نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: میو ہسپتال لاہور کے شعبہ امراض چشم اور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی بینائی بچانے سے متعلق اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا موضوع ریٹینوپیتھی آف پریمیچیورٹی (ROP) – نومولود بچوں کی بصارت کے تحفظ میں نیوناٹولوجسٹ کا کردار تھا۔ اس میں پنجاب بھر کے 13 بڑے تدریسی ہسپتالوں سے 40 سے زائد نیوناٹولوجسٹ، ماہرینِ اطفال، گائناکالوجسٹ اور ماہرینِ امراض چشم نے شرکت کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
ماہرین نے زور دیا کہ ROP ایک مہلک بیماری ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھ کے پردے (ریٹینا) کی غیر معمولی نشوونما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مکمل نابینائی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین (پرنسپل، COAVS) نے کہا کہ جدید طبی سہولیات نے بچوں کی بقا کی شرح تو بڑھا دی ہے مگر ROP جیسے نئے چیلنجز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے نیوناٹولوجسٹ کا کلیدی کردار ہے۔
پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان نے زور دیا کہROP اب ایک عالمی چیلنج ہے اور اسے قومی سطح کی نیوبورن پالیسی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد (چیئرمین شعبہ اطفال و سی ای او میو ہسپتال) کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں ہم نے ROP کے لیے مربوط ریفرل سسٹم قائم کر رکھا ہے اور اس اسکریننگ کو بنیادی ہیلتھ پروگرام کا مستقل حصہ بنانے کے لیے حکومت پنجاب سے تعاون جاری ہے۔
اختتام پر پروفیسر معین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ROP سے بچاؤ صرف نیوناٹولوجسٹ، ماہرِ چشم اور والدین کے مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا
مکوآنہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن ورلڈ ریبیز ڈے 28ستمبرکومنایا جائے گا اس دن کے منانے کا مقصد بائولے کتوں اور دیگر پالتو جانوروں کے کاٹنے سے پیدا شدہ بیماری ریبیز یعنی بائولے پن اور اس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے اس دن کے حوالے سے فیصل آباد سمیت ملک بھر میں محکمہ صحت اور سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام مختلف ورکشاپس،سیمینارز،کانفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں پاگل کتوں ،پالتوجانوروں اور خونخوار جانوروں سے بچائو اور اس کے کاٹنے سے پیدا شدہ پیچیدگیوں کے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی فیصل آباد میں پوسٹرز اور ہینڈ بلز کے ذریعے عوام کو پاگل کتے کے کاٹنے سے ہونیو الی بیماری بائولے پن اور اس کے علاج کے متعلق معلومات فراہم کی جائیںگی۔(جاری ہے)
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فیصل آباد کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولا پن سو فیصد جان لیوا ہے اور ملک بھر میں سالانہ دو سے پانچ ہزار اموات ریبیز سے ہوتی ہیں۔ ورلڈ ریبیز ڈے دنیا بھر میں پہلی مرتبہ 28ستمبر 2007 کو منایا گیا تھا جس کے بعد ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں28ستمبر کو ورلڈ ریبیز ڈے منایا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس پچپن ہزار لوگ پاگل کتوں کے کاٹنے سے زہریلے وائرس کا شکارہو کر مر جاتے ہیں جن میں95فیصد ہلاکتیں ایشیا اور افریقی ممالک میں ہوتی ہیں اکثر انسانی اموات کتوں کے کاٹنے سے ہوتی ہیں 15برس سے کم عمر کے تیس سے ساٹھ فیصد بچے کتوں کے کاٹنے سے متاثر ہوتے ہیں