مادرِ ملت فاطمہ جناح: شخصیت اور جدوجہد کے چند انوکھے پہلو
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
یوں تو عام طور پر سبھی لوگ مادرِ ملت کی زندگی اور ان کی تحریکِ پاکستان کے لیے جدو جہد سے واقف ہیں۔ مگر ان سے جڑے کچھ ایسے حقائق بھی ہیں جن سے بہت سے لوگ آشنا نہیں۔ یہاں فاطمہ جناح سے متعلق ایسی ہی چند چیدہ چیدہ باتوں کا ذکر ہے جو قارئین کی معلومات میں بہترین اضافہ ثابت ہوں گی۔
ڈینٹل سرجن بننے والی برصغیر کی چند اولین مسلم خواتین میں شامل تھیںفاطمہ جناح نے 1923 میں کلکتہ سے ڈینٹل سرجری کی تعلیم حاصل کی — اس دور میں جب خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا بھی ایک چیلنج تھا، خاص طور پر طب جیسے شعبے میں۔ وہ برصغیر کی پہلی مسلم ڈینٹل سرجن خواتین میں شمار ہوتی ہیں۔
انگریزی میں اعلیٰ مہارت رکھنے کے باوجود اردو سے گہرا لگاؤفاطمہ جناح انگریزی زبان میں مہارت رکھتی تھیں لیکن عوامی تقریبات میں وہ اردو کو ترجیح دیتی تھیں تاکہ وہ عام لوگوں سے براہِ راست جڑسکیں۔ ان کی کئی تقاریر کا متن آج بھی دستیاب ہے جن میں اردو زبان کی سادگی اور اثر انگیزی نمایاں ہے۔
قائد اعظم کی واحد ذاتی معتمدقائد اعظم محمد علی جناح اپنی پرائیویٹ زندگی میں بہت کم لوگوں پر اعتماد کرتے تھے، مگر فاطمہ جناح کو انہوں نے “my only trusted companion” کہا تھا۔ وہ نہ صرف گھریلو معاملات کی نگران تھیں بلکہ سیاسی فیصلوں میں بھی مشورہ دیتی تھیں۔
قائد اعظم کی بیماری اور آخری ایام کی خاموش گواہقیام پاکستان کے وقت قائد اعظم کی طبیعت کافی خراب ہو چکی تھی۔ ان کی بیماری کو خفیہ رکھا گیا۔ صرف چند قریبی افراد اور فاطمہ جناح اس حقیقت سے آگاہ تھیں۔ انہوں نے قائد کی آخری ایام میں دل سے خدمت کی لیکن ریاستی اداروں کی سرد مہری پر ان کے دل میں گہرا دکھ تھا۔
الیکشن 1965 کے دوران ان پر جاسوسی کی گئیجب انہوں نے ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا، تو ان پر خفیہ نگرانی رکھی گئی۔ ان کی فون کالز ٹیپ کی جاتیں اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار ان کے جلسوں کی ویڈیوز بناتے تھے۔ یہ حقائق بعد میں بعض سابق افسروں کی یادداشتوں میں ظاہر ہوئے۔
پاکستان کی خواتین میں خود اعتمادی کی علامتان کے دور میں جب خواتین گھروں تک محدود تھیں، فاطمہ جناح نے نہ صرف سیاست میں قدم رکھا بلکہ فوجی آمر کے خلاف کھڑی ہو کر عوامی جلسے بھی کیے۔ کراچی، ڈھاکہ، راولپنڈی، لاہور، اور کوئٹہ میں ان کے لاکھوں کے جلسے تاریخ کا حصہ ہیں۔
وفات ایک معمہ؟9 جولائی 1967 کو ان کی وفات کو سرکاری طور پر طبی موت قرار دیا گیا، مگر کئی حلقوں نے اسے مشکوک قرار دیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے ڈرائیور اور ملازم نے دعویٰ کیا کہ وہ اچانک چل بسیں، لیکن کچھ گواہوں کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ یہ معاملہ آج بھی ایک غیر حل شدہ سوال ہے اور آج تک یہ سوال قوم کے دل میں زندہ ہے۔
“کیا مادرِ ملت کی موت قدرتی تھی یا تاریخ کی سب سے بڑی خاموش سازش؟”
کراچی میں ان کا گھر آج بھی محفوظ ہےان کا ذاتی گھر ’قائد اعظم ہاؤس‘ (موجودہ فاطمہ جناح ہاؤس) ایک تاریخی عمارت ہے جو آج میوزیم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس میں فاطمہ جناح اور محمد علی جناح کے ذاتی استعمال کی اشیاء محفوظ کی گئی ہیں۔
ان کی یادگاریں، تقاریر، اور اصول آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی زندگی صرف تاریخ نہیں، راستہ ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ عورت کمزور نہیں ہوتی۔
وفا صرف لفظ نہیں، کردار ہے۔
اور ایک بہن، قوم کی ماں بھی بن سکتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فاطمہ جناح آج بھی
پڑھیں:
امام حسین (ع) کی قربانی ہر دور کے لئے مشعل راہ ہے، کانگریس
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ امام حسین (ع) کی مثالی زندگی، تعلیمات، راست بازی، ناانصافی کے خلاف بے خوف جدوجہد اور عظیم قربانی ہر دور میں گونجتی ہے اور نسل در نسل انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج یوم عاشورا کے موقع پر پورے بھارت میں عقیدت و احترام کے ساتھ مجالس عزاء اور ماتمی جلوسوں کا اہتمام کیا گیا۔ عزاداران بھارت کے مختلف شہروں اور قصبوں میں کربلا کے شہداء بالخصوص حضرت امام حسین (ع) کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہوئے سڑکوں پر جلوس کی شکل میں نکلے۔ اس موقع پر بھارت کی بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینیئر لیڈروں راہل گاندھی اور ملکارجن کھڑگے نے عاشورا کی مناسبت سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خصوصی پیغامات جاری کئے اور امام حسین (ع) کی قربانی کو امن، جدوجہد اور حق کے لئے مشعلِ راہ قرار دیا۔ حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا کہ آج محرم کے دن ہمیں حضرت امام حسین (ع) کے بتائے ہوئے اس راستے پر چلنے کا عزم کرنا چاہیئے، جو جدوجہد، قربانی اور ایثار سے ہوتے ہوئے ہمیں انسانیت، امن اور اتحاد کی طرف لے جاتا ہے۔ راہل گاندھی نے امام حسین (ع) کی شہادت کو صرف ایک مذہبی واقعہ نہیں بلکہ ایک عالمگیر اور ابدی پیغام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین (ع) کی قربانی ہر اس انسان کے لئے مشعلِ راہ ہے جو ظلم، ناانصافی اور جبر کے خلاف کھڑا ہونے کا حوصلہ رکھتا ہے۔
کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ عاشورہ کے موقع پر ہم حضرت امام حسین (ع) کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کی مثالی زندگی، تعلیمات، راست بازی، ناانصافی کے خلاف بے خوف جدوجہد اور عظیم قربانی ہر دور میں گونجتی ہے اور نسل در نسل انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے امام حسین (ع) کی قربانی کو صرف مذہبی پہلو تک محدود نہ رکھتے ہوئے اسے انسانیت، حق، اور آزادی کی جدوجہد کا عالمی استعارہ قرار دیا۔ کانگریس لیڈران کے بیانات نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ امام حسین (ع) کی شہادت صرف ایک مذہبی واقعہ نہیں بلکہ اخلاق، قربانی، آزادی اور انسانی وقار کی علامت ہے، جو دنیا بھر کے انسانوں کے لئے راہِ ہدایت ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں بین المذاہب ہم آہنگی اور امن و بھائی چارے کا پیغام دیا جا رہا ہے اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات امام حسین (ع) کے جذبہ قربانی کو سلام پیش کر رہی ہیں۔