تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوب ایشیائی امور کے ماہرین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک خطرناک حل طلب تنازعہ ہے جس کے علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین مضمرات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماہرین نے رواں سال مئی میں ہونے والے تصادم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے اقوام متحدہ سے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور دیرپا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر کے
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :