بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں‘ عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، اور مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ جسٹس شفیع صدیقی نے تحریر کیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جا سکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا، محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔فیصلے کے مطابق محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جاتی ہے، آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں، محکمہ ٹیکس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے، شہری کو رعایت دے دی گئی، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس تشخیص کی کارروائی شروع کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں قبر کا ریٹ 14,300 روپے مقرر، تمام قبرستان رجسٹر کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں بے ہنگم اور غیر منظم قبرستانوں کے معاملے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے بڑا فیصلہ کر لیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر میں موجود تمام قبرستانوں کو باضابطہ رجسٹرڈ کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو سہولیات کی فراہمی اور شفاف نظام یقینی بنایا جا سکے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ اس وقت کراچی میں 200 سے زائد قبرستان موجود ہیں، لیکن ان میں سے صرف 38 قبرستان ہی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریکارڈ میں رجسٹرڈ ہیں، یہ صورت حال ناقابل قبول ہے، اسی لیے فیصلہ کیا ہے کہ ہر قبرستان کو رجسٹریشن کے عمل سے گزارا جائے گا تاکہ انتظامات کو بہتر اور شفاف بنایا جا سکے۔
میئر کراچی نے مزید کہا کہ تمام قبرستانوں کے انچارجز کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر رجسٹریشن مکمل کریں۔
انہوں نے سختی سے تنبیہ کی کہ کسی بھی قبر کے لیے مقررہ سرکاری نرخ سے زیادہ رقم وصول نہ کی جائے، قبر کا سرکاری نرخ 14,300 روپے مقرر ہے اور اس سے زیادہ وصولی کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی، خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام کا مقصد عوام کو لوٹ مار سے بچانا اور قبرستانوں کے نظام کو منظم کرنا ہے تاکہ شہریوں کو اس نازک مرحلے پر بھی آسانیاں میسر آئیں۔