبل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب جب میں شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی کے لیے ہوائی جہاز پر سوار ہو رہا ہوں، میں ممکنہ طور پر اس بڑی تبدیلی کی نوعیت کے بارے میں اپنے کچھ تاثرات بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہوا اور پاکستان کا کیوں اس سے بہت گہرا تعلق رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکنا تھا، دیگر برادر اقوام کے ساتھ مل کر اس ترجیح کو تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا اور تقویت دی گئی۔ صدر ٹرمپ کے لیے ہمارا شکریہ اس بات کی بنا پر ہے کہ وہ اس ظلم کو روکیں گے، اور انہوں نے اس وعدے کو پورا کیا۔ ہم امن کے لیے صدر ٹرمپ کے منفرد کردار کی  تعریف کا اظہار کرتے رہیں گے۔ فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انشاء  اللہ، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام، پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی۔  صدر ٹرمپ کا شکریہ انہوں نے غزہ میں قتل عام رکوانے کیلئے قدم اٹھانے کا وعدہ کر کے اسے پورا کیا۔ ہم نے دیگر برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اس مؤقف کو دوٹوک انداز میں پیش کیا ہے۔ ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے تمام مراحل میں شفافیت اور معینہ مدت میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جناح میڈیکل کمپلیکس جدید اور تمام سہولیات سے آراستہ ہسپتال ہو گا جہاں عوام کو بین الاقوامی معیار کی علاج معالجہ کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے بیان کے مطابق اجلاس کو جناح میڈیکل کمپلیکس و ریسرچ سینٹر کی تعمیر میں پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے ڈیزائن کنسلٹنٹ کا انتخاب کر لیا گیا ہے اور کنٹریکٹ کے حوالے سے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ساتھ رجسٹریشن کا عمل جاری ہے، منصوبے کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے لئے ماہرین کے انتخاب کے حوالے سے اشتہار جلد جاری کیا جائے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے چیف ایگزیکٹو افسر کی تعیناتی کے لئے وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ منصوبے کی جیو ٹیک سٹڈی مکمل کی جاچکی ہے جبکہ ہائیڈرولوجی اور سیسمک سٹڈیز نومبر میں مکمل کرلی جائیں گی۔ وزیراعظم نے شرکاء کو اپنے دورہ مصر سے آگاہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • لیاقت علی خان اور سازشی نظریات
  • کراچی میں سی ویو سے خاتون کی لاش ملی
  • سوتیلے بیٹے کے ہاتھوں گلے میں چاقو پیوست؛ جناح اسپتال کراچی میں مریض کا کامیاب آپریشن
  • جائٹیکس دبئی ایکسپو: پاکستان اور امارات کے درمیان ڈیجیٹل تعاون پر اتفاق
  • مخلوق خدا کی خدمت کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر کے سرخرو ہونا خوش قسمتی کی علامت ہے، طارق فاروق
  • 1967ء سے پہلے کی سرحدوں والی : مضبوط فلسطینی ریاست ہماری پالیسی کی بنیاد : وزیر اعظم 
  • سفید چھڑی معذوری نہیں، وقار اور خودمختاری کی علامت ہے صدرِ آصف علی زرداری
  • اریج فاطمہ نے کینسر سے صحتیابی کے بعد عمرہ ادا کرلیا
  • وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ کی قیادت میں پاکستان پویلین کا افتتاح  
  • دبئی: وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ ٹیک ڈیسٹینیشن پویلین کا افتتاح کررہی ہیں