Daily Mumtaz:
2025-11-05@00:22:34 GMT

کشمیر کی صورتِحال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے: مشعال ملک

اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT

کشمیر کی صورتِحال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے: مشعال ملک

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورتِ حال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشعال ملک نے یاسین ملک کی رہائی کے لیے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یاسین ملک کی صحت تشویشناک ہے ، میٹلک ہارٹ والو ایکسپائر ہو چکے ہیں، فوری علاج ناگزیر ہے ، انہیں کو موت کی چکی میں رکھا گیا اور بیرونی رابطوں پر مکمل پابندی ہے۔

کشمیری حریت رہنما کی اہلیہ نے یاسین ملک کے خلاف پھانسی کی کارروائی پر انسانی حقوق کے اداروں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستانی و کشمیری قیادت کی عالمی ضمیر سے اپیل ہے کہ یاسین ملک کی جان بچائی جائے۔

مشعال ملک کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کو جسمانی و ذہنی اذیت دی جارہی ہے ، اقوامِ متحدہ کے ٹارچر ریپیٹورز سے مداخلت کی درخواست ہے، یہ ایک انسانی مسئلہ ہے،اُنہوں نے سیاسی نہیں اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے Arbitrary Detention کو ہنگامی اپیل ارسال کی۔

اُنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سپیشل ریپیٹورز برائے صحت، ٹارچر، اور انسانی حقوق فوری ایکشن لیں، یاسین ملک کی طویل قید نے ان کی جسمانی و ذہنی حالت کو شدید متاثر کر دیا، کشمیر کی صورتِ حال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے، خطہ ایٹمی تصادم کی دہلیز پر ہے۔

کشمیری حریت رہنما کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ یاسین ملک تحریکِ آزادی کشمیر کے قائد اور امن کی علامت قرار ہیں، کشمیر میں کسی بھی ممکنہ کارروائی سے پورے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ یہ صرف میرے شوہر کی نہیں، پوری انسانیت کی جنگ ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھارت کی جیل پالیسی پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت معاہدے کا فریق ہے، منصفانہ ٹرائل کی ضمانت اِس کی ذمہ داری ہے، انڈیا ٹریٹی کے کسی حصے پر عمل درآمد نہیں کر رہا جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: یاسین ملک کی کہ یاسین ملک مشعال ملک نے کہا

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کشمیری عوام کو گزشتہ 78برس سے حل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حریت کانفرنس
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ