غزہ میں فضاء سے انسانی امداد گرانا صرف ایک دکھاوا ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں اسماعیل الثوابته کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہوائی شو بازی کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس خطے کو ایک کھلا انسانی راستہ اور روزانہ کی بنیاد پر باقاعدہ امدادی ٹرکوں کی روانگی درکار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج غزہ میں سرکاری انفارمیشن آفس کے سربراہ "اسماعیل الثوابته" نے اس پٹی میں ہوائی امداد کی بحالی کی خبروں کی تردید کی اور اسے محض ایک نمایش قرار دیا۔ انہوں نے مغربی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہوائی شو بازی کی ضرورت نہیں۔ بلکہ اس خطے کو ایک کھلا انسانی راستہ اور روزانہ کی بنیاد پر باقاعدہ امدادی ٹرکوں کی روانگی درکار ہے۔ اسماعیل الثوابتہ نے اس بات پر زور دیا کہ محصور اور بھوک سے متاثرہ غزہ کے شہریوں کی جان بچانے کا واحد راستہ یہی بنیادی ضرورت پوری کرنا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ غزہ پر سعودی عرب کی جانب سے ہوائی امداد پہنچائی جا رہی ہے تاہم CNN نے رپورٹ دی کہ یہ ویڈیو گزشتہ سال کی ہے۔ اسماعیل الثوابتہ کا مذکورہ بالا بیان اس وقت سامنے آیا جب چار دن پہلے ایک صیہونی اہلکار نے امریکی چینل فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہوائی امداد کی رسائی کے لئے اسرائیل اور مغربی ایشیا کے تین ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک میں سے ایک نے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے عملی اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ غزہ
پڑھیں:
خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی: مفتاح اسماعیل
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیاہے کہ حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی، معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ مائننگ اچھا موقع ہے،ہم اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کم،ٹیکس،بجلی اور گیس کی قیمتیں زیادہ ہیں، حکومتی اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسز زیادہ ہیں، این ایف سی ایوارڈ کم کرنا چاہیے،جس سے وفاق پر دبائو کم ہو گا، ٹیکسز کی شرح کم ہونی چاہیے، خطے کی سب سے زیادہ مہنگی بجلی اور گیس بیچ کر ترقی نہیں ہو سکتی، ہماری گورننس ناقص ہے،، ہر چیز پر قدغن نہیں لگانی چاہیے، حکومت نے اس سال 26 ارب ڈالر قرض لیا، پاکستان کا قرض کم نہیں ہو رہا،وہیں کھڑاہے، قرض سے نکلنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گی۔(جاری ہے)
معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ مجھے اپنی پالیسی میکنگ میں بھی کمزوریاں لگتی ہیں، سیمنٹ کی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، مائننگ اچھا موقع ہے،ہم پر اس پر تیزی سے کام نہیں کر سکے، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کا بھی مسئلہ ہے ۔